کراچی میں موجود منشیات فروشی کے 250 اڈوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ

شہر بھر میں 250 کے قریب منشیات فروشی کے اڈے قائم ہیں، سب سے زیادہ 137 اڈے ضلعی غربی میں موجود

شہر بھر میں 250 کے قریب منشیات فروشی کے اڈے قائم ہیں، سب سے زیادہ 137 اڈے ضلعی غربی میں موجود (فوٹو : فائل)

سیکیورٹی اداروں نے کراچی میں منشیات فروشوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے، شہر بھر میں قائم اڈوں کی نشاندہی کرلی گئی، شہر میں 250 کے قریب اڈے موجود ہیں جن میں سب سے زیادہ ضلع غربی میں 137 اڈے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں منشیات نہ صرف مخصوص جگہوں پر فروخت کی جاتی ہے بلکہ ڈرگ سپلائی میں کوریئر سروسز اور حتیٰ کہ ہوم ڈلیوری تک کی سہولتیں فراہم ہیں اور مختلف گینگ میں خواتین بھی شامل ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے اب بڑے جرائم ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور اغوا برائے تاوان کے بعد اب منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے شہر بھر میں قائم چھوٹے و بڑے اڈوں کی نشاندہی کرلی گئی ساتھ ہی اڈوں کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی کے ضلع جنوبی میں منشیات فروشی کے 6 بڑے اڈے ہیں جبکہ 36 چھوٹے اڈے قائم ہیں، ضلع شرقی میں 6 بڑے اڈے ہیں جبکہ 45 چھوٹے اڈے موجود ہیں، شہر بھر میں سب سے زیادہ منشیات فروشی کے اڈے ضلع غربی میں قائم ہیں جہاں 4 بڑے اڈے جبکہ 137 چھوٹے اڈے قائم ہیں۔ چنیسر گوٹھ ، قائد آباد، ملیر سٹی، منگھوپیر اور حب کے قریبی علاقوں میں زیادہ بڑی تعداد میں اڈے قائم ہیں۔


ذرائع نے بتایا کہ ان اڈوں پر سپلائی دینے والے گروپس کی بھی نشاندہی کرلی گئی ہے اور جلد ہی ان کی سرپرستی کرنے والوں کو بھی پابند سلاسل کیا جائے گا۔

ان اڈوں پر ملنے والی منشیات کو بھی تین کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں پہلی کیٹگری سینتھیٹک ہے جس میں کوکین اور آئس کو رکھا گیا ہے جبکہ دوسری قسم آرگینک ہے جس میں چرس، گردا اور اسی قسم کی دیگر منشیات شامل ہیں، تیسری قسم وائن میں تمام اقسام کی شراب شامل ہے۔ گزشہ تین ماہ کے دوران مختلف کارروائیوں کے دوران صرف چرس کی برآمدگی 600 کلو گرام ہے جب کہ دیگر اقسام کا نشہ علیحدہ ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ منشیات کی سپلائی میں خواتین کو بھی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں نہ آسکیں اور شہر سے باہر سے آنے والی گاڑیوں میں خصوصاً اسی طرح سے سپلائی کی جاتی ہے کہ جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید کوئی فیملی سفر کررہی ہے جبکہ درحقیقت وہ منشیات کی سپلائی کی جارہی ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں مختلف کوریئر کمپنیوں کے ذریعے پارسل بک کرائے جاتے ہیں جن میں منشیات ہوتی ہے تاہم کوریئر کمپنیاں لاعلمی میں ان کا حصہ بن جاتی ہیں۔ تیسرا طریقہ انتہائی ماڈرن ہے اس میں اب منشیات کی ہوم ڈلیوری بھی کی جارہی ہے اور منشیات استعمال کرنے والوں کو ان کی پسند کا نشہ ان کے گھر کی دہلیز پر مل جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام منشیات فروشی کے اڈوں اور سپلائی کرنے والے گروپس کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور جلد ہی ان کے خلاف ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
Load Next Story