مشترکہ بحری مشقوں میں شرکت کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں پاکستان
پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ترجمان دفترخارجہ
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ مشترکہ بحری مشقوں سی بریز میں شرکت کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے ہفتہ واربریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہی سے افغان مہاجرین کی واپسی ممکن ہے، پاکستان عالمی برادری کواس بارے کئی بارآگاہ کرچکا ہے، پاکستان ان کی باعزت واپسی چاہتا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کرافغان امن عمل کے لئے کام کیا، ڈپلومیٹک مشنزکی حفاظت میزبان ملک کی ہوتی ہے اورافغان قیادت کی امریکی صدرسے ملاقات انکا اندرونی معاملہ ہے۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے کہا کہ ہم فوجی ٹیک اوورکے حامی نہیں، ہماری خواہش ہے کہ بین الافغان مذاکرات کامیاب ہوں، افغان مسئلے کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ایران خطے کا اہم ملک اورافغانستان کا ہمسایہ ہے،افغان امن عمل پر ماضی میں بھی ایران کے ساتھ مل کر کام کیا، افغانستان کے تمام ہمسائیوں کو افغان امن عمل کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں اورکشمیرپربھارت کویاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے حل طلب ایجنڈا میں شامل ہے، مسئلے کا حل صرف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق استصواب رائے میں ہے، بھارتی بیانات سے اس کی متنازع حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان اور اسرائیل کا مشترکہ بحری مشقوں سی بریز میں شرکت کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی.
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے ہفتہ واربریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہی سے افغان مہاجرین کی واپسی ممکن ہے، پاکستان عالمی برادری کواس بارے کئی بارآگاہ کرچکا ہے، پاکستان ان کی باعزت واپسی چاہتا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کرافغان امن عمل کے لئے کام کیا، ڈپلومیٹک مشنزکی حفاظت میزبان ملک کی ہوتی ہے اورافغان قیادت کی امریکی صدرسے ملاقات انکا اندرونی معاملہ ہے۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے کہا کہ ہم فوجی ٹیک اوورکے حامی نہیں، ہماری خواہش ہے کہ بین الافغان مذاکرات کامیاب ہوں، افغان مسئلے کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ایران خطے کا اہم ملک اورافغانستان کا ہمسایہ ہے،افغان امن عمل پر ماضی میں بھی ایران کے ساتھ مل کر کام کیا، افغانستان کے تمام ہمسائیوں کو افغان امن عمل کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں اورکشمیرپربھارت کویاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے حل طلب ایجنڈا میں شامل ہے، مسئلے کا حل صرف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق استصواب رائے میں ہے، بھارتی بیانات سے اس کی متنازع حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
زاہد حفیظ نے کہا کہ پاکستان اور اسرائیل کا مشترکہ بحری مشقوں سی بریز میں شرکت کے فیصلے کا ہرگز مطلب نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی.