افغانیوں کو اپنی حفاظت کا طریقہ خود سیکھنا ہوگا جوبائیڈن صحافی کے سوال پر بھڑک اُٹھے
ہم کابل حکومت کو ٹوٹنے سے بچاسکتے ہیں لیکن اب یہ خود افغان حکومتوں کو بھی سیکھنا ہوگا، امریکی صدر
امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے متعلق سوال پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف پُرمسرت باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر جوبائیڈن اُس وقت طیش میں آگئے جب ایک صحافی نے افغانستان میں دو دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق مسلسل تین سوالات کر ڈالے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے قدرے تلخ لہجے میں کہا کہ افغانستان سے متعلق اب کسی اور سوال کا جواب دینا نہیں چاہتا۔ میں صرف ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں جو خوشی کا باعث ہوں۔
یہ خبر پڑھیں : غیرملکی افواج کے انخلا اور افغانستان میں داعش کے مضبوط ہونے پر تشویش ہے، روس
صدر جو بائیڈن نے مزدی کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات پوچھ رہے ہیں جن کا جواب میں اگلے ہفتے دے سکوں گا ویسے بھی ہفتہ وار تعطیل ہے جس سے میں لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔
صحافی کے سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ بگرام ایئر بیس خالی کردینے کی وجہ سے افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا مکمل ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ فوجیں مرحلہ وار 11 ستمبر تک اپنے شیڈول کے تحت افغانستان سے واپس آئیں گی۔
یہ خبر پڑھیں : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی پر ٹیکس چوری کا مقدمہ
ایک اور سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا فوجیوں کے انخلا کے بعد بھی کابل حکومت کی مدد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، ہم حکومت کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچا سکتے ہیں لیکن اب افغانیوں کو خود ہی اس قابل بننا ہوگا۔
صحافی کی جانب سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کا امکان موجود ہے اور اس حوالے سے ہم فریقین کی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔
یہ پڑھیں : بگرام ائیر بیس 20 سال بعد افغان فوج کے حوالے
اس کے بعد امریکی صدر نے صحافی کو افغانستان سے متعلق سوال کرنے سے منع کردیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر جوبائیڈن اُس وقت طیش میں آگئے جب ایک صحافی نے افغانستان میں دو دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق مسلسل تین سوالات کر ڈالے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے قدرے تلخ لہجے میں کہا کہ افغانستان سے متعلق اب کسی اور سوال کا جواب دینا نہیں چاہتا۔ میں صرف ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں جو خوشی کا باعث ہوں۔
یہ خبر پڑھیں : غیرملکی افواج کے انخلا اور افغانستان میں داعش کے مضبوط ہونے پر تشویش ہے، روس
صدر جو بائیڈن نے مزدی کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات پوچھ رہے ہیں جن کا جواب میں اگلے ہفتے دے سکوں گا ویسے بھی ہفتہ وار تعطیل ہے جس سے میں لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔
صحافی کے سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ بگرام ایئر بیس خالی کردینے کی وجہ سے افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا مکمل ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ فوجیں مرحلہ وار 11 ستمبر تک اپنے شیڈول کے تحت افغانستان سے واپس آئیں گی۔
یہ خبر پڑھیں : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی پر ٹیکس چوری کا مقدمہ
ایک اور سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا فوجیوں کے انخلا کے بعد بھی کابل حکومت کی مدد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، ہم حکومت کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچا سکتے ہیں لیکن اب افغانیوں کو خود ہی اس قابل بننا ہوگا۔
صحافی کی جانب سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کا امکان موجود ہے اور اس حوالے سے ہم فریقین کی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔
یہ پڑھیں : بگرام ائیر بیس 20 سال بعد افغان فوج کے حوالے
اس کے بعد امریکی صدر نے صحافی کو افغانستان سے متعلق سوال کرنے سے منع کردیا۔