انتظامیہ اسٹیل ملز کو بچانے کیلیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف

جیبیں کھنگال کربھارت سے2500 ٹن کوک اور20 ہزار ٹن خام لوہا درآمد کرلیا، ملازمین 3 ماہ سے تنخواہ کے منتظر

3ماہ سے تنخواہ کے منتظرملازمین بیل آئوٹ فراہم نہ کرنے پروفاقی حکومت سے مایوس۔ فوٹو: فائل

موجودہ حکومت نے بند ہونے کے قریب پاکستان اسٹیل کو مشکلات سے نکالنے کے لیے اب تک ایک روپے کا بھی بیل آئوٹ فراہم نہیں کیا، انتظامیہ نے اپنی جیبیں کھنگال کر بھارت سے 2500ٹن کوک اور 20ہزار ٹن خام لوہا درآمد کرلیا، ملازمین 3 ماہ سے تنخواہ کے منتظر ہیں۔

پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ مل کو بند ہونے سے بچانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹیل کو خام مال کے حصول کے لیے بیل آئوٹ یا بینک گارنٹی فراہم نہ کیے جانے سے ملازمین اور انتظامیہ میں مایوسی پائی جاتی ہے، ملازمین 3 ماہ سے تنخواہوں کے منتظر ہیں، پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے حکومت سے فوری طور پر 1.5ارب روپے کی فراہمی کے لیے سمری وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کو ارسال کردی ہے۔ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے ادھر ادھر سے بندوبست کرکے بھارت سے 10 کروڑ روپے مالیت کی 2500ٹن کوک درآمد کرلی ہے جو کراچی کی بندرگاہ پہنچ چکی ہے، اسی طرح بھارت سے ہی 26کروڑ روپے کا 20ہزار ٹن خام لوہا بھی درآمد کیا جارہا ہے جو آئندہ ہفتے پورٹ قاسم پہنچ جائے گا۔




پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق یہ خام مال اونٹ کے منہ میں زیرے کے مثل ہے، پاکستان اسٹیل کے پاس کوئلے کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں جبکہ مل کو 3 سے 4 فیصد کی کم سے کم پیداواریت پر چلانے کے لیے ایک ماہ کی ضرورت کا خام لوہا پہلے سے موجود ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے اب تک تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 4اقساط میں 2.9ارب روپے جاری کیے ہیں، ادارے کو خام مال کی فراہمی کے لیے اب تک ایک روپے کا بھی بیل آئوٹ نہیں دیا گیا، انتظامیہ موجودہ حکومت کو کئی مرتبہ بزنس پلان اور بحالی کے منصوبے ارسال کرچکی ہے۔ پاکستان کے اسٹیل کے ملازمین کا کہنا ہے کہ خام مال کے لیے یکمشت 14ارب روپے کے بیل آئوٹ کے ذریعے مل کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے، اسی طرح وفاقی حکومت کی ضمانت سے خام مال کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story