وہ اذان جسے 22 مؤذنوں نے جان دے کر مکمل کیا

یوم شہدائے کشمیر 90 سال سے 13 جولائی کو منایا جاتا ہے

یوم شہدائے کشمیر 90 سال سے منایا جارہا ہے

آج یوم شہدائے کشمیر منایا جارہا ہے۔

یوم شہدائے کشمیر 90 سال سے ہر سال 13 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ یہ تاریخی دن کشمیر اور پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی مناتے ہیں۔ یہ دن ان 22 کشمیری مؤذنوں کی شہادت کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں 13 جولائی 1931 کو مہاراجا کشمیر کے سپاہیوں نے اذان کی ادائیگی کے دوران سری نگر جیل کے باہر شہید کردیا تھا، جبکہ بے شمار مسلمانوں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ ایسی اذان تھی جسے 22 مؤذنوں نے جان دے کر مکمل کیا، جس کی گونج آج بھی کشمیریوں کے دلوں میں مؤجزن ہے۔ 13جولائی کی قربانیوں کی داستان آج تک کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو تازہ رکھے ہوئے ہے اور یہی واقعہ دراصل تحریک آزادی کی بنیاد بنا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک سمجھوتہ نہیں کریں گے، وزیر اعظم

یہی وہ ناقابل فراموش دن ہے جب کشمیریوں نے عہد کیا کہ وہ ہر قیمت پر آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ اس سفاکانہ واقعہ کے بعد بھی 9 دہائیوں سے کشمیری عوام ہندو راشٹرا کے ریاستی جبر و ستم کا شکار رہے مگر ہمت نہیں ہاری۔ ہر سال 13جولائی کو دنیا بھر میں شہدائے کشمیر کو زبردست طریقے سے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ کشمیری اس عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ وہ ہندوستانی جبر و استبداد سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔

13جولائی کا دن بلاشبہ کشمیریوں کے عزم و حوصلے اور جدوجہد کا نشان ہے۔ ریاستی دہشت گردی کے باوجود بھارت کشمیریوں کو دبانے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ ایک لاکھ کشمیری شہداء کا خون تحریک آزادی کشمیر کے زندہ ہونے کی دلیل ہے۔ 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا کی تعطیل ختم کرنے کا اعلان کر کے کشمیریوں کی تاریخ کی توہین کی۔


اور تو اور بھارتی حکومت نے 26 اکتوبر کو نام نہاد 'یومِ الحاق' کے موقعے پر سرکاری تعطیل منانے کا اعلان کیا گیا۔ ان تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود بھی بھارت کشمیریوں کی شناخت اور تاریخ مسخ کرنے میں ناکام رہے گا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبوضہ وادی میں بھارتی ریاست سے نفرت بڑھ رہی ہے۔ جنگ آزادی میں نوجوان خون کی شمولیت سے بھارت بوکھلا گیا ہے۔

8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی۔ برہان وانی اور مقبول بٹ جیسے ہزاروں ہیروز کی جرأت و ثابت قدمی کشمیری حریت پسندوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر 9 لاکھ بھارتی فوجی مسلط ہیں۔ ان میں سے 3 لاکھ فوجی محض سری نگر پر قابض ہیں۔

حالیہ سالوں میں پاکستان کی مؤثر سفارت کاری کے باعث مسئلہ کشمیر دنیا بھر کے ایوانوں میں اٹھایا گیا ہے۔ آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی درندوں کے ہاتھوں بے شمار ماورائے عدالت ہلاکتوں اور 10٫000 سے زائدخواتین کی عصمت دری کے واقعات نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدام کو نہ کشمیریوں نے تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دنیا نے۔

بھارت کی کشمیریوں کے ساتھ دھوکا دہی کی لمبی اور شرمناک تاریخ ہے جو کشمیر کے عوام نہیں بھول سکتے۔ ماہِ رواں ماہ بھی مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارتگری جاری ہے۔ جعلی پولیس مقابلوں اور حبس بے جا میں ماورائے عدالت کئی کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ شہدا کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا اور کشمیریوں کی آزادی کا خواب ایک دن ضرور پورا ہو گا۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے یومِ شہدائے کشمیر پر پیغام میں کہا کہ میں یوم شہدائے کشمیر پر اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، 13 جولائی 1931 کے شہداء کی روح کو انکے جانشیں زندہ رکھے ہوئے، عالمی برادری کے تسلیم شدہ حق خود ارادیت كا مطالبہ کررہے ہیں، کشمیر کے بہادروں کی آزادی کیلئے جدوجهد ابھی بھی جاری ہے، کشمیری عوام کی غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف جنگ منصفانہ اور بے لوث ہے، پاکستان کشمیریوں کی آزادی تک سفارتی، سیاسی اور قانونی مدد فراہم کرتا رہے گا، آزادی کا دن دور نہیں، انشاء اللہ۔ ہم ضرور دیکھیں گے۔

ترجمان خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ یوم شہداء کشمیر کے موقع پر کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں، یوم شہداء کشمیر کے موقع پر ہم حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام مقبوضہ کشمیر کے 22 بیٹوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان بہادر بیٹوں نے 1931 مین ڈوگرا افواج کے خلاف لڑتے ہوے اپنی جانیں قربان کیں، ان شہدا نے کشمیری راہنما کے شام کیس میں احتجاج کے دوران جام شہادت نوش کیا، گذشتہ 7 دھائیوں میں بھارتی ظلم کشمیریوں کے عزم کو توڑنے مین ناکام رہ ہے۔
Load Next Story