موزمبیق پاکستانی چاول کیلیے بہترین منڈی بن سکتاہےخالد تواب
اگرتجارتی مواقع بروئے کارنہ لائے گئے توموزمبیق کی منڈی پاکستان کے ہاتھ سے نکل جائیگی
پاکستان میںموزمبیق کے اعزازی قونصل جنرل خالدتواب نے کہاہے کہ پاکستان اور موزمبیق کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کومستحکم اورتاجروں اور سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کیلیے جلد ہی پاکستان میں موزمبیق کا سفارتخانہ کھولا جائیگا۔انھوںنے کہاکہ اسلام آباد میں موزمبیق ایمبسی کے قیام سے پاکستانی تاجروںکوویزا کے حصول میں آسانی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ جلد ہی پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد موزمبیق کا دورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ موزمبیق کا صنعتی شعبہ مستحکم نہ ہونے کی وجہ سے استعمال کی زیادہ تر اشیا درآمد کی جاتی ہیں اورپاکستانی مصنوعات موزمبیق کی مارکیٹ میں اپنا مقام بناسکتی ہیں بالخصوص پاکستانی چاول کیلیے موزمبیق بہترین منڈی بن سکتا ہے۔ انھوںنے کہاکہ اگرموزمبیق میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع بروئے کار لانے میںعجلت نہ کی گئی تو کوئی اورملک موزمبیق کی اہم منڈی میںاپنی پوزیشن مستحکم کرلے گاجس کے بعد پاکستانی مصنوعات کیلیے اس منڈی میں قدم جمانا دشوارہوسکتاہے۔
انھوں نے کہاکہ وہ بحیثیت اعزازی قونصل 1988سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کرتے رہے ہیں جن کے نتیجے میں پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجر برادری کی کلیدی شخصیات ایس ایم منیر، میاں محمد رفیع، انوار احمد ٹاٹا اور دیگر کا ایک وفد بھی موزمبیق کا دورہ کرچکا ہے۔
انھوںنے بتایاکہ موزمبیق میں سرمایہ کاروں کو ٹیکسوں کی چھوٹ کے ساتھ مفت زمین فراہم کی جارہی ہے موزمبیق پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات اور چاول درآمد کررہا ہے جبکہ پاکستان سے بڑے پیمانے پر پلاسٹک مصنوعات بھی برآمد کی جاسکتی ہیں۔
پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کومستحکم اورتاجروں اور سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کیلیے جلد ہی پاکستان میں موزمبیق کا سفارتخانہ کھولا جائیگا۔انھوںنے کہاکہ اسلام آباد میں موزمبیق ایمبسی کے قیام سے پاکستانی تاجروںکوویزا کے حصول میں آسانی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ جلد ہی پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد موزمبیق کا دورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ موزمبیق کا صنعتی شعبہ مستحکم نہ ہونے کی وجہ سے استعمال کی زیادہ تر اشیا درآمد کی جاتی ہیں اورپاکستانی مصنوعات موزمبیق کی مارکیٹ میں اپنا مقام بناسکتی ہیں بالخصوص پاکستانی چاول کیلیے موزمبیق بہترین منڈی بن سکتا ہے۔ انھوںنے کہاکہ اگرموزمبیق میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع بروئے کار لانے میںعجلت نہ کی گئی تو کوئی اورملک موزمبیق کی اہم منڈی میںاپنی پوزیشن مستحکم کرلے گاجس کے بعد پاکستانی مصنوعات کیلیے اس منڈی میں قدم جمانا دشوارہوسکتاہے۔
انھوں نے کہاکہ وہ بحیثیت اعزازی قونصل 1988سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کرتے رہے ہیں جن کے نتیجے میں پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجر برادری کی کلیدی شخصیات ایس ایم منیر، میاں محمد رفیع، انوار احمد ٹاٹا اور دیگر کا ایک وفد بھی موزمبیق کا دورہ کرچکا ہے۔
انھوںنے بتایاکہ موزمبیق میں سرمایہ کاروں کو ٹیکسوں کی چھوٹ کے ساتھ مفت زمین فراہم کی جارہی ہے موزمبیق پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات اور چاول درآمد کررہا ہے جبکہ پاکستان سے بڑے پیمانے پر پلاسٹک مصنوعات بھی برآمد کی جاسکتی ہیں۔