پاکستان چین سے 13 ارب ڈالر کے 3 جوہری پاور پلانٹس لے گا
جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیںگے، وال اسٹریٹ جرنل، امریکا کا اظہار تحفظات
لاہور:
امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ پاکستان کا چین سے13 ارب ڈالرکے مزید تین بڑے جوہری پاور پلانٹس کے حصول کی بات چیت کا عمل جاری ہے۔
تین جوہری پاور پلانٹس کا یہ معاہدہ گزشتہ برس کراچی میں ان دو چینی ری ایکٹرزکی تعمیر کے معاہدے کے علاوہ ہے،وزیراعظم نوازشریف کابینہ کے اجلاس میں ان تین جوہری پلانٹس کاذکرکرچکے،تاہم اب تک اسے پبلک نہیں کیاگیا،تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیںگے ،جگہ کاتعین کیا جارہا ہے، 2030 تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800 میگاواٹ بجلی حاصل کرنیکا ہدف ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ اگر یہ معاہدہ طے پاگیا تو پاکستان میں بجلی کاشدید بحران ختم ہوجائیگا۔
چینی جوہری صنعت حکام کاکہنا ہے کہ چین کے علاوہ دنیاکے کسی ملک سے بھی پاکستان کو جوہری پلانٹس کیلئے وسیع پیمانے پر حمایت ملنا مشکل ہے۔اخبارکے مطابق عالمی ادارہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ جسکا چین بھی رکن ہے ان ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی یا ایندھن پر پابندی عائد کرتا ہے جس نے این پی ٹی پردستخط نہیں کیے،پاکستان نے اس معاہدے پردستخط نہیں کیے۔سینئر امریکی عہدیدار نے ری ایکٹروںکی منصوبہ بندی کے بارے میں کہاکہ جوہری سپلائرگروپ کے ضابطوںکے تحت ہمیں اس پرتحفظات ہیں،یہ امریکہ اورچین کابھی مسئلہ ہے۔چین کاموقف ہے کہ پاکستان کیساتھ جوہری تجارت اس گروپ کی رکنیت سے پہلے کی ہے۔
امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ پاکستان کا چین سے13 ارب ڈالرکے مزید تین بڑے جوہری پاور پلانٹس کے حصول کی بات چیت کا عمل جاری ہے۔
تین جوہری پاور پلانٹس کا یہ معاہدہ گزشتہ برس کراچی میں ان دو چینی ری ایکٹرزکی تعمیر کے معاہدے کے علاوہ ہے،وزیراعظم نوازشریف کابینہ کے اجلاس میں ان تین جوہری پلانٹس کاذکرکرچکے،تاہم اب تک اسے پبلک نہیں کیاگیا،تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیںگے ،جگہ کاتعین کیا جارہا ہے، 2030 تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800 میگاواٹ بجلی حاصل کرنیکا ہدف ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ اگر یہ معاہدہ طے پاگیا تو پاکستان میں بجلی کاشدید بحران ختم ہوجائیگا۔
چینی جوہری صنعت حکام کاکہنا ہے کہ چین کے علاوہ دنیاکے کسی ملک سے بھی پاکستان کو جوہری پلانٹس کیلئے وسیع پیمانے پر حمایت ملنا مشکل ہے۔اخبارکے مطابق عالمی ادارہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ جسکا چین بھی رکن ہے ان ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی یا ایندھن پر پابندی عائد کرتا ہے جس نے این پی ٹی پردستخط نہیں کیے،پاکستان نے اس معاہدے پردستخط نہیں کیے۔سینئر امریکی عہدیدار نے ری ایکٹروںکی منصوبہ بندی کے بارے میں کہاکہ جوہری سپلائرگروپ کے ضابطوںکے تحت ہمیں اس پرتحفظات ہیں،یہ امریکہ اورچین کابھی مسئلہ ہے۔چین کاموقف ہے کہ پاکستان کیساتھ جوہری تجارت اس گروپ کی رکنیت سے پہلے کی ہے۔