سالٹ رینج میں واقع ملوٹ قلعہ اورمندروں کی بحالی

ملوٹ قلعے اورہندوؤں کے مندر کی بحالی پر 12 ملین روپے خرچ ہوں گے

مقامی لوگوں کے مطابق ان قدیم عمارتوں اورمندروں کے نیچے قیمتی خزانے دفن ہیں فوٹو: ایکسپریس

SAN FRANCISCO:
پنجاب حکومت نے چکوال سالٹ رینج میں واقع ملوٹ قلعے اورہندوؤں کے مندرکی بحالی کا فیصلہ کیا ہے، ان منصوبوں پر 12 ملین روپے خرچ ہوں گے۔

پنجاب حکومت نے چکوال سالٹ رینج میں واقع صدیوں پرانے ملوٹ قلعہ اورہندوؤں کے مندرکی بحالی کا فیصلہ کیا ہے، منصوبے پر12 ملین روپے خرچ ہوں گے۔ ہندوؤں کا یہ قدیم مندر 9ویں صدی میں تعمیرکیاگیا تھا، مقامی لوگوں کے مطابق ان قدیم عمارتوں اورمندروں کے نیچے قیمتی خزانے دفن ہیں۔

مشیر وزیراعلی پنجاب آصف محمود نے بتایا کہ انہوں نے چکوال سا لٹ رینج پر واقع ملوٹ قلعہ مندر کا دورہ کیا ہے،پاکستان اثار قدیمہ کے لازوال اور لامحدود خزانے کا مالک ہے،ان میں سے چند کوہستان نمک میں موجود ہیں جہاں مختلف تاریخی و قدیم قلعوں اور مندروں کی باقیات ایک تاریخی ورثہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں جن میں سے ایک قلعہ ملوٹ اور اس سے منسلک مندر ہیں۔



ماہرین آثارقدیمہ کے مطابق یہ مندر تقریباً 9 صدی عیسوی میں تعمیر ہوئے۔ انکا طرز تعمیر کشمیری ہندو ہے اور اسکی ہو بہو مثال وادی نیلم میں واقع شاردہ ٹیمپل میں نظر آتی ہے۔ پنجاب آرکیالوجی کے ڈائریکٹرملک مقصود کہتے ہیں ان مندروں کی طرز تعمیر پر ہندو شاہی حکمرانوں کی چھاپ ہے جنہوں نے قریب 500 سال شمالی ہندوستان پر حکومت کی جو آج بھی کوہستان نمک میں موجود ہیں جن میں کٹاس راج، نندنہ، ماڑی انڈس کافر کوٹ اور ملوٹ کے مندر اور قلعے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملوٹ قلعہ کو 1870 میں جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے دوران دریافت کیا گیا تھا، اب آثارقدیمہ پنجاب نے ان کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے 12 ملین کا منصوبہ بنایا ہے جس پر اس سال کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مشیرسیاحت آصف محمود کہتے ہیں ملوٹ قلعہ اور مندر پنجاب کے ٹورازم اور ہیریٹیج ٹریل کا حصہ ہیں۔ اس منصوبے سے پنجاب کی سیاحت کو بڑا فروغ ملے گا اور پاکستان کی عوام کو اپنے ملک کی تاریخی و ثقافتی اہمیت کا احساس ہوگا

ملوٹ قلعہ اورمندرپہاڑکی چوٹی پرتعمیرکیئے گئے، سرخ پتھر تراش کر چاروں اطراف خوبصورتی پیدا کی گئی ہے ، دو منروں تقریباً چھ یا سات فٹ چبوترے پر تعمیر ہیں، دیواروں پر مورتیاں بنائی گئی ہیں، یہ مندر اندر کی طرف 81 مربع فٹ ہے




ماہرین آثارقدیمہ کا کہنا ہے اس علاقے میں موجود قلعے اور مندر ٹوٹ پھوت کا شکار ہیں، ہزاروں سال کے دوران خزانہ، سکے، نوادرات اور مورتیوں کی تلاش میں ان تاریخی عمارتوں کو جگہ جگہ سے توڑ دیا گیا ہے بلکہ خزانے کی تلاش میں قدیم قبروں کو بھی کنگھالا گیا ہے۔ کئی مقامی لوگ آج بھی یہ یقین رکھتے ہیں کہ قدیم دور میں بادشاہ شہزادے ہنگامی حالات کے پیش نظر قلعے میں خزانہ چھپا کر رکھتے، مندروں میں پجاری مورتیوں پر سونا نچھاور کیا کرتے تھے اور مندروں کی تہہ میں کہیں نہ کہیں ضرور خزانہ پوشیدہ ہے۔

علاوہ ازیں لاہورکے شاہی قلعہ میں واقع قدیم اوتاریخی موتی مسجد کی بحالی کاکام مکمل ہونے کے بعد سیاحوں اورنمازیوں کے لئے کھول دی گئی ہے۔ والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی کے ترجمان کے مطابق موتی مسجد کی بحالی کا کام مکمل کرلیاگیا ہے اس منصوبے پر 10 ملین روپے لاگت آئی ہے۔ موتی مسجد کی بحالی کاکام ایک سال میں مکمل ہوا ہے۔



ترجمان نے بتایا کہ منصوبے کے تحت مسجد کی بنیادی ساخت کی مرمت ، سنگ مرمر کے کام اور مسجد کی صفائی کی گئی ہے، مسجد کے گنبد بھی بحال کردیئے گئے ہیں۔ بحالی منصوبے کے تحت پلاسٹر، پانی کی نالیوں کے مرمت کا کام ، نکاسی آب کے نظام کی بہتری ، فرش کی بحالی ، سنگ مرمر میں دراڑوں کو بھرنا اور مضبوط کرنا ، دیمک سے بچاؤ ، گنبدوں کی بحالی اور ڈھانچے کی مضبوطی ، سنگ مرمر کی صفائی اور لائٹینگ شامل ہیں۔

شاہی قلعہ کی اس موتی مسجد کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہاں نیک بونے جنات کا بسیراہے جو کئی صدیوں سے آباد ہیں۔ مختلف شہروں سے لوگ اپنی حاجات کے لئے یہاں آتے اور نوافل اداکرتے ہیں۔ بعض افرادجنات کے نام اپنی حاجات بھی مساجدکی دیواروں پرلکھتے تھے جنہیں اب صاف کردیا گیا ہے۔

Load Next Story