مسلح افواج کی قید میں موجود افراد قانوناً زیر حراست تصور ہونگےتحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس جاری
مسلح افواج،سرکاری قوتوں،شہریوں اورملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے یااکسانے والاجنگجوملک دشمن تصورکیاجائے گا
KARACHI:
حکومت پاکستان نے جبری گمشدگیوں اورلاپتہ افرادکے معاملے کوقانونی تحفظ فراہم کرنے کیلیے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے جوفوری طورپرنافذالعمل ہوگیا۔
وزیراعظم نوازشریف سے وزیردفاع خواجہ آصف نے بدھ کوملاقات کی جس میں وزارت دفاع اوروزارت قانون کی تجویزکی گئی ضروری ترامیم کے بعدآرڈیننس کے فوری اجراکا فیصلہ کیاگیا۔صدر ممنون حسین نے ان ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے آرڈیننس جاری کردیا۔آرڈیننس کے مطابق اب فوج اورحساس اداروں کے حراستی مراکزکواستثنیٰ حاصل ہوجائے گااور حراستی مراکز میں رکھے افراداب قانوناً زیرحراست تصورہوں گے، قومی مفادکیخلاف کام کرنے والے افرادکو ان حراستی مراکز میں لانے کے معاملات کو اب خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی، جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افرادکے زمرے میں آنے والے افرادکے بارے میں ادارے اب عدالتوں کو بلاخوف وخطران کی حراست کا بتاسکیں گے۔ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق اب ہر اس شخص کو''جنگجو دشمن'' تصورکیا جائے گا جو مسلح افواج، نیم عسکری،سرکاری قوتوں،شہریوں اورملک کیخلاف ہتھیار اٹھائے گا، اس میں ہر وہ شخص بھی شامل ہے جو ملک کی سیکیورٹی اور سالمیت کیخلاف ہتھیار اٹھانے،جنگ کرنے یا جنگ کیلیے اکسانے کا مرتکب ہوگا۔
حکومت کے تحریری احکامات کے نتیجے میں ملک کے تحفظ ، سلامتی، مفاد اور دفاع کیخلاف کام کرنے والے کو90دن تک زیرحراست رکھا جاسکے گا۔ ترمیمی آرڈیننس کے بعد جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افرادکے زمرے میں زیر حراست ملزمان کو آئین کے آرٹیکل10کے تحت زیرحراست تصورکیاجائے گا، اب جنگجودشمن اوراجنبی دشمن کے زمرے میں آنے والے ملزمان کو بھی 90دن تک بلا اعتراض زیرحراست رکھاجاسکے گا، دوران تفتیش زیرحراست افرادکوکسی بھی وقت پولیس یا تحقیقاتی ایجنسیوں کے حوالے کیا جاسکے گا، اس ترمیمی آرڈیننس کے اجرا سے قبل مسلح افواج اور نیم عسکری اداروں کی جانب سے قیدوزیرحراست افرادکو اس آرڈیننس کے تحت زیر قید یا زیرحراست تصورکیاجائے گا،حکومت،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم، سول اور عسکری اداروں کے ذمے داران کسی بھی زیر حراست ملزم کو مقام حراست کو ملزم کی حفاظت یا کسی بھی معقول وجہ سے خفیہ رکھ سکتے ہیں،کسی بھی ایسے ملزم کیخلاف زیر سماعت مقدمے کے دوران یا اس سے قبل باقاعدہ اطلاع دینے کے بعد معلومات یاسماعت کی کارروائی کو عوام، میڈیا اور دیگر اداروں سے خفیہ رکھاجاسکے گا۔خصوصی عدالت کسی بھی مجرم کو پاکستانی شہریت سے محروم کرسکتی ہے۔
حکومت پاکستان نے جبری گمشدگیوں اورلاپتہ افرادکے معاملے کوقانونی تحفظ فراہم کرنے کیلیے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے جوفوری طورپرنافذالعمل ہوگیا۔
وزیراعظم نوازشریف سے وزیردفاع خواجہ آصف نے بدھ کوملاقات کی جس میں وزارت دفاع اوروزارت قانون کی تجویزکی گئی ضروری ترامیم کے بعدآرڈیننس کے فوری اجراکا فیصلہ کیاگیا۔صدر ممنون حسین نے ان ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے آرڈیننس جاری کردیا۔آرڈیننس کے مطابق اب فوج اورحساس اداروں کے حراستی مراکزکواستثنیٰ حاصل ہوجائے گااور حراستی مراکز میں رکھے افراداب قانوناً زیرحراست تصورہوں گے، قومی مفادکیخلاف کام کرنے والے افرادکو ان حراستی مراکز میں لانے کے معاملات کو اب خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی، جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افرادکے زمرے میں آنے والے افرادکے بارے میں ادارے اب عدالتوں کو بلاخوف وخطران کی حراست کا بتاسکیں گے۔ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق اب ہر اس شخص کو''جنگجو دشمن'' تصورکیا جائے گا جو مسلح افواج، نیم عسکری،سرکاری قوتوں،شہریوں اورملک کیخلاف ہتھیار اٹھائے گا، اس میں ہر وہ شخص بھی شامل ہے جو ملک کی سیکیورٹی اور سالمیت کیخلاف ہتھیار اٹھانے،جنگ کرنے یا جنگ کیلیے اکسانے کا مرتکب ہوگا۔
حکومت کے تحریری احکامات کے نتیجے میں ملک کے تحفظ ، سلامتی، مفاد اور دفاع کیخلاف کام کرنے والے کو90دن تک زیرحراست رکھا جاسکے گا۔ ترمیمی آرڈیننس کے بعد جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افرادکے زمرے میں زیر حراست ملزمان کو آئین کے آرٹیکل10کے تحت زیرحراست تصورکیاجائے گا، اب جنگجودشمن اوراجنبی دشمن کے زمرے میں آنے والے ملزمان کو بھی 90دن تک بلا اعتراض زیرحراست رکھاجاسکے گا، دوران تفتیش زیرحراست افرادکوکسی بھی وقت پولیس یا تحقیقاتی ایجنسیوں کے حوالے کیا جاسکے گا، اس ترمیمی آرڈیننس کے اجرا سے قبل مسلح افواج اور نیم عسکری اداروں کی جانب سے قیدوزیرحراست افرادکو اس آرڈیننس کے تحت زیر قید یا زیرحراست تصورکیاجائے گا،حکومت،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم، سول اور عسکری اداروں کے ذمے داران کسی بھی زیر حراست ملزم کو مقام حراست کو ملزم کی حفاظت یا کسی بھی معقول وجہ سے خفیہ رکھ سکتے ہیں،کسی بھی ایسے ملزم کیخلاف زیر سماعت مقدمے کے دوران یا اس سے قبل باقاعدہ اطلاع دینے کے بعد معلومات یاسماعت کی کارروائی کو عوام، میڈیا اور دیگر اداروں سے خفیہ رکھاجاسکے گا۔خصوصی عدالت کسی بھی مجرم کو پاکستانی شہریت سے محروم کرسکتی ہے۔