پی آئی پی نے توانائی قلت دورکرنے کیلیے سفارشات پیش کردیں

ٹائٹ وشیل گیس تلاش کیلیے ترغیبات،کول پراجیکٹس پرکام تیزکیاجائے، انرجی آئوٹ لک جاری

ڈی ریگولیشن، مارکیٹ بیسڈپرائسز،صرف ناگزیرسبسڈی، گیس کے موثر استعمال پرزور۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں آئندہ 15 سال کے دوران توانائی کی قلت بڑھ کر110.8 ملین TOEs ہو جائے گی کیونکہ2027-28 تک توانائی کی طلب بڑھ کر147.78ملینTOEs ہو جانے کا امکان ہے۔

اگراوسط مجموعی قومی پیداوار4.5 فیصد کے قریب رہتی ہے تو اس سال میں توانائی کے ملکی وسائل36.9 ملینTOEs ہوں گے۔ یہ پیشگوئی پٹرولیم انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (پی آئی پی) کی طرف سے پاکستان انرجی آئوٹ لک2013-2028 میں کی گئی ہے۔ پی آئی پی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان انرجی آئوٹ لک اہم ترین دستاویز ہے جو غیرجانبدار مشیروں کی مدد سے ملکی معاشی حقائق کی بنیاد پر توانائی کی طلب ورسد کے ماڈلز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے،توانائی کے قابل برداشت اور ماحول دوست وسائل پیدا کرنا حکومت کیلیے چیلنج ہے،اس لیے حکومت پالیسیاں تشکیل دینے کے لیے پٹرولیم انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کرے۔




انرجی آئوٹ لک میں سفارشات کہاگیا کہ انرجی سیکٹر کی ڈی ریگولیشن اور مارکیٹ کی بنیاد پر قیمتیں مقرر کرنے کی اجازت دی جائے اور صرف انتہائی ضرورت مندصارفین کو سبسڈی ملنی چاہیے، صنعت، بجلی اور پٹرو کیمیکل سیکٹرز کے لیے قدرتی گیس کے موثر استعمال کو لازمی کیا جائے، نجی و سرکاری شراکت داری کو سہل بنانے کیلیے ریگولیٹری اداروں کو مضبوط اور مسابقتی مارکیٹ کی ضرورت ہے، on-shore اور off-shore تیل،گیس،ٹائٹ گیس اور shale گیس کی تلاش میں ترغیب کے لیے جارحانہ ایکسپلوریشن اینڈ پراڈکشن پالیسی لائی جائے، مختلف توانائی ذرائع کو بہتر بنانے کیلیے کوئلہ کے دیسی پراجیکٹس پر تیزی سے کام کرنے، ایل این جی کی درآمداور سرحد پار سے گیس پائپ لائن منصوبوں کی ضرورت ہے، قابل تجدید ذرائع کی تلاش کے لیے جارحانہ طریقے سے کام کرنا چاہیے، پاور سیکٹر ٹرانسمیشن، تقسیم کے نقصانات اور گیس کی چوری وترسیل کے دوران نقصانات میںکمی لائی جائے۔
Load Next Story