آزادی صحافت امریکا اور مغربی ممالک کا تکبر اور منافقانہ پالیسی
کوئی بھی ملک ’’ایپل ڈیلی‘‘ جیسے میڈیا کو ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا
دس تاریخ کو امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر ''میڈیا فریڈم الائنس'' کے نام سے ایک بیان شائع کیا گیا جس میں ''ایپل ڈیلی'' کی معطلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت پر تنقید کی گئی ہے کہ وہ ''آزادی اظہار'' کو دبا رہی ہے۔
لیکن حقائق کے تناظر میں امریکا اور چند مغربی ممالک کا سیاسی جوڑ توڑ عالمی برادری کو دھوکا نہیں دے سکتا۔ اول تو ''ایپل ڈیلی'' کے مسئلے کا میڈیا کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ معاملہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کی خلاف ورزی سے وابستہ ہے۔ یہ اخبار میڈیا کا لبادہ اوڑھے چین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ہانگ کانگ میں بدنظمی کا باعث بن رہا ہے۔ قانون کے تابع کسی بھی معاشرے میں ایسی سرگرمیاں ناقابل برداشت ہیں۔
دوسرا، ''ایپل ڈیلی'' کی بندش کا فیصلہ خود کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لیا ہے لہذا ''جبری بندش'' کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہانگ کانگ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق، ناقص مینجمنٹ کے باعث ''ایپل ڈیلی''کو کئی برسوں سے مسائل کا سامنا تھا اور ادارہ اپنی ساکھ بچانے کی خاطر سیاسی ''کالے دھن'' پر انحصار کر رہا تھا۔
آزادی صحافت غیرقانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں کےلیے ''ڈھال'' نہیں۔ عالمی سطح پر کوئی بھی ملک ''ایپل ڈیلی'' جیسے میڈیا کو ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔
آزادی صحافت کے حوالے سے امریکا اور مغربی ممالک کے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج امریکا آزادی صحافت پر سیاست کےلیے بہت کم مغربی ممالک کو اپنا ہم نوا بنا سکا ہے۔
ہانگ کانگ میں آزادی صحافت کو ہانگ کانگ کے بنیادی قانون، ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون اور دیگر قوانین کے تحت مکمل طور پر تحفظ حاصل ہے۔ بالخصوص گزشتہ برس ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے انسانی حقوق اور آزادی کا بہتر طور پر تحفظ کیا گیا ہے۔
لیکن حقائق کے تناظر میں امریکا اور چند مغربی ممالک کا سیاسی جوڑ توڑ عالمی برادری کو دھوکا نہیں دے سکتا۔ اول تو ''ایپل ڈیلی'' کے مسئلے کا میڈیا کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ معاملہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کی خلاف ورزی سے وابستہ ہے۔ یہ اخبار میڈیا کا لبادہ اوڑھے چین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ہانگ کانگ میں بدنظمی کا باعث بن رہا ہے۔ قانون کے تابع کسی بھی معاشرے میں ایسی سرگرمیاں ناقابل برداشت ہیں۔
دوسرا، ''ایپل ڈیلی'' کی بندش کا فیصلہ خود کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لیا ہے لہذا ''جبری بندش'' کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہانگ کانگ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق، ناقص مینجمنٹ کے باعث ''ایپل ڈیلی''کو کئی برسوں سے مسائل کا سامنا تھا اور ادارہ اپنی ساکھ بچانے کی خاطر سیاسی ''کالے دھن'' پر انحصار کر رہا تھا۔
آزادی صحافت غیرقانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں کےلیے ''ڈھال'' نہیں۔ عالمی سطح پر کوئی بھی ملک ''ایپل ڈیلی'' جیسے میڈیا کو ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔
آزادی صحافت کے حوالے سے امریکا اور مغربی ممالک کے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج امریکا آزادی صحافت پر سیاست کےلیے بہت کم مغربی ممالک کو اپنا ہم نوا بنا سکا ہے۔
ہانگ کانگ میں آزادی صحافت کو ہانگ کانگ کے بنیادی قانون، ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون اور دیگر قوانین کے تحت مکمل طور پر تحفظ حاصل ہے۔ بالخصوص گزشتہ برس ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے انسانی حقوق اور آزادی کا بہتر طور پر تحفظ کیا گیا ہے۔