ممتاز مصور مائیکل اینجلو کا مبینہ فنگرپرنٹ دریافت

سن 1515 سے 1519 کے درمیانی عرصے میں تراشے گئے ایک چھوٹے مجسمے پر انگوٹھے کا نشان دریافت ہوا ہے

مائیکل اینجلو کی جانب سے تیارکردہ مومی مجسمہ ’غلام‘ جس کے ایک گوشے پر اس کے انگوٹھے کا نشان پایا گیا ہے۔ فوٹو: سی این این

اب سے 500 برس قبل مشہور مصور اور مجسمہ ساز مائیکل اینجلو کے ہاتھوں سے تراشے گئے شاہکار مومی مجسمے پر انگوٹھے کا نشان دریافت ہوا ہے جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ شہرہ آفاق مصور کا نشانِ انگشت ہوسکتا ہے۔

لندن میں واقع وکٹوریا اینڈ البرٹ میوزیم کے ماہرین نے جب دوبارہ اس مجسمے پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ ایک مقام پر انگوٹھے کا نشان واضح ہے اور وہ مائیکل اینجلو کا ہوسکتا ہے جو مومی مجسمے پر ثبت ہوگیا ہے۔ یہ ایک بڑے مرمریں مجسمے کا حصہ ہے جو مکمل نہیں ہوسکا تھا۔

اس شاہکار کو 'غلام' کا نام دیا گیا ہے جس میں ایک برہنہ شخص اپنے چہرے کو چھپارہا ہے۔ خیال ہے کہ اسے روم میں پاپ جیولیئس دوم کے مقبرے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔




'یہ ایک خوش کن بات ہے کہ موم پر مائیکل کے نشاناتِ انگشت محفوظ ہیں، اس طرح یہ نشانات ازخود فنکار کی موجودگی اور اس کی تخلیق کو ظاہر کرتے ہیں،' میوزیم سے وابستہ ماہر پی ٹا موٹورے نے کہا۔ یہ مجسمہ 1515 سے 1519 کے درمیان کسی وقت تراشا گیا تھا۔

واضح رہے کہ مائیکل اینجلو اپنی تخلیقات کو بار بار تراشنے اور توڑ کر ضائع کرنے کا عادی بھی تھے۔ یہ مجسمہ ان 40 شاہکاروں میں سے ایک ہے جو رومی پاپ کے مقبرے پر لگانے کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کی تعداد میں کمی کردی گئی تھی۔
Load Next Story