مولانا سمیع الحق کو طالبان سے مذاکرات کی ذمہ داری نہیں سونپی گئی ترجمان وزیراعظم ہاؤس
مولانا سمیع الحق سے صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون پرعمومی بات ہوئی تھی، ترجمان وزیر اعظم ہاؤس
وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو طالبان سے مذاکرات کے لئے کوئی مشن نہیں سونپا گیا تھا۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران مولانا سمیع الحق سے صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون پرعمومی بات ہوئی تھی اور ان سے درخواست کی گئی تھی کہ دہشت گردی کے خاتمے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت نے ان کی بات نہیں سنی، ملاقات کے دوران یہ بھی طے پایا تھا کہ وہ بوقت ضرورت کسی سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں تاہم ملاقات کے بعد 3 ہفتوں تک سمیع الحق نے کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مولانا سمیع الحق نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار رابطوں کے باوجود وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا اور اچانک قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کردی گئی لہذا وہ خود کو ان معماملات سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران مولانا سمیع الحق سے صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون پرعمومی بات ہوئی تھی اور ان سے درخواست کی گئی تھی کہ دہشت گردی کے خاتمے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت نے ان کی بات نہیں سنی، ملاقات کے دوران یہ بھی طے پایا تھا کہ وہ بوقت ضرورت کسی سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں تاہم ملاقات کے بعد 3 ہفتوں تک سمیع الحق نے کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مولانا سمیع الحق نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار رابطوں کے باوجود وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا اور اچانک قبائلی علاقوں میں کارروائی شروع کردی گئی لہذا وہ خود کو ان معماملات سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔