تھرکول میں تشدد سے ملازم دودو بھیل کی ہلاکت سیکیورٹی انچارج کیخلاف مقدمہ
گارڈز کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے ملازم دودوبھیل کی ہلاکت کا مقدمہ پہلے ہی چار گارڈز کے خلاف درج ہے
عدالت نے تھرکول کے سیکیورٹی انچارج کیخلاف کمپنی کے ملازم کو تشدد کرکے ہلاک کرنے کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
مٹھی کی عدالت میں تھرکول ملازمین پر سیکیورٹی گارڈز کے تشدد سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے سیکیورٹی گارڈز کے انچارج سمیت چارگارڈز پرمقدمہ درج کرنے کاحکم دے دیا۔
گارڈز کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے ملازم دودوبھیل کی ہلاکت کا مقدمہ پہلے ہی چار گارڈز کے خلاف درج ہے۔ عدالت میں زخمی ملازم غلام قادرکھوکھر کے والد محمدحسن نے اندارج مقدمہ کی درخواست داخل کی تھی۔
علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر دودو بھیل قتل کیس اور مٹھی اسلام کوٹ میں احتجاج کے دوران صحافیوں پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے تین رکنی وزراء کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں صوبائی وزراء امتیاز شیخ، سید سردار علی شاہ اور نواب تیمور خان تالپور شامل ہیں۔ وزراء کمیٹی تحقیقات کے لیے آج تھر پہنچے گی اور مقتول دودو بھیل کے لواحقین اور تھر کول کمپنی حکام سے ملاقات بھی کرے گی۔
واضح رہے کہ تھر میں گوڑانو ڈیم کے علاقے میں چوری کے الزام میں نجی سیکیورٹی کمپنی کے محافظوں کے مبینہ تشدد سے ملازم دودو بھیل جاں بحق ہوگیا۔ سندھ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا جس پر لواحقین نے دھرنا دیا اور احتجاج کیا تو پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس کی کوریج کے دوران صحافیوں کو بھی مارا پیٹا۔
مٹھی کی عدالت میں تھرکول ملازمین پر سیکیورٹی گارڈز کے تشدد سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے سیکیورٹی گارڈز کے انچارج سمیت چارگارڈز پرمقدمہ درج کرنے کاحکم دے دیا۔
گارڈز کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے ملازم دودوبھیل کی ہلاکت کا مقدمہ پہلے ہی چار گارڈز کے خلاف درج ہے۔ عدالت میں زخمی ملازم غلام قادرکھوکھر کے والد محمدحسن نے اندارج مقدمہ کی درخواست داخل کی تھی۔
علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر دودو بھیل قتل کیس اور مٹھی اسلام کوٹ میں احتجاج کے دوران صحافیوں پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے تین رکنی وزراء کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں صوبائی وزراء امتیاز شیخ، سید سردار علی شاہ اور نواب تیمور خان تالپور شامل ہیں۔ وزراء کمیٹی تحقیقات کے لیے آج تھر پہنچے گی اور مقتول دودو بھیل کے لواحقین اور تھر کول کمپنی حکام سے ملاقات بھی کرے گی۔
واضح رہے کہ تھر میں گوڑانو ڈیم کے علاقے میں چوری کے الزام میں نجی سیکیورٹی کمپنی کے محافظوں کے مبینہ تشدد سے ملازم دودو بھیل جاں بحق ہوگیا۔ سندھ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا جس پر لواحقین نے دھرنا دیا اور احتجاج کیا تو پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس کی کوریج کے دوران صحافیوں کو بھی مارا پیٹا۔