امریکی فوجی بغیر بتائے راتوں رات بگرام فضائی اڈہ خالی کرگئے افغان کمانڈر کا شکوہ
ہمیں خدشہ ہے کہ طالبان کسی بھی وقت بگرام فضائی اڈے پر حملہ کرسکتے ہیں، افغان کمانڈر جنرل اسد اللہ
بگرام ایئر بیس کے نئے افغان کمانڈر نے شکوہ کیا ہے کہ امریکی فوجیوں نے بغیر بتائے رات 3 بجے فضائی اڈہ خالی کر دیا تھا جب کہ یہاں ہزاروں طالبان قیدی بھی موجود تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان میں امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے بگرام ایئر بیس کے نئے افغان کمانڈر جنرل اسد اللہ کوہستانی نے صحافیوں سے گفتگو میں امریکی فوجیوں کے فضائی اڈہ خالی کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بات کی۔
جنرل اسد اللہ کوہستانی نے امریکی فوج کے اچانک بگرام ایئر بیس خالی کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی فوجیوں کے ساتھ دہائیوں تک کام کیا تاہم امریکی فوج نے فضائی اڈے کو خالی کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔
افغان کمانڈر نے مزید کہا کہ بگرام ایئر بیس میں ایک قید خانہ بھی ہے جس میں 5 ہزار سے زائد طالبان اسیر ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ طالبان اب شہروں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ بگرام ایئر بیس پر بھی حملہ کیا جائے گا۔
جنرل اسد اللہ کوہستانی کا کہنا تھا کہ امریکی فوجیوں کے مقابلے میں ہماری صلاحیت اور استعداد کم ہے لیکن ہم محدود جنگی ساز و سامان کے ساتھ طالبان کا مقابلہ کرنے اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ ہم سے جو بن سکے گا کریں گے۔
افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا عمل 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جس کے تحت امریکا نے بگرام ایئر بیس کو جمعے کے روز خالی کیا تھا۔ یہ افغانستان میں امریکا کا سب سے بڑا فضائی اڈہ تھا جسے امریکا نے ہی 1950 میں تعمیر کیا تھا۔
امریکا کے بنائے گئے بگرام ایئر بیس پر روس نے 1979 پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں روسی حمایت یافتہ کابل حکومت نے انتظام سنبھال لیا تھا تاہم 1990 میں یہ مجاہدین کی حکومت کے ہاتھوں میں چلا گیا اور بعد ازاں طالبان نے قبضہ کرلیا تھا تاہم 2001 میں امریکی فوجیوں نے طالبان سے یہ اڈہ واپس لے لیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان میں امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے بگرام ایئر بیس کے نئے افغان کمانڈر جنرل اسد اللہ کوہستانی نے صحافیوں سے گفتگو میں امریکی فوجیوں کے فضائی اڈہ خالی کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بات کی۔
جنرل اسد اللہ کوہستانی نے امریکی فوج کے اچانک بگرام ایئر بیس خالی کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی فوجیوں کے ساتھ دہائیوں تک کام کیا تاہم امریکی فوج نے فضائی اڈے کو خالی کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔
افغان کمانڈر نے مزید کہا کہ بگرام ایئر بیس میں ایک قید خانہ بھی ہے جس میں 5 ہزار سے زائد طالبان اسیر ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ طالبان اب شہروں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ بگرام ایئر بیس پر بھی حملہ کیا جائے گا۔
جنرل اسد اللہ کوہستانی کا کہنا تھا کہ امریکی فوجیوں کے مقابلے میں ہماری صلاحیت اور استعداد کم ہے لیکن ہم محدود جنگی ساز و سامان کے ساتھ طالبان کا مقابلہ کرنے اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ ہم سے جو بن سکے گا کریں گے۔
افغانستان سے امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا عمل 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گا جس کے تحت امریکا نے بگرام ایئر بیس کو جمعے کے روز خالی کیا تھا۔ یہ افغانستان میں امریکا کا سب سے بڑا فضائی اڈہ تھا جسے امریکا نے ہی 1950 میں تعمیر کیا تھا۔
امریکا کے بنائے گئے بگرام ایئر بیس پر روس نے 1979 پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں روسی حمایت یافتہ کابل حکومت نے انتظام سنبھال لیا تھا تاہم 1990 میں یہ مجاہدین کی حکومت کے ہاتھوں میں چلا گیا اور بعد ازاں طالبان نے قبضہ کرلیا تھا تاہم 2001 میں امریکی فوجیوں نے طالبان سے یہ اڈہ واپس لے لیا تھا۔