سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان علامتی جنازہ لے آئے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی

اسپیکر نے اس اقدام ایوان کی سنگین بے حرمتی قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا

اسپیکر نے اس اقدام ایوان کی سنگین بے حرمتی قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا (فوٹو، فائل)

سندھ اسمبلی کا اجلاس شدید ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، اپوزیشن ارکان جمہوریت کے علامتی جنازے کے طور پر ایوان میں چار پائی اٹھا کر لے آئے، اسپیکر نے اس اقدام کو ایوان کی سنگین بے حرمتی قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ پی ٹی آئی کے دو ارکان عدیل احمد اور ادیبہ حسن نے کہا کہ سندھ میں جمہوریت کی موت واقع ہوگئی ہے دعا کروائی جائے۔ دعا کے بعد اپوزیشن لیڈر نے بولنا چاہا تو اسپیکر نے وہ انہیں وقفہ سوالات کے بعد بات کرنے دیں گے لیکن حلیم عادل بضد رہے جس پر ان کا مائیک بند کردیا گیا اور ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔

اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرنے کا اعلان کردیا لیکن ہنگامہ آرائی کے باعث وقفہ سوالات ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ اپوزیشن ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے شدید نعرے بازی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران کچھ اپوزیشن ارکان اپنے کاندھوں پر چارپائی اٹھاکر ایوان میں لے آئے جب کہ کچھ کے ہاتھوں میں بستر بھی تھے۔

اسمبلی اسٹاف نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر پی ٹی آئی ارکان منع کرنے کے باوجود چارپائی لے کر ایوان میں زبردستی داخل ہوئے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کی خاتون رکن سدرہ عمران نے اسمبلی اسٹاف کو متنبہ کیا کہ مجھے ہاتھ لگانے کی کوشش مت کرنا۔

اسپیکر آغا سراج نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اسمبلی کی بے حرمتی کررہے ہیں انہوں نے اسمبلی اسٹاف کو ہدایت کی کہ چارپائی اور بستروں کو باہر پھینک دیں۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں جمہوری اقدار اور روایات کا جنازہ نکال دیا ہے اس لیے وہ جمہوریت کے علامتی جنازے کے طور پر چار پائی لانے پر مجبور ہوئے ہیں۔


ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاﺅلہ نے ایوان میں جاری بدنظمی کے حوالے سے کہا کہ ان لوگوں نے پورے ملک اور غریب آدمی کا جنازہ نکال دیا ہے، کچھ تو شرم کرو۔

ایوان نے شور شرابے کے دوران صحافیوں کے تحفظ کے بل کی دوبارہ منظوری دی جسے گورنر سندھ نے بعض اعتراضات کے ساتھ واپس کردیا تھا۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ خود نئے نئے آرڈی ننس نکال دیتے ہیں۔ گورنر نے صحافیوں کے بل پر اعتراض لگایا ہے لیکن ہم دوبارہ بل منظور کررہے ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے نعرے لگانے شروع کردیئے کہ اجلاس نہیں چلے گا۔ ان کے ہاتھوں میں ایک بینر بھی تھا جس پر تحریر تھا کہ جمہوریت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔

اسپیکر نے کہا کہ جنہوں نے اسمبلی کی بے حرمتی کی ہے ان کے خلاف ایکشن لوں گا۔ بعد ازاں اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

 
Load Next Story