پی ٹی آئی سرکار کے اچھے اقدامات

جس قدر ترقیاتی منصوبوں کا گزشتہ چند ماہ میں اعلان کیا گیا، اگر 3 سال قبل کردیا جاتا تو آج یہ منصوبے تکمیل کے قریب ہوتے

پی ٹی آئی سرکار انتخابات قریب آنے پر اچانک جاگ سی گئی ہے۔ (فوٹو: فائل)

پی ٹی آئی سرکار کی ناتجربہ کاریوں کی بدولت عوام کی زندگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مہنگائی کی شرح 15 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ عوام بالخصوص ملازمت پیشہ طبقے کی حالت زار ناقابل بیان ہوچکی ہے۔

عوام حکومت سے اس قدر مایوس ہوچکے ہیں کہ گزشتہ دنوں جب عمران خان صاحب براہ راست عوام کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے، ایک خاتون نے وزیراعظم کو اپنا معاشی درد سناتے ہوئے انہیں ان کے وعدے یاد دلائے اور درخواست کی وہ اپنے وعدے پورے کریں اور مہنگائی کو کنٹرول کریں، بصورت دیگر انہیں ''گھبرانے کی اجازت مرحمت فرمادیں''۔ بیچارے بے بس وزیراعظم چہرے پر ایک پھیکی مسکراہٹ سجائے انہیں اپنا درد سناتے ہوئے طفل تسلیاں دینے کی ناکام کوشش کرتے نظر آئے۔

بظاہر ایسا نظر آتا ہے ہر طرف مایوسی کا راج ہے، لیکن اس مایوسی کے دور میں کچھ اچھی خبریں بھی ہیں۔ جیسے فواد چوہدری کا یہ فرمانا کہ خان صاحب نے اپنوں کو بتادیا ہے ہمارے پاس صرف 6 ماہ ہیں، بصورت دیگر تبدیلی آجائے گی۔ شاید اسی لیے نہ صرف پنجاب میں بزدار سرکار طوفانی دورے کرتی نظر آتی ہے بلکہ اپنے کرپٹ افراد کا محاسبہ بھی کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں وسطی پنجاب سے عوامی شکایات پر پی ٹی آئی کے مقامی عہدیداروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ جس قدر ترقیاتی منصوبوں کا گزشتہ چند ماہ میں اعلان کیا گیا، اگر آج سے 3 سال قبل کردیا جاتا تو آج یہ منصوبے تکمیل کے قریب ہوتے اور عوام ان کے ثمرات سے مستفید ہوتے۔ بہرحال دیر آید درست آید، یا یوں کہہ لیجیے کہ آئے تو سہی۔


پی ٹی آئی سرکار کا ایک اور شاندار فیصلہ عمران خان صاحب کا ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کا ارادہ ظاہر کرنا، اور شاہ زین بگٹی کو اپنا معاون خصوصی مقرر کرنا ہے۔ وزیراعظم کے ان اقدامات کے آنے والے دنوں میں انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ بدقسمتی سے گزشتہ حکومتیں بلوچستان کےلیے ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات تو کرتی رہی ہیں لیکن بلوچستان کے بنیادی مسائل یعنی ناراض بلوچوں سے بات چیت جیسے اقدامات مفقود رہے۔ جس کے نتیجے میں مرکز سے پیسہ تو بلوچستان آیا لیکن عوام کی حالت زار میں تبدیلی نہ آسکی۔

پی ٹی آئی سرکار کا ایک اور قابل ستائش فیصلہ معاشرے کے انتہائی محروم اور پسے ہوئے طبقہ خواجہ سراؤں کی تعلیم کی فکر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ملتان سے خواجہ سراؤں کےلیے پہلے تعلیمی منصوبے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے سےخواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں مدد ملے گی۔ ملتان میں کامیابی کی صورت میں یہ منصوبہ دیگر اضلاع میں پھیلایا جائے گا۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی سرکار پنجاب روزگار اسکیم کے تحت خواجہ سراؤں کو قرضہ لینے کا اہل قرار دے چکی ہے، تاکہ خواجہ سرا معاشی خود کفالت حاصل کرسکیں۔ یاد رہے کہ ماضی میں تنظیم اتحاد امت پاکستان کی اپیل پر 50 سے زائد مفتیان اکرام مردانہ علامات والے خواجہ سرا کا زنانہ علامات والے خواجہ سرا سے نکاح جائز قرار دے چکے ہیں۔ علمائے کرام تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا خیال رکھنا حکومت کی ذمے داری ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی سرکار اپنے منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنائے۔ ناراض بلوچوں کے ساتھ بات چیت، اور خواجہ سراؤں کی بہبود جیسے اقدامات کے ساتھ مہنگائی کے جن کو زبانی جمع خرچ سے کنٹرول کرنے کے بجائے عملی طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جن کی بدولت عوام کو ریلیف مل سکے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو انتظامی عملے کے ذریعے کنٹرول کیا جائے۔ کرپشن، لاقانونیت، بھتہ خوری کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔ ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کی زندگی میں بدلاؤ آسکے۔ بصورت دیگر تبدیلی آنے کا وقت قریب آچکا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story