ہر ایک منٹ میں 11 افراد بھوک سے مر جاتے ہیں تحقیقی رپورٹ
دنیا بھر میں 15 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غذائی قلت کا سامنا ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہے
غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی تنظیم اوکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں بھوک سے ہر ایک منٹ میں 11 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 15 کروڑ 50 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کی بحران کی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 ملین زیادہ ہے۔
غربت کے خلاف سرگرم عمل تنظیم ''آکسفیم'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہر منٹ میں بھوک کی وجہ سے 11 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جب کہ عالمی سطح پر قحط جیسے حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔
آکسفیم امریکا کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر آبی میکس مین نے کہا کہ قحط سالی کورونا وبا سے زیادہ ہلاکت خیز ہے۔ غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے ہر ایک شخص کو ناقابل بیان مصائب سے گزرنا پڑتا ہے۔
تحقیقی رپورٹ ''دی ہنگر وائرس ملٹی پلائیز'' میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ غذائی قلت کے شکار ممالک میں سے دوتہائی کو قحط سالی کا سامنا ملک میں موجود فوجی تنازعوں یا اقتدار کی کشمکش کی وجہ سے کرنا پڑا ہے جن میں ایتھوپیا، مڈغاسکر، جنوبی سوڈان اور یمن شامل ہیں۔
رپورٹ میں افغانستان، وینزویلا اور یمن میں اقتدار کی کشمکش کے دوران بالخصوص بچوں کی غذائی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دنیا میں تمام انسانوں کو بنیادی ضروریات کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے کے حق کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آکسفیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 15 کروڑ 50 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کی بحران کی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 ملین زیادہ ہے۔
غربت کے خلاف سرگرم عمل تنظیم ''آکسفیم'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہر منٹ میں بھوک کی وجہ سے 11 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جب کہ عالمی سطح پر قحط جیسے حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔
آکسفیم امریکا کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر آبی میکس مین نے کہا کہ قحط سالی کورونا وبا سے زیادہ ہلاکت خیز ہے۔ غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے ہر ایک شخص کو ناقابل بیان مصائب سے گزرنا پڑتا ہے۔
تحقیقی رپورٹ ''دی ہنگر وائرس ملٹی پلائیز'' میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ غذائی قلت کے شکار ممالک میں سے دوتہائی کو قحط سالی کا سامنا ملک میں موجود فوجی تنازعوں یا اقتدار کی کشمکش کی وجہ سے کرنا پڑا ہے جن میں ایتھوپیا، مڈغاسکر، جنوبی سوڈان اور یمن شامل ہیں۔
رپورٹ میں افغانستان، وینزویلا اور یمن میں اقتدار کی کشمکش کے دوران بالخصوص بچوں کی غذائی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دنیا میں تمام انسانوں کو بنیادی ضروریات کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے کے حق کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔