بلدیاتی حکومتوں سے متعلق آرٹیکل 140 اے میں ترمیم پر صوبوں سے رائے طلب

آئین میں پہلے ہی صوبوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیں، قانون و انصاف کمیٹی

آئین میں پہلے ہی صوبوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیں، قانون و انصاف کمیٹی

قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی ذیلی کمیٹی نے بلدیاتی حکومتوں سے متعلق آرٹیکل 140 اے میں ترمیم پر صوبوں سے رائے طلب کرلی۔

کنوینئیر محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس اجلاس میں مقامی حکومتوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 140 اے میں ترمیم کا معاملہ زیر غور آیا۔ کنوینئیر کمیٹی محمود بشیر ورک نے کہا کہ آئین میں پہلے ہی صوبوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیں۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہر حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے اپنا قانون ہے، صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن سے رائے لینے کے بعد ہی اس ترمیم پر آگے بڑھ سکتے ہیں، چاروں صوبوں کے بلدیاتی نظام کے حوالے سے الگ الگ سسٹم ہیں، ہم ایسا قانون بنائیں گے جس سے صوبوں سے تضاد سامنے نہ آئے۔


جاوید حسنین نے کہا کہ آئینی ترمیم میں صوبوں میں پابند بنایا جائے کہ وہ 60 دنوں کے اندر بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیں، آئینی ترمیم لانے کا مقصد یہ ہے کہ صوبائی حکومتیں مدت مکمل ہونے کے 60 روز کے اندر بلدیاتی انتخابات کرائیں، خیبرپختونخواہ سمیت صوبوں نے مدت پوری ہونے کے باوجود تاحال بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ کشور زہرا کا کہنا تھا کہ ماضی میں سندھ میں ساڑھے سات سال تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے تھے۔

وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں ایک دن کی تاخیر بھی آئین سے انحراف ہے، آئین کے تحت صوبائی حکومتیں مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی پابند ہیں، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کے آئینی خلاف ورزی کی سزا بھی آئین میں موجود ہے۔

قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی ذیلی کمیٹی نے چاروں صوبوں سے آئین کے آرٹیکل 140 اے میں ترمیم سے متعلق رائے طلب کر لی۔
Load Next Story