شمالی وزیرستان بارود کا ڈھیر ہے آپریشن سے بچنا چاہیے منور حسن
دہشتگردی کی حالیہ لہر طالبان کا بارگیننگ پاور میں اضافہ کرنا ہے، معاملہ پیچیدہ ہو چکا
دہشت گردی کی حالیہ لہر طالبان کی طرف سے ممکنہ مذاکرات میںاپنی پوزیشن مستحکم بنانے کی کوشش ہے۔
شمالی وزیرستان میںآپریشن شروع ہے جس کے نتیجے میںلگنے والی آگ پرقابو پانامشکل ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے ایکسپریس کوانٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ وزیرداخلہ نے نئی صورتحال کے پیش نظربات کرنے کی خواہش ظاہرکی لیکن میںنے کہاہے کہ تمام پارٹیاں پہلے ہی حکومت کو مذاکرات کامینڈیٹ دے چکی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات میںبے حسی کامظاہرہ کیا۔ صرف شورمچایا گیالیکن عملی طورپر ایک قدم بھی نہیںاٹھایا گیا۔ طالبان کامعاملہ 5ماہ قبل اتناپیچیدہ نہیںتھا جتناآج ہوچکا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہرطالبان کی طرف سے بارگیننگ پاورمیں اضافہ کرناہے۔ حکومت کی غیرسنجیدگی نے دہشت گردی میںاضافہ کیا۔ انھوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان میںآپریشن سوات، بونیر، جنوبی وزیرستان جیسانہیں ہوگا۔ یہ بارودکا ڈھیرہے جس میںلگی آگ پرقابو پانامشکل ہو گا۔ آپریشن سے طالبان کی سرگرمیوںکو محدود نہیں کیاجا سکتا۔ اس لیے اس سے بچناچاہیے اورکسی احساس شکست کو جنم نہیںدینا چاہیے۔
طالبان سے مذاکرات میںعدم دلچسپی کایہ عالم ہے کہ وزیراعظم نے مولاناسمیع الحق کوٹاسک دیااور کہاکہ وہ ہروقت حاضرہیں لیکن مولاناکہتے ہیںکہ ان کافون تک نہیںسنا جارہا۔ کل وزیرداخلہ کامجھے فون آیاکہ بیٹھ کر بات کرناچاہتے ہیںتو میںنے کہاکہ اب کیابات کرناہے جب تمام پارٹیوںنے حکومت کومذاکرات کامینڈیٹ دے دیاہے۔ آپ کہتے ہیںمذاکرات ہورہے ہیںلیکن ہمیںتو پتہ ہی نہیں۔ ہوامیں تیرنہیں چلانے چاہئیں۔ آپ اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ انھوں نے کہاکہ کراچی آپریشن صرف دکھاواہے۔ ایم کیوایم کے ہوتے شہرقائد میںامن نہیں ہوسکتا۔ ایکسپریس میڈیاگروپ پر حملوںکی شدیدمذمت کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ انھیں افسوس اس بات کاہے کہ حکومت نے بے حسی کا ثبوت دیا۔ حکمرانوںکو انسانی جان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شورمچتا ہے توپہلے سے لکھی لکھائی 2سطری مذمت کردی جاتی ہے۔ اگرمیڈیا کے لوگ بھی محفوظ نہیںتو وہ کس کی ضمانت پربات یاٹاک شوزکریںگے۔ امیرجماعت اسلامی کا تفصیلی انٹرویوسنڈے میگزین میںشائع کیاجائے گا۔
شمالی وزیرستان میںآپریشن شروع ہے جس کے نتیجے میںلگنے والی آگ پرقابو پانامشکل ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے ایکسپریس کوانٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ وزیرداخلہ نے نئی صورتحال کے پیش نظربات کرنے کی خواہش ظاہرکی لیکن میںنے کہاہے کہ تمام پارٹیاں پہلے ہی حکومت کو مذاکرات کامینڈیٹ دے چکی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات میںبے حسی کامظاہرہ کیا۔ صرف شورمچایا گیالیکن عملی طورپر ایک قدم بھی نہیںاٹھایا گیا۔ طالبان کامعاملہ 5ماہ قبل اتناپیچیدہ نہیںتھا جتناآج ہوچکا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہرطالبان کی طرف سے بارگیننگ پاورمیں اضافہ کرناہے۔ حکومت کی غیرسنجیدگی نے دہشت گردی میںاضافہ کیا۔ انھوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان میںآپریشن سوات، بونیر، جنوبی وزیرستان جیسانہیں ہوگا۔ یہ بارودکا ڈھیرہے جس میںلگی آگ پرقابو پانامشکل ہو گا۔ آپریشن سے طالبان کی سرگرمیوںکو محدود نہیں کیاجا سکتا۔ اس لیے اس سے بچناچاہیے اورکسی احساس شکست کو جنم نہیںدینا چاہیے۔
طالبان سے مذاکرات میںعدم دلچسپی کایہ عالم ہے کہ وزیراعظم نے مولاناسمیع الحق کوٹاسک دیااور کہاکہ وہ ہروقت حاضرہیں لیکن مولاناکہتے ہیںکہ ان کافون تک نہیںسنا جارہا۔ کل وزیرداخلہ کامجھے فون آیاکہ بیٹھ کر بات کرناچاہتے ہیںتو میںنے کہاکہ اب کیابات کرناہے جب تمام پارٹیوںنے حکومت کومذاکرات کامینڈیٹ دے دیاہے۔ آپ کہتے ہیںمذاکرات ہورہے ہیںلیکن ہمیںتو پتہ ہی نہیں۔ ہوامیں تیرنہیں چلانے چاہئیں۔ آپ اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ انھوں نے کہاکہ کراچی آپریشن صرف دکھاواہے۔ ایم کیوایم کے ہوتے شہرقائد میںامن نہیں ہوسکتا۔ ایکسپریس میڈیاگروپ پر حملوںکی شدیدمذمت کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ انھیں افسوس اس بات کاہے کہ حکومت نے بے حسی کا ثبوت دیا۔ حکمرانوںکو انسانی جان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شورمچتا ہے توپہلے سے لکھی لکھائی 2سطری مذمت کردی جاتی ہے۔ اگرمیڈیا کے لوگ بھی محفوظ نہیںتو وہ کس کی ضمانت پربات یاٹاک شوزکریںگے۔ امیرجماعت اسلامی کا تفصیلی انٹرویوسنڈے میگزین میںشائع کیاجائے گا۔