اردن کے بادشاہ کیخلاف محلاتی سازش پر 2 افراد کو 15 سال قید

شاہ عبداللہ دوم کے دور کے رشتہ دار شریف حسن زید اور سابق وزیر خزانہ باسم عواد اللہ کو قید کی سزا سنائی گئی

شاہی بغاوت کے الزام میں بادشاہ کے سوتیلے بھائی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، فوٹو: ٹوئٹر

اردن میں شاہ عبداللہ دوم کو بادشاہت سے ہٹانے اور حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کرنے والے شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو پندرہ پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے دور کے ایک رشتہ دار شریف حسن زید اور شاہی عدالت کے ایک سابق سربراہ باسم عواد اللہ کو شاہی بغاوت کا منصوبہ تیار کرنے پر 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

شاہ عبداللہ دوم کے اتحادی اور شاہی عدالت کے سابق سربراہ باسم عواد اللہ امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں اور ایک بار شاہ عبداللہ دوم کے اعلیٰ معاون برائے خزانہ کے طور پر بھی فرائض انجام دیتے رہے ہیں جب کہ شریف حسن بن زید، شاہ عبداللہ کے دور کے رشتہ دار ہیں جو سعودی عرب میں اردن کے سفیر رہ چکے ہیں۔


اردن کی عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مذکورہ دونوں افراد نے سابق ولی عہد اور شاہ عبداللہ دوم کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کو بادشاہت سنبھالنے کے لیے اکسایا تھا جس کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔ مقدمے میں شہزادہ حمزہ کو شامل نہیں کیا گیا تھا تاہم چارج شیٹ میں لکھا گیا کہ 41 سالہ سابق ولی عہد نے آئین اور روسم و رواج کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکمرانی کے ذاتی خواہش کو ریاست پر ترجیح دی۔

خیال رہے کہ رواں برس 4 اپریل کو اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کو بغاوت کے الزام میں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔ نظر بندی کے دوران ہی شہزادے نے ایک ویڈیو بیان ریلیز کیا تھا جس میں بغاوت کے الزم کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے۔

بعد ازاں سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ نے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کی وفاداری کا حلف اُٹھایا اور بادشاہ سے معافی طلب کرتے ہوئے دوبارہ بیعت کی اور بادشاہ کے ساتھ اختلافات ختم ہونے کا اعلان کیا تھا اس بنیاد پر شہزادہ حمزہ کا نام بغاوت کے مقدمے سے ہٹادیا گیا تھا۔
Load Next Story