اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد ہراسیت محتسب میں بھرتیاں شفاف قرار دیدیں
عدالت نے اسسٹنٹ رجسٹرار کی تعیناتی میں شفافیت نا ہونے کی درخواست خارج کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد ہراسیت محتسب میں ہونے والی بھرتیوں کو شفاف قرار دے دیا۔
عدالت نے اسسٹنٹ رجسٹرار کی تعیناتی میں شفافیت نا ہونے کی درخواست خارج کردی ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
وفاقی انسداد ہراسیت محتسب میں رحمان شہزاد بطور رجسٹرار جبکہ اسلام آباد اور پشاور کے لیے اسسٹنٹ رجسٹرار تعیناتیاں ہوئی ہیں ، وفاقی انسداد ہراسیت محتسب کشمالہ طارق کے حکم پر محتسب میں نئی تعیناتیاں ہوئیں ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ انسدادِ ہراسیت محتسب نے تعیناتیوں میں شفافیت کے لیے اعلی سطحی کمیٹی بنائی ، تین مختلف اداروں کے نمائندے کمیٹی میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے شامل کیے گئے ،2014 کے رولز 6 کے تحت کمیٹی بنانے کی ڈائریکشن ہے وہ ضروری نہیں ہے، محتسب کو بھرتیوں میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے تین اداروں کے افسران شامل کرنے سے نہیں روک سکتے اسسٹنٹ رجسٹرار پشاور کی تعیناتی شفاف ہوئی اس کے خلاف درخواست خارج کی جاتی ہے۔
عدالت نے اسسٹنٹ رجسٹرار کی تعیناتی میں شفافیت نا ہونے کی درخواست خارج کردی ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔
وفاقی انسداد ہراسیت محتسب میں رحمان شہزاد بطور رجسٹرار جبکہ اسلام آباد اور پشاور کے لیے اسسٹنٹ رجسٹرار تعیناتیاں ہوئی ہیں ، وفاقی انسداد ہراسیت محتسب کشمالہ طارق کے حکم پر محتسب میں نئی تعیناتیاں ہوئیں ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ انسدادِ ہراسیت محتسب نے تعیناتیوں میں شفافیت کے لیے اعلی سطحی کمیٹی بنائی ، تین مختلف اداروں کے نمائندے کمیٹی میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے شامل کیے گئے ،2014 کے رولز 6 کے تحت کمیٹی بنانے کی ڈائریکشن ہے وہ ضروری نہیں ہے، محتسب کو بھرتیوں میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے تین اداروں کے افسران شامل کرنے سے نہیں روک سکتے اسسٹنٹ رجسٹرار پشاور کی تعیناتی شفاف ہوئی اس کے خلاف درخواست خارج کی جاتی ہے۔