اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بدفعلی کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش

یونیورسٹی انتظامیہ متاثرہ لڑکے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، قائمہ کمیٹی

یونیورسٹی انتظامیہ متاثرہ لڑکے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، قائمہ کمیٹی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں لڑکے کے ساتھ بدفعلی کا کیس ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس نجیب الدین اویسی کی سربراہی میں ہوا۔ یونیورسٹی ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے معاملہ پر بریفنگ کے دوران بتایا اسلامک یونیورسٹی اور اسلام آباد میں ایسا واقعہ تکلیف دہ تھا، اسٹوڈنٹس کے خلاف ایکشن لیا گیا، انتظامیہ کی کمیٹی بنائی گئی ہے جو کام کررہی ہے، ہمیں کمیٹی جائزے کے بعد بتائے گئی کہ کیا کیا اقدامات لینے ہیں ، ہماری یونیورسٹی آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات لے گی، اب تک جو اقدامات لیے گئے وہ قابل اطمینان ہیں۔

جامعہ کے چیف سیکورٹی کرنل امجد نے بتایا یہ واقعہ رات دو بج کر دس منٹ کے قریب پیش آیا،لڑکے کی انسٹاگرام پر دوستی ہوئی تھی،ہاسٹل وارڈن کے بھائی کے ساتھ اسکا آنا جانا تھا،جب بچے کو سیکورٹی سیل لے کر گئے تو وہاں گر رہا تھا، پانچ ہزار روپے کا مسئلہ تھا، بچے نے بتایا اسکو پیسے نہیں دیے گئے۔

بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ممبر کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا یہ تو سارا ملبہ آپ بچے پر ڈال رہے ہیں، مطلب پانچ ہزار مل جاتے تو ہاسٹل استعمال بھی ہوجاتا ،اٹھارہ کو واقعہ ہوا، 21 کو خبر آئی، 24 کو ایف آئی آر ہوئی، کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے،آئی جی اسلام آباد کو بلائیں،یہ جرم تھا تو قانونی کارروائی میں جس نے دیر کی وہ مجرم ہے، تاخیر کرنے سے کیس ختم ہوجاتا ہے ، اس معاملے کو بطور ٹیسٹ کیس لیا جائے۔

ممبر کمیٹی مہناز عزیز نے کہا یہ سیکورٹی کا معاملہ ہے انچارج کو معطل کریں ، انکوائری ہونی چاہیے، اس سے قبل اسلامک یونیورسٹی سے نازیبا وڈیوز سامنے آچکی ہیں، ہیومن رائٹس والے کیوں خاموش ہیں، یونیورسٹی انتظامیہ متاثرہ لڑکے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اسلام آباد پولیس کیوں خاموش ہے؟۔


یہ بھی پڑھیں: اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں طالبعلم کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا انکشاف

ممبر کمیٹی صداقت عباسی نے کہا کہ واقعہ ہاسٹل میں ہوا یونیورسٹی کے اندر سیکورٹی نقص ہے۔ کس سیکورٹی والے کے خلاف کارروائی ہوئی ہے؟ بچے کی وڈیو بنانے کا اختیار کہاں سے آیا، آپ بنا کر وائرل کررہے ہیں جگ ہنسائی ہوئی،بیان لینے کا آپ کو اختیار کیسے ملا۔

اس کے علاوہ کمیٹی کو ایچ ای سی ترمیمی آرڈینس 2021 پر بریفنگ دیتے ہوئے وزارت تعلیم کے حکام نے بتایا چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت دو سال کر دی گئی ہے، ترمیمی بل میں پرائیویٹ ممبران کی تعداد دو سے بڑھا کر 5 کر دی گئی ہے۔

اکبر عزیز نے موقف اختیار کیا کہ آرڈیننس راتوں رات لانے پر دکھ ہوا،سابق چیئرمین ایچ ای سی نے خط لکھا جس میں ڈاکٹر عطاء الرحمن کے کچھ اداروں کا آڈٹ کروانے کا کہا، جہاں سے لڑائی شروع ہوئی۔

کمیٹی نے ترمیمی بل پر ووٹنگ کروائی جس کے بعد کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
Load Next Story