دورہ انگلینڈ ناتواں مڈل آرڈر کو توانا بنانے کی کوشش
حارث سہیل اور سعود شکیل کی ون ڈے اسکواڈ میں واپسی سے تقویت ملے گی، مشکلات پر قابو پانے کیلیے پرُ امید ہیں، بابراعظم
دورہ انگلینڈ میں پاکستان نے ناتواں مڈل آرڈر کو توانا بنانے کی کوشش شروع کردی۔
پی سی بی کی طرف سے جاری پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ زیادہ کھیلنے کو نہیں مل رہی لیکن یہ کوئی جواز نہیں، مختلف فارمیٹس میں کھیل تو رہیں ہیں، صرف اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں اچھی کرکٹ کھیلتے ہوئے میزبان ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا، اسی پرفارمنس کا سلسلہ انگلینڈ میں جاری رکھنے کی کوشش کریں گے، بہتر کمبی نیشن بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ کے طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، پروٹیز کیخلاف سیریز میں مڈل آرڈر مشکلات کا شکار نظر آئی تھی، اسی لیے ایک، دو تبدیلیاں کیں ہیں، حارث سہیل اور سعود شکیل کی ون ڈے اسکواڈ میں واپسی سے مڈل آرڈرکو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، امیدہے کہ اس بار ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں اچھی پچز گرین شرٹس کیلیے بھی ساز گار ہیں، ماضی میں قومی ٹیم کی انگلینڈ میں بہتر پرفارمنس کی وجہ سے اعتماد بھی حاصل ہوگا، کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے چند روز میسر ہیں، بھرپور پریکٹس کے ساتھ انٹرااسکواڈ میچز میں بھی اچھی تیاری کا موقع ملے گا، کرکٹرز اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پر عزم ہیں، آئی سی سی ورلڈکپ کیلیے کوالیفائی کرنے کے عمل میں بھی اس سیریز کی اہمیت ہے، اچھا آغاز کرتے ہوئے اپنے اعتماد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ میزبان انگلینڈ ون ڈے کرکٹ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک اور ہوم کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جوز بٹلر، ایون مورگن، بین اسٹوکس اور جوروٹ کا شمار بہترین بیٹسمینوں میں ہوتا ہے مگر گزشتہ میچز میں بولرز نے ان کیخلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، اس بار بھی اچھی پرفارمنس کا سلسلہ دہرانے کی کوشش کرینگے، گزشتہ سیریز میں بھی انگلینڈ کی ہوم کنڈیشنز کا مقابلہ کرنے کیلیے بے خوف کرکٹ کھیلے تھے، اس بار بھی یہی حکمت عملی اپنائیں گے۔
بابر اعظم نے بتایا کہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی اعزاز کی بات ہے، بطور کھلاڑی پہلا مقصد اپنی پرفارمنس کو توقعات کے مطابق بنانا ہوتا، اس کے بعد اگر قیادت کی ذمہ داریاں ملتی ہیں تو ان سے بھی انصاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ابھی تک بہت کچھ سیکھا، مزید بہتری لانے کی کوشش بھی کررہا ہوں، کھلاڑیوں کو سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے، ان کی مکمل سپورٹ کی وجہ سے ہی کپتانی میں زیادہ مشکل محسوس نہیں کرتا، میچ کی صورتحال کے مطابق ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ فیصلے کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا پرستاروں کی دعائیں اور توقعات ہوتی ہیں کہ میں بڑے اسکور کروں لیکن کھیل میں ہر دن اچھا نہیں ہوتا، بہرحال کوشش ہوتی کہ ٹیم کیلیے اچھی اننگز کھیلوں اور ان کی توقعات پر پورا اتروں۔
بابر اعظم نے کہا کہ قرنطینہ کی زندگی آسان نہیں ہوتی، بعض اوقات دباؤ کم کرنے کیلیے کہیں باہر جانے یا گھومنے پھرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر ایک جیسے ماحول میں رہنا پڑتا ہے، اس کیلیے ذہنی طور پر مضبوط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے، کھلاڑی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، بہرحال کورونا کا مسئلہ صرف ہمارا نہیں پوری دنیا کا ہے، فی الحال معاملات کو اسی انداز میں چلانا ہوگا۔
پی سی بی کی طرف سے جاری پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ زیادہ کھیلنے کو نہیں مل رہی لیکن یہ کوئی جواز نہیں، مختلف فارمیٹس میں کھیل تو رہیں ہیں، صرف اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز میں اچھی کرکٹ کھیلتے ہوئے میزبان ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا، اسی پرفارمنس کا سلسلہ انگلینڈ میں جاری رکھنے کی کوشش کریں گے، بہتر کمبی نیشن بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک یونٹ کے طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، پروٹیز کیخلاف سیریز میں مڈل آرڈر مشکلات کا شکار نظر آئی تھی، اسی لیے ایک، دو تبدیلیاں کیں ہیں، حارث سہیل اور سعود شکیل کی ون ڈے اسکواڈ میں واپسی سے مڈل آرڈرکو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، امیدہے کہ اس بار ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں اچھی پچز گرین شرٹس کیلیے بھی ساز گار ہیں، ماضی میں قومی ٹیم کی انگلینڈ میں بہتر پرفارمنس کی وجہ سے اعتماد بھی حاصل ہوگا، کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے چند روز میسر ہیں، بھرپور پریکٹس کے ساتھ انٹرااسکواڈ میچز میں بھی اچھی تیاری کا موقع ملے گا، کرکٹرز اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پر عزم ہیں، آئی سی سی ورلڈکپ کیلیے کوالیفائی کرنے کے عمل میں بھی اس سیریز کی اہمیت ہے، اچھا آغاز کرتے ہوئے اپنے اعتماد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ میزبان انگلینڈ ون ڈے کرکٹ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک اور ہوم کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جوز بٹلر، ایون مورگن، بین اسٹوکس اور جوروٹ کا شمار بہترین بیٹسمینوں میں ہوتا ہے مگر گزشتہ میچز میں بولرز نے ان کیخلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، اس بار بھی اچھی پرفارمنس کا سلسلہ دہرانے کی کوشش کرینگے، گزشتہ سیریز میں بھی انگلینڈ کی ہوم کنڈیشنز کا مقابلہ کرنے کیلیے بے خوف کرکٹ کھیلے تھے، اس بار بھی یہی حکمت عملی اپنائیں گے۔
بابر اعظم نے بتایا کہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی اعزاز کی بات ہے، بطور کھلاڑی پہلا مقصد اپنی پرفارمنس کو توقعات کے مطابق بنانا ہوتا، اس کے بعد اگر قیادت کی ذمہ داریاں ملتی ہیں تو ان سے بھی انصاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ابھی تک بہت کچھ سیکھا، مزید بہتری لانے کی کوشش بھی کررہا ہوں، کھلاڑیوں کو سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے، ان کی مکمل سپورٹ کی وجہ سے ہی کپتانی میں زیادہ مشکل محسوس نہیں کرتا، میچ کی صورتحال کے مطابق ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ فیصلے کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا پرستاروں کی دعائیں اور توقعات ہوتی ہیں کہ میں بڑے اسکور کروں لیکن کھیل میں ہر دن اچھا نہیں ہوتا، بہرحال کوشش ہوتی کہ ٹیم کیلیے اچھی اننگز کھیلوں اور ان کی توقعات پر پورا اتروں۔
بابر اعظم نے کہا کہ قرنطینہ کی زندگی آسان نہیں ہوتی، بعض اوقات دباؤ کم کرنے کیلیے کہیں باہر جانے یا گھومنے پھرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر ایک جیسے ماحول میں رہنا پڑتا ہے، اس کیلیے ذہنی طور پر مضبوط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے، کھلاڑی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، بہرحال کورونا کا مسئلہ صرف ہمارا نہیں پوری دنیا کا ہے، فی الحال معاملات کو اسی انداز میں چلانا ہوگا۔