موجودہ حکومت کے مقابلے میں ملک کو زیادہ بہتر چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں طالبان
سیاسی روڈ میپ کے تعین تک سیز فائر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان طالبان
طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں سیاسی سمیت کسی بھی نظام حکومت کو کابل حکومت کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
عرب نیوز کو انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہم نے یہاں طویل عرصے حکومت بھی کی ہے اور اب بھی ہمارے پاس حکومت چلانے والے اہل اور تجربہ کار لوگ موجود ہیں اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ مستقبل میں افغانستان کے سیاسی سیٹ اپ سمیت کسی بھی نظام حکومت کو موجودہ حکومت سے زیادہ بہتر طریقے سے چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : افغان طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش
جنگ بندی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ پہلے ہمیں سیاسی روڈ میپ کے حل تک پہنچنا ہوگا جس پر سب اتفاق کریں اس کے بعد ہی سیز فائر پر غور کیا جا سکتا ہے۔
افغانستان میں کئی سرحدوں اور کاروباری راہداریوں کا کنٹرول حاسل کرنے کے بعد کی صورت حال پر طالبان ترجمان نے کہا کہ جن علاقوں اور سرحدوں پر اسلامی امارات کی حکومت قائم ہوچکی ہیں وہاں لوگوں اور اشیاء کی آمد و رفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ اب بغیر کرپشن اور آسانی سے تجارتی سامان کی ترسیل جاری رکھ سکیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : خواتین اور شہریوں کو قتل ہونے کیلیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، بُش
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ طالبان کے زیر اثر علاقوں میں لوگ بہت خوش ہیں اور کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ ترجمان طالبان نے اقوام متحدہ، دیگر عالمی اداروں اور ممالک سے مالی مدد کی اپیل کی ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکا سے امن معاہدے میں ہم نے افغانستان کی سرزمین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں سمیت دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہ دینے کا عہد کیا تھا اور اس حوالے سے القاعدہ کو بھی پیغام بھیج دیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان کا زیراثرعلاقوں میں داڑھی کٹوانے اور خواتین کے باہر نکلنے پر پابندی کا حکم
سہیل شاہین نے ایک بار پھر اس دعوے کی تصدیق کی کہ طالبان نے 85 فیصد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے اور تقریباً روز ہی افغان اہلکار سرنڈرز کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کو انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہم نے یہاں طویل عرصے حکومت بھی کی ہے اور اب بھی ہمارے پاس حکومت چلانے والے اہل اور تجربہ کار لوگ موجود ہیں اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ مستقبل میں افغانستان کے سیاسی سیٹ اپ سمیت کسی بھی نظام حکومت کو موجودہ حکومت سے زیادہ بہتر طریقے سے چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : افغان طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش
جنگ بندی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ پہلے ہمیں سیاسی روڈ میپ کے حل تک پہنچنا ہوگا جس پر سب اتفاق کریں اس کے بعد ہی سیز فائر پر غور کیا جا سکتا ہے۔
افغانستان میں کئی سرحدوں اور کاروباری راہداریوں کا کنٹرول حاسل کرنے کے بعد کی صورت حال پر طالبان ترجمان نے کہا کہ جن علاقوں اور سرحدوں پر اسلامی امارات کی حکومت قائم ہوچکی ہیں وہاں لوگوں اور اشیاء کی آمد و رفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ اب بغیر کرپشن اور آسانی سے تجارتی سامان کی ترسیل جاری رکھ سکیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : خواتین اور شہریوں کو قتل ہونے کیلیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، بُش
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ طالبان کے زیر اثر علاقوں میں لوگ بہت خوش ہیں اور کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ ترجمان طالبان نے اقوام متحدہ، دیگر عالمی اداروں اور ممالک سے مالی مدد کی اپیل کی ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکا سے امن معاہدے میں ہم نے افغانستان کی سرزمین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں سمیت دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہ دینے کا عہد کیا تھا اور اس حوالے سے القاعدہ کو بھی پیغام بھیج دیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان کا زیراثرعلاقوں میں داڑھی کٹوانے اور خواتین کے باہر نکلنے پر پابندی کا حکم
سہیل شاہین نے ایک بار پھر اس دعوے کی تصدیق کی کہ طالبان نے 85 فیصد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے اور تقریباً روز ہی افغان اہلکار سرنڈرز کر رہے ہیں۔