بچت اسکیموں سے حاصل منافع پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد
ٹیکس منافع کی حد بھی پانچ لاکھ روپے سے کم کرکے ایک لاکھ روپے مقرر کردی گئی
BANGKOK:
حکومت نے قومی بچت اسکیموں سے حاصل منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کے رجحان کو روکنے اور کالے دھن کو سفید کرنے کا راستہ بند کرنے کے لیے قومی بچت اسکیموں سے حاصل منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے جبکہ قابل ٹیکس منافع کی حد بھی پانچ لاکھ روپے سے کم کرکے ایک لاکھ روپے مقرر کردی گئی ہے۔
نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ ہر نان فائلر کے لیے 30 فیصد جبکہ فائلرز کے لیے 30 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا۔ قومی بچت میں سرمایہ کاری کرنے والے نان فائلرز کو اب ایک لاکھ روپے سالانہ منافع ہر 30 ہزار روپے جبکہ فائلرز جو 15 ہزار روپے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
گزشتہ مالی سال تک قومی بچت اسکیموں کے منافع پر نان فائلر کے لیے 20 فیصد اور فائلرز کے لیے 10 فیصد ٹیکس عائد تھا جبکہ منافع کی حد بھی پانچ لاکھ روپے اور اس سے زائد تھی۔
عوامی حلقوں نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی بچت اسکیموں میں زیادہ تر ریٹائرڈ اور بزرگ افراد اور بیواؤں کا سرمایہ محفوظ ہونے کی وجہ سے انویسٹ کیا جاتا ہے، اب ٹیکس عائد کیے جانے سے بزرگ شہریوں کو محدود منافع کی شرح کے باوجود ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ،بعض سرٹیفکیٹ پر ٹیکس کی شرح منافع سے بھی زائد ہوگی اس طرح سرمایہ کاری کرنے والوں کو الٹا اپنی اصل رقوم میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکومت نے قومی بچت اسکیموں سے حاصل منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کے رجحان کو روکنے اور کالے دھن کو سفید کرنے کا راستہ بند کرنے کے لیے قومی بچت اسکیموں سے حاصل منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے جبکہ قابل ٹیکس منافع کی حد بھی پانچ لاکھ روپے سے کم کرکے ایک لاکھ روپے مقرر کردی گئی ہے۔
نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ ہر نان فائلر کے لیے 30 فیصد جبکہ فائلرز کے لیے 30 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا۔ قومی بچت میں سرمایہ کاری کرنے والے نان فائلرز کو اب ایک لاکھ روپے سالانہ منافع ہر 30 ہزار روپے جبکہ فائلرز جو 15 ہزار روپے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
گزشتہ مالی سال تک قومی بچت اسکیموں کے منافع پر نان فائلر کے لیے 20 فیصد اور فائلرز کے لیے 10 فیصد ٹیکس عائد تھا جبکہ منافع کی حد بھی پانچ لاکھ روپے اور اس سے زائد تھی۔
عوامی حلقوں نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی بچت اسکیموں میں زیادہ تر ریٹائرڈ اور بزرگ افراد اور بیواؤں کا سرمایہ محفوظ ہونے کی وجہ سے انویسٹ کیا جاتا ہے، اب ٹیکس عائد کیے جانے سے بزرگ شہریوں کو محدود منافع کی شرح کے باوجود ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ،بعض سرٹیفکیٹ پر ٹیکس کی شرح منافع سے بھی زائد ہوگی اس طرح سرمایہ کاری کرنے والوں کو الٹا اپنی اصل رقوم میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔