’اختلافات کے بجائے مخلصانہ عالمی تعاون کی ضرورت ہے‘ چینی صدر
چینی صدر کا کہنا تھا کہ چین اور یورپی یونین میں تعلقات کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے
KARACHI:
چینی صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ روز فرانسیسی صدر ایمانویل میخواں اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ساتھ ورچوئل سمٹ میں شرکت کے دوران مخلصانہ عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے اور معاشی بحالی کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اختلافات اور زیروسم گیم (لاحاصل کھیل) کے بجائے دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ باہمی احترام اور مخلصانہ تعاون کی ضرورت ہے۔
''امید ہے کہ چین اور یورپی یونین اتفاق رائے اور تعاون کو فروغ دیں گے اور عالمی چیلنجوں سے صحیح طور پر نمٹنے میں اہم کردار ادا کریں گے،'' انہوں نے کہا۔
اس موقع پر انہوں نے اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم کی راہ پر گامزن رہا جائے۔ ہمیں اختلافات سے نمٹنے کا ایک درست نظریہ اپنانا چاہیے، اختلافات سے معقول بنیادوں پر نمٹنا چاہیے جبکہ چین اور یورپی یونین میں تعلقات کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے۔
دوم یہ کہ باہمی سودمند تعاون کو وسعت دی جائے۔ چین کی جانب سے کھلے پن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، امید ہے کہ یورپ، چینی کمپنیوں کو مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق منصفانہ، شفاف اور غیر متعصبانہ کاروباری ماحول مہیا کرے گا۔
تیسرا، حقیقی کثیرجہت پسندی کا تحفظ کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت سے عالمی نظام اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کیا جائے۔ عالمی مسائل کے حل کےلیے تحمل اور مشاورت کی ضرورت ہے۔
چوتھا، چین بڑی طاقتوں کے مابین مجموعی طور پر مستحکم اور متوازن تعلقات استوار کرنے پر قائم ہے۔ چین کو اپنی ترقی کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔ چین کی جانب سے ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' انیشی ایٹیو کا مقصد مشترکہ ترقی کےلیے مزید مواقع پیدا کرنا ہے۔
چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے بھرپور دفاع کے جذبے سے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت اور تعاون کی مضبوطی کا خواہاں ہے۔ امید ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی امور میں مزید فعال کردار ادا کرے گی، حقیقتاً اسٹریٹجک خود مختاری کا عملی اظہار کرے گی اور مشترکہ طور پر عالمی امن، استحکام، ترقی و خوشحالی کو برقرار رکھے گی۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ روز فرانسیسی صدر ایمانویل میخواں اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ساتھ ورچوئل سمٹ میں شرکت کے دوران مخلصانہ عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے اور معاشی بحالی کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اختلافات اور زیروسم گیم (لاحاصل کھیل) کے بجائے دنیا کو پہلے سے کہیں زیادہ باہمی احترام اور مخلصانہ تعاون کی ضرورت ہے۔
''امید ہے کہ چین اور یورپی یونین اتفاق رائے اور تعاون کو فروغ دیں گے اور عالمی چیلنجوں سے صحیح طور پر نمٹنے میں اہم کردار ادا کریں گے،'' انہوں نے کہا۔
اس موقع پر انہوں نے اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم کی راہ پر گامزن رہا جائے۔ ہمیں اختلافات سے نمٹنے کا ایک درست نظریہ اپنانا چاہیے، اختلافات سے معقول بنیادوں پر نمٹنا چاہیے جبکہ چین اور یورپی یونین میں تعلقات کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے۔
دوم یہ کہ باہمی سودمند تعاون کو وسعت دی جائے۔ چین کی جانب سے کھلے پن کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، امید ہے کہ یورپ، چینی کمپنیوں کو مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق منصفانہ، شفاف اور غیر متعصبانہ کاروباری ماحول مہیا کرے گا۔
تیسرا، حقیقی کثیرجہت پسندی کا تحفظ کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت سے عالمی نظام اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کیا جائے۔ عالمی مسائل کے حل کےلیے تحمل اور مشاورت کی ضرورت ہے۔
چوتھا، چین بڑی طاقتوں کے مابین مجموعی طور پر مستحکم اور متوازن تعلقات استوار کرنے پر قائم ہے۔ چین کو اپنی ترقی کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔ چین کی جانب سے ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' انیشی ایٹیو کا مقصد مشترکہ ترقی کےلیے مزید مواقع پیدا کرنا ہے۔
چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے بھرپور دفاع کے جذبے سے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت اور تعاون کی مضبوطی کا خواہاں ہے۔ امید ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی امور میں مزید فعال کردار ادا کرے گی، حقیقتاً اسٹریٹجک خود مختاری کا عملی اظہار کرے گی اور مشترکہ طور پر عالمی امن، استحکام، ترقی و خوشحالی کو برقرار رکھے گی۔