مذاکرات کیلیے تیار ہیں کشمیر پر پاکستان کا سخت موقف قبول نہیں بھارت
تعلقات کی بحالی صرف بھارت نہیں پاکستان کی بھی ذمے داری ہے، اسلام آباد ایسا کچھ کرے جس سے تبدیلی آئے، وزیرخارجہ
بھارت کے وزیرخارجہ سلمان خورشیدنے کہا ہے کہ کشمیرسے متعلق پاکستان کا1947ء سے سخت موقف اوررویہ بھارت کیلیے قابل قبول نہیں ہے اورنہ ہی اس سلسلے میں پاکستان بھارت کے موقف کوسمجھنے کی کوشش کررہاہے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق انھوں نے منگل کومیڈیا سے گفتگومیں کہا کہ ہم پاکستان سے ہرمسئلے پربات چیت کوتیارہیں تاہم مذاکرات تب ہی شروع ہوسکتے ہیں جب پاکستان کچھ کرکے دکھائے جس سے تبدیلی رونما ہوسکے۔ تعلقات کو بحال کرنا اوران میں مضبوطی صرف بھارت کی ذمے داری نہیں،پاکستان کوبھی مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھناہوگا۔
انہوں نے کہاہم پاکستان کیخلاف درپردہ جنگ نہیں لڑناچاہتے اورنہ ہی ہم ابھی لڑرہے ہیں تاہم پاکستان کیجانب سے نہ صرف دراندازی معاملات کوہوادی جارہی ہے بلکہ اسکی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کیلیے استعمال بھی ہورہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ثبوت فراہم کرنے کے باوجودممبئی حملوں میں ملوث افرادکوکیفر کردارتک نہیں پہنچایاجارہاہے۔ دریں اثناء بھارتی وزیردفاع اے کے انتھونی نے ایک بیان میں کہا کشمیرسمیت ملک میں تعینات فوج میں نظم شکنی ناقابل برداشت ہے،مذاکرات سے ہی مسائل کاحل نکل سکتاہے اورجارحیت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں،بھارت کی سرحدیں محفوظ ہیں۔
بھارتی میڈیاکے مطابق انھوں نے منگل کومیڈیا سے گفتگومیں کہا کہ ہم پاکستان سے ہرمسئلے پربات چیت کوتیارہیں تاہم مذاکرات تب ہی شروع ہوسکتے ہیں جب پاکستان کچھ کرکے دکھائے جس سے تبدیلی رونما ہوسکے۔ تعلقات کو بحال کرنا اوران میں مضبوطی صرف بھارت کی ذمے داری نہیں،پاکستان کوبھی مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھناہوگا۔
انہوں نے کہاہم پاکستان کیخلاف درپردہ جنگ نہیں لڑناچاہتے اورنہ ہی ہم ابھی لڑرہے ہیں تاہم پاکستان کیجانب سے نہ صرف دراندازی معاملات کوہوادی جارہی ہے بلکہ اسکی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کیلیے استعمال بھی ہورہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ثبوت فراہم کرنے کے باوجودممبئی حملوں میں ملوث افرادکوکیفر کردارتک نہیں پہنچایاجارہاہے۔ دریں اثناء بھارتی وزیردفاع اے کے انتھونی نے ایک بیان میں کہا کشمیرسمیت ملک میں تعینات فوج میں نظم شکنی ناقابل برداشت ہے،مذاکرات سے ہی مسائل کاحل نکل سکتاہے اورجارحیت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں،بھارت کی سرحدیں محفوظ ہیں۔