رہنماؤں سے ایسے وقت سیکیورٹی واپس لی جارہی ہے جب خطرات بڑھ چکے ہیں اسفندیارولی
ہمارے کسی بھی رہنما کو نقصان پہنچا تو ایف آئی آر آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ کے خلاف درج کریں گے، اسفندیار ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کو کسی بھی دھمکی یا پیغامات سے ڈرایا نہیں جاسکتا، ہمارے رہنمائوں سے ایسے حالات میں سیکیورٹی واپس لی جارہی ہے جب خطرات مزید بڑھ چکے ہیں۔
حکومت کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ امیرحیدر خان ہوتی، میاں افتخار حسین اور دیگر رہنماؤں سے سیکیورٹی واپس لینے کی مذمت کرتے ہوئے اسفندیارولی خان نے کہا کہ امیرحیدر خان ہوتی وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، میاں افتخارحسین کے اکلوتے بیٹے کے قاتل کو چھڑانے کی کوششیں جاری ہیں اور الزام مدعی کے عدم دلچسپی کا لگایا جارہا ہے حالانکہ یہ دہشتگردی کی کارروائی تھی جو اس وقت کے ترجمان صوبائی حکومت کے بیٹے کو شہید کیا گیا۔ ریاست اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کررہا؟ اے این پی کے ہر رہنما و کارکن کو نشانہ بنایا جاچکا ہے لیکن نااہل حکمران سیاسی انتقام میں اندھے ہوچکے ہیں۔ آج اگر یہ مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں تو کل کوئی اور ہوگا، آج اتنا کریں جسے کل برداشت کرسکیں۔ موجودہ حالات میں سیکیورٹی کا واپس لینا دراصل ہمیں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کا پیغام ہے۔
اسفندیار ولی خان نے واضح کیا کہ ہمارے کسی بھی رہنما کو کوئی نقصان پہنچا تو ایف آئی آر آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ کے خلاف درج کریں گے۔ موجودہ حالات میں پشتون قوم کی بقا کیلئے جو موقف اپنایا ہے، اس پر ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے اپنے لئے قربانیاں نہیں دیں بلکہ اس ملک اور قوم کی بقا کی خاطر جانیں تک قربان کیں جس کا یہ صلہ دیا جارہا ہے۔افغانستان میں امن کی خاطر تشدد کی بجائے مذاکرات کی حمایت اگر جرم ہے، تو ہم یہ جرم کرتے رہیں گے۔ افغان امن مذاکرات بارے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے، پرامن افغانستان کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ موجودہ حالات میں پاکستان کے مثبت کردار کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے، ہمیں اپنی پالیسی واضح کرنی ہوگی۔
حکومت کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ امیرحیدر خان ہوتی، میاں افتخار حسین اور دیگر رہنماؤں سے سیکیورٹی واپس لینے کی مذمت کرتے ہوئے اسفندیارولی خان نے کہا کہ امیرحیدر خان ہوتی وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، میاں افتخارحسین کے اکلوتے بیٹے کے قاتل کو چھڑانے کی کوششیں جاری ہیں اور الزام مدعی کے عدم دلچسپی کا لگایا جارہا ہے حالانکہ یہ دہشتگردی کی کارروائی تھی جو اس وقت کے ترجمان صوبائی حکومت کے بیٹے کو شہید کیا گیا۔ ریاست اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کررہا؟ اے این پی کے ہر رہنما و کارکن کو نشانہ بنایا جاچکا ہے لیکن نااہل حکمران سیاسی انتقام میں اندھے ہوچکے ہیں۔ آج اگر یہ مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں تو کل کوئی اور ہوگا، آج اتنا کریں جسے کل برداشت کرسکیں۔ موجودہ حالات میں سیکیورٹی کا واپس لینا دراصل ہمیں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کا پیغام ہے۔
اسفندیار ولی خان نے واضح کیا کہ ہمارے کسی بھی رہنما کو کوئی نقصان پہنچا تو ایف آئی آر آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ کے خلاف درج کریں گے۔ موجودہ حالات میں پشتون قوم کی بقا کیلئے جو موقف اپنایا ہے، اس پر ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے اپنے لئے قربانیاں نہیں دیں بلکہ اس ملک اور قوم کی بقا کی خاطر جانیں تک قربان کیں جس کا یہ صلہ دیا جارہا ہے۔افغانستان میں امن کی خاطر تشدد کی بجائے مذاکرات کی حمایت اگر جرم ہے، تو ہم یہ جرم کرتے رہیں گے۔ افغان امن مذاکرات بارے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے، پرامن افغانستان کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ موجودہ حالات میں پاکستان کے مثبت کردار کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے، ہمیں اپنی پالیسی واضح کرنی ہوگی۔