مہنگائی کے باعث اجتماعی قربانی کے رجحان میں اضافہ
کورونا کے سبب مالی مشکلات اور مہنگائی سے تنگ شہریوں کیلیے انفرادی طور پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی بھی مشکل ہو گئی۔
کورونا وائرس کے سبب مالی مشکلات اور مہنگائی سے تنگ شہریوں کے لیے عیدالاضحی پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی بھی مشکل ہو گئی، اسی لیے ملک بھر کی طرح کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد میں بھی انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کے رجحان میں اضافہ ہو گیا۔
لوگ اپنی حیثیت کے مطابق علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اجتماعی قربانی میں پچھلے سال کی نسبت رواں عیدالاضحی پر مزید 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، لوگ مساجد ، مدارس ، فلاحی تنظیموں ، اداروں اور محلوں کی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، یہ بات مقامی مسجد اور مدرسے کے نگراں ناظم الدین ، آصف شوکت ، سماجی ادارے کے کارکن عمران الحق جانوروں کے بیوپاری کامران قریشی اور دیگر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتائی۔
مقامی رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ کورونا وباسے جہاں لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں ، وہی اس وباکے سبب پیدا ہونے والے خراب معاشی صورت حال کے اثرات سے تاحال لوگ باہر نہیں نکل سکے ہیں، ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی لوگ خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اس کے منفی اثرات لوگوں کی خوشی اور غمی پر اثر انداز ہو رہے ہیں، کورونا وبا کی وجہ سے یہ دوسرا سال ہو گا ، جو لوگ عیدالاضٰحی کورونا وباکے ساتھ منائیں گے۔
ناظم الدین نے بتایا کہ ہر مسلمان عیدالاضٰحی پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی اپنی مالی حیثیت کے مطابق کرتا ہے، کورونا کے سبب لوگوں کے معاشی حالات خراب ہیں، مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل کے سبب بھی لوگوں کی قوت خرید محدود سے محدود ہوتی جا رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ کورونا کے سبب رواں عیدالاضحیٰ پر انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کے رحجان میں مزید ایک اندازے کے مطابق 20 سے 30 فیصد مزید اضافہ ہو گیا، قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہی ہے، انفرادی قربانی وہ لوگ کر رہے ہیں ، جو صاحب ثروت ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی کے حوالے سے مختلف فلاحی اداروں ، مدارس ، مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں، شہری اپنی مالی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اس کے علاوہ محلوں کی سطح پر کوئی ایک ، دو ، تین یا اپنی حیثیت کے مطابق بڑے جانور کی اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالتا ہے، انھوں نے بتایا کہ رواں عیدالاضحی پر فلاحی اداروں ، مساجد اور مدارس کے تحت ایک منظم انداز میں اجتماعی قربانی کی جا رہی ہے۔
آصف شوکت ، کامران قریشی اور ناظم الدین نے بتایا کہ فلاحی ادارے مساجد اور مدارس مخصوص مقامات پر اجتماعی قربانی کرتے ہیں جبکہ کچھ فلاحی ادارے علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی کا کام سرانجام دیتے ہیں تاہم کچھ لوگوں کی ترجیح ہوتے ہے کہ وہ محلوں ،مساجد اور مدارس کی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لیں، آصف شوکت اور عمران الحق نے بتایا کہ اجتماعی قربانی عیدالاضٰحی کے تینوں ایام میں جاری رہتی ہے، اجتماعی قربانی کے تحت 70 فیصد جانور عیدالاضٰحی کے پہلے روز ، 20 فیصد دوسرے روز اور 10 فیصد تیسرے روز قربان کیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی زیادہ تر متوسط اور غریب علاقوں میں ہوتی ہے، طبقہ اشرافیہ کے علاقوں میں لوگ انفرادی حیثیت میں لوگ زیادہ قربانی کرتے ہیں۔
دنبے کی قیمت بھی 25 ہزار روپے ہو گئی، بیوپاری
کورونا کے سبب خراب معاشی حالات ، مہنگائی میں اضافے اور دیگر اخراجات بڑھنے کے باعث قربانی کے جانوروں کی قیمتوںمیں رواں عیدالاضٰحی پر 30 سے 50 فیصد اضافہ ہو گیا۔
قربانی کے جانور فروخت کرنے والے بیوپاری عارف قریشی اور آصف قریشی کے مطابق بڑے جانور جن میں بچھیا ، گائے ، اونٹ ، بچھڑا اور بھینس شامل ہیں، یہ جانور پنجاب کے ضلع ساہیوال ، رحیم یار خان ، سندھ کے ضلع ٹنڈو آدم ، میر پور خاص اور دیگر اضلاع سے کراچی لائے جاتے ہیں جبکہ بکرے سندھ کے اضلاع نواب شاہ ، میرپور خاص اور دیگر دیہی علاقوں سے کراچی لائے جاتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جانورں کی خوراک میں شامل اشیا کی قیمتوں میں اضافے ، ٹرانسپورٹیشن مہنگی ہونے ، ٹیکس کی ادائیگی اور دیگر اخراجات بڑھنے کے باعث رواں عید پر بڑے اور چھوٹے جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، انھوں نے بتایا کہ ڈھائی من کی بچھیا کی قیمت 70 ہزار سے 80 ہزار روپے کے درمیان ہے، ساڑھے تین من کی بچھیا کی قیمت 90ہزار سے لاکھ روپے کے درمیان ہے جبکہ بکرے کی کم سے کم قیمت 20 سے 25 ہزار روپے ہے، اونٹ کی قیمت ایک لاکھ 30 ہزار روپے سے ڈیڑھ لاکھ یا اس سے اوپر ہے جبکہ دنبے کی قیمت بھی 25 ہزار یا اس سے زائد ہے۔
انھوں نے بتایا کہ جانوروں کی قیمت اس کی نسل ، وزن اور خوبصورتی کے لحاظ سے ہوتی ہے، آج کل صاحب ثروت افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مہنگا جانور خریدیں، اسی لیے بڑے جانور کی قیمت وزن ، نسل اور خوبصورتی کے حساب سے بہت زیادہ ہے اور یہ ان جانوروں کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے شروع ہو کر لاکھوں روپے تک میں چلی جاتی ہے، انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی میں زیادہ تر عام جانور جو ڈھائی من یا ساڑھے تین من کا ہوتا ہے ، وہ اللہ کی راہ میں قربان کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گوشت کی برآمد بڑھ جانے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہونا بھی ایک بڑی وجہ ہے، مختلف بیوپاری وزن کے اعتبار سے قربانی کے جانور فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں جبکہ اجتماعی قربانی کا رحجان بڑھنے کی وجہ سے بڑے جانوروں کی کمی ہے کیونکہ فلاحی اداروں ، مدارس اور مساجد کو بیوپاری بڑی تعداد میں بڑے جانور اجتماعی قربانی کے لیے فروخت کر دیتے ہیں۔
گائے میں حصہ 9 ہزار سے 15 ہزار تک جاتا ہے
عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کے لیے مدارس ، مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں، مسجد وسطی کے سیکریٹری آصف شوکت نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں اجتماعی قربانی دو طریقے سے ہوتی ہے، ایک اجتماعی قربانی وہ ہوتی ہے ، جس میں صاحب ثروت افراد مساجد یا مدارس کو ایک یا زائد حصے یا مکمل جانور کے پیسے دیتے ہیں اور اس قربانی کا گوشت گھروں پر لے جانے کے بجائے مدارس یا غربا میں تقسیم کر دیتے ہیں اور دوسری قسم کی قربانی وہ ہوتی ہے ، جو حصہ داری پر مشتمل ہوتی ہے، ایک بڑے جانور میں 7 حصے ہوتے ہیں جس کا گوشت وزن کے اعتبار سے سب حصہ داروں میں برابری کی سطح پر تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
اجتماعی قربانی میں حصے کا تعین جانور کی خریداری ، رکھوالی ، خوراک ، قصان اور دیگر تمام اخراجات کے بعد کیا جاتا ہے،کم سے کم حصہ 9 ہزار روپے سے شروع ہو کر 15 ہزار یا اس سے زائد ہوتا ہے، اس وقت زیادہ ترلوگ 10 ، 12 اور 15 ہزار روپے فی حصے کے لحاظ سے اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ کر ارہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ محلوں کی سطح پر لوگ آپس میں اپنی مالی حیثیت کے مطابق بڑے جانور کی اجتماعی قربانی کرتے ہیں اور اس اجتماعی قربانی میں حصے کا تعین زیادہ تر جانور کی خریداری کے بعد کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق محلوں کی سطح پر اجتماعی قربانی میں فی حصہ 15 ہزار روپے تک آتا ہے،انھوں نے بتایا کہ مساجد اور مدارس میں اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ مکمل ہو چکی ہے، چھوٹے مدارس اور مساجد میں کم سے کم 20 سے 25 اور بڑی مساجد اور مدارس میں 50 ، 100 یا اس سے زائد بڑے جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے اور اجتماعی قربانی میں کھالیں مدرسے یا مسجد حکومتی اجازت کے بعد اپنے پاس رکھ کر فروخت کرتے ہیں اور کھالوں کی فروخت کے بعد اس سے ملنے والی رقم کو مدارس یا مساجد شریعت کے مطابق خرچ کرتے ہیں، مساجد اور مدارس کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے علاقائی سطح پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔
قربانی کے جانور میں حصے کے لیے ہر فلاحی ادارے کے مختلف پیکیج
ہر فلاحی ادارے کے مختلف پیکیج ہیں، زیادہ تر شہری فلاحی اداروں کو حصے یا مکمل جانور کے پیسے دے کر اس کا گوشت غربا میں تقسیم کرا دیتے ہیں، سیلانی ویلفیئر کے صدر یوسف لاکھانی نے بتایا کہ سیلانی کے تحت اجتماعی قربانی کا فی حصہ 12 ہزار اور بکرا 17 ہزار روپے ہے، انھوں نے بتایا کہ فلاحی اداروں کی جانب سے کی جانے والی قربانی میں زیادہ تر شہری مکمل جانور کے پیسے کی ادائیگی کرتے ہیں، اس قربانی میں حصہ صاحب ثروت افراد لیتے ہیں اور یہ افراد گوشت لینے کے بجائے اسے تقسیم کرا دیتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ سیلانی کے تحت ہونے والی قربانی کا زیادہ تر گوشت غربا میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، الخدمت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے بتایا کہ الخدمت کے تحت علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی ہوتی ہے ، جس کا حصہ 9 ہزا ر روپے سے شروع ہو کر 14 ہزار روپے یا اس سے زائد ہے جبکہ بکرا 25 ہزار روپے کا ہے، اس کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلیے بھی آن لائن اجتماعی قربانی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
ایدھی فاونڈیشن کے ٹرسٹی سعد ایدھی نے بتایا کہ ایدھی کے تحت گائے کی قربانی میں فی حصہ 9 ہزار اور بکرے کی قیمت 15 ہزار روپے ہے، قربانی کا گوشت حصہ داروں کے علاوہ ادارے کے کفالت مراکز اور غربا میں تقسیم کیا جاتا ہے، المصطفی ویلفیئر کے ٹرسٹی احمد رضا نے بتایا کہ ہمارے ہاں گائے فی حصہ 11500 ، بکرا 17500 اور اونٹ فی حصہ 17 ہزار روپے ہے، اجتماعی قربانی کا سلسلہ عید کے تینوں روز جاری رہتا ہے۔
عالمگیر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے گائے میں فی حصہ 14450 اور بکرا 19950 روپے کا ہے، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل کے سیکریٹری ظفر عباس نے بتایا کہ جے ڈی سی کے تحت اجتماعی قربانی میں گائے فی حصہ 12500 ، بکرا 25 ہزار روپے ہے، چھیپا فاونڈیشن کے ترجمان چوہدری شاہد حسین نے بتایا کہ چھیپا کے تحت گائے فی حصہ 10 ہزار اور بکرا 15 ہزار روپے کا ہے۔
القادر فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی عامر مدنی نے بتایا کہ گائے میں فی حصہ 10 ہزار روپے ہے، یہ قربانی کا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا جائے گا، اس کے علاوہ شہر میں دیگر فلاحی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں اور اجتماعی قربانی کی بکنگ کا سلسلہ عید تک جاری رہتا ہے۔
جانوروں کی خریداری کے لیے آن لائن سروس بھی جاری
عیدالاضحی کے لیے جانوروں کی خریداری اور اجتماعی قربانی کے لیے آن لائن سروسز بھی استعمال کی جا رہی ہیں،مختلف فلاحی اداروں ، تنظیموں ، مدارس اور مساجد کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے مختلف پیکیجز سے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
آئی ٹی ماہر سید زبیر احمد کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پڑھے لکھے افراد کی بڑی تعداد اجتماعی قربانی کے لیے آن لائن بکنگ کو ترجیح دے رہے ہیں یا پھر جانوروں کی خریداری کے لیے بھی آن لائن سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا استعمال کر رہے ہیں۔
لوگ اپنی حیثیت کے مطابق علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اجتماعی قربانی میں پچھلے سال کی نسبت رواں عیدالاضحی پر مزید 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، لوگ مساجد ، مدارس ، فلاحی تنظیموں ، اداروں اور محلوں کی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، یہ بات مقامی مسجد اور مدرسے کے نگراں ناظم الدین ، آصف شوکت ، سماجی ادارے کے کارکن عمران الحق جانوروں کے بیوپاری کامران قریشی اور دیگر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتائی۔
مقامی رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ کورونا وباسے جہاں لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں ، وہی اس وباکے سبب پیدا ہونے والے خراب معاشی صورت حال کے اثرات سے تاحال لوگ باہر نہیں نکل سکے ہیں، ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی لوگ خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اس کے منفی اثرات لوگوں کی خوشی اور غمی پر اثر انداز ہو رہے ہیں، کورونا وبا کی وجہ سے یہ دوسرا سال ہو گا ، جو لوگ عیدالاضٰحی کورونا وباکے ساتھ منائیں گے۔
ناظم الدین نے بتایا کہ ہر مسلمان عیدالاضٰحی پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی اپنی مالی حیثیت کے مطابق کرتا ہے، کورونا کے سبب لوگوں کے معاشی حالات خراب ہیں، مہنگائی اور دیگر معاشی مسائل کے سبب بھی لوگوں کی قوت خرید محدود سے محدود ہوتی جا رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ کورونا کے سبب رواں عیدالاضحیٰ پر انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کے رحجان میں مزید ایک اندازے کے مطابق 20 سے 30 فیصد مزید اضافہ ہو گیا، قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہی ہے، انفرادی قربانی وہ لوگ کر رہے ہیں ، جو صاحب ثروت ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی کے حوالے سے مختلف فلاحی اداروں ، مدارس ، مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں، شہری اپنی مالی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اس کے علاوہ محلوں کی سطح پر کوئی ایک ، دو ، تین یا اپنی حیثیت کے مطابق بڑے جانور کی اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالتا ہے، انھوں نے بتایا کہ رواں عیدالاضحی پر فلاحی اداروں ، مساجد اور مدارس کے تحت ایک منظم انداز میں اجتماعی قربانی کی جا رہی ہے۔
آصف شوکت ، کامران قریشی اور ناظم الدین نے بتایا کہ فلاحی ادارے مساجد اور مدارس مخصوص مقامات پر اجتماعی قربانی کرتے ہیں جبکہ کچھ فلاحی ادارے علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی کا کام سرانجام دیتے ہیں تاہم کچھ لوگوں کی ترجیح ہوتے ہے کہ وہ محلوں ،مساجد اور مدارس کی سطح پر اجتماعی قربانی میں حصہ لیں، آصف شوکت اور عمران الحق نے بتایا کہ اجتماعی قربانی عیدالاضٰحی کے تینوں ایام میں جاری رہتی ہے، اجتماعی قربانی کے تحت 70 فیصد جانور عیدالاضٰحی کے پہلے روز ، 20 فیصد دوسرے روز اور 10 فیصد تیسرے روز قربان کیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی زیادہ تر متوسط اور غریب علاقوں میں ہوتی ہے، طبقہ اشرافیہ کے علاقوں میں لوگ انفرادی حیثیت میں لوگ زیادہ قربانی کرتے ہیں۔
دنبے کی قیمت بھی 25 ہزار روپے ہو گئی، بیوپاری
کورونا کے سبب خراب معاشی حالات ، مہنگائی میں اضافے اور دیگر اخراجات بڑھنے کے باعث قربانی کے جانوروں کی قیمتوںمیں رواں عیدالاضٰحی پر 30 سے 50 فیصد اضافہ ہو گیا۔
قربانی کے جانور فروخت کرنے والے بیوپاری عارف قریشی اور آصف قریشی کے مطابق بڑے جانور جن میں بچھیا ، گائے ، اونٹ ، بچھڑا اور بھینس شامل ہیں، یہ جانور پنجاب کے ضلع ساہیوال ، رحیم یار خان ، سندھ کے ضلع ٹنڈو آدم ، میر پور خاص اور دیگر اضلاع سے کراچی لائے جاتے ہیں جبکہ بکرے سندھ کے اضلاع نواب شاہ ، میرپور خاص اور دیگر دیہی علاقوں سے کراچی لائے جاتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جانورں کی خوراک میں شامل اشیا کی قیمتوں میں اضافے ، ٹرانسپورٹیشن مہنگی ہونے ، ٹیکس کی ادائیگی اور دیگر اخراجات بڑھنے کے باعث رواں عید پر بڑے اور چھوٹے جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، انھوں نے بتایا کہ ڈھائی من کی بچھیا کی قیمت 70 ہزار سے 80 ہزار روپے کے درمیان ہے، ساڑھے تین من کی بچھیا کی قیمت 90ہزار سے لاکھ روپے کے درمیان ہے جبکہ بکرے کی کم سے کم قیمت 20 سے 25 ہزار روپے ہے، اونٹ کی قیمت ایک لاکھ 30 ہزار روپے سے ڈیڑھ لاکھ یا اس سے اوپر ہے جبکہ دنبے کی قیمت بھی 25 ہزار یا اس سے زائد ہے۔
انھوں نے بتایا کہ جانوروں کی قیمت اس کی نسل ، وزن اور خوبصورتی کے لحاظ سے ہوتی ہے، آج کل صاحب ثروت افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ مہنگا جانور خریدیں، اسی لیے بڑے جانور کی قیمت وزن ، نسل اور خوبصورتی کے حساب سے بہت زیادہ ہے اور یہ ان جانوروں کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے شروع ہو کر لاکھوں روپے تک میں چلی جاتی ہے، انھوں نے بتایا کہ اجتماعی قربانی میں زیادہ تر عام جانور جو ڈھائی من یا ساڑھے تین من کا ہوتا ہے ، وہ اللہ کی راہ میں قربان کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گوشت کی برآمد بڑھ جانے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہونا بھی ایک بڑی وجہ ہے، مختلف بیوپاری وزن کے اعتبار سے قربانی کے جانور فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں جبکہ اجتماعی قربانی کا رحجان بڑھنے کی وجہ سے بڑے جانوروں کی کمی ہے کیونکہ فلاحی اداروں ، مدارس اور مساجد کو بیوپاری بڑی تعداد میں بڑے جانور اجتماعی قربانی کے لیے فروخت کر دیتے ہیں۔
گائے میں حصہ 9 ہزار سے 15 ہزار تک جاتا ہے
عیدالاضحی پر اجتماعی قربانی کے لیے مدارس ، مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں، مسجد وسطی کے سیکریٹری آصف شوکت نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں اجتماعی قربانی دو طریقے سے ہوتی ہے، ایک اجتماعی قربانی وہ ہوتی ہے ، جس میں صاحب ثروت افراد مساجد یا مدارس کو ایک یا زائد حصے یا مکمل جانور کے پیسے دیتے ہیں اور اس قربانی کا گوشت گھروں پر لے جانے کے بجائے مدارس یا غربا میں تقسیم کر دیتے ہیں اور دوسری قسم کی قربانی وہ ہوتی ہے ، جو حصہ داری پر مشتمل ہوتی ہے، ایک بڑے جانور میں 7 حصے ہوتے ہیں جس کا گوشت وزن کے اعتبار سے سب حصہ داروں میں برابری کی سطح پر تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
اجتماعی قربانی میں حصے کا تعین جانور کی خریداری ، رکھوالی ، خوراک ، قصان اور دیگر تمام اخراجات کے بعد کیا جاتا ہے،کم سے کم حصہ 9 ہزار روپے سے شروع ہو کر 15 ہزار یا اس سے زائد ہوتا ہے، اس وقت زیادہ ترلوگ 10 ، 12 اور 15 ہزار روپے فی حصے کے لحاظ سے اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ کر ارہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ محلوں کی سطح پر لوگ آپس میں اپنی مالی حیثیت کے مطابق بڑے جانور کی اجتماعی قربانی کرتے ہیں اور اس اجتماعی قربانی میں حصے کا تعین زیادہ تر جانور کی خریداری کے بعد کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق محلوں کی سطح پر اجتماعی قربانی میں فی حصہ 15 ہزار روپے تک آتا ہے،انھوں نے بتایا کہ مساجد اور مدارس میں اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ مکمل ہو چکی ہے، چھوٹے مدارس اور مساجد میں کم سے کم 20 سے 25 اور بڑی مساجد اور مدارس میں 50 ، 100 یا اس سے زائد بڑے جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے اور اجتماعی قربانی میں کھالیں مدرسے یا مسجد حکومتی اجازت کے بعد اپنے پاس رکھ کر فروخت کرتے ہیں اور کھالوں کی فروخت کے بعد اس سے ملنے والی رقم کو مدارس یا مساجد شریعت کے مطابق خرچ کرتے ہیں، مساجد اور مدارس کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے علاقائی سطح پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔
قربانی کے جانور میں حصے کے لیے ہر فلاحی ادارے کے مختلف پیکیج
ہر فلاحی ادارے کے مختلف پیکیج ہیں، زیادہ تر شہری فلاحی اداروں کو حصے یا مکمل جانور کے پیسے دے کر اس کا گوشت غربا میں تقسیم کرا دیتے ہیں، سیلانی ویلفیئر کے صدر یوسف لاکھانی نے بتایا کہ سیلانی کے تحت اجتماعی قربانی کا فی حصہ 12 ہزار اور بکرا 17 ہزار روپے ہے، انھوں نے بتایا کہ فلاحی اداروں کی جانب سے کی جانے والی قربانی میں زیادہ تر شہری مکمل جانور کے پیسے کی ادائیگی کرتے ہیں، اس قربانی میں حصہ صاحب ثروت افراد لیتے ہیں اور یہ افراد گوشت لینے کے بجائے اسے تقسیم کرا دیتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ سیلانی کے تحت ہونے والی قربانی کا زیادہ تر گوشت غربا میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، الخدمت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی نے بتایا کہ الخدمت کے تحت علاقائی سطح پر اجتماعی قربانی ہوتی ہے ، جس کا حصہ 9 ہزا ر روپے سے شروع ہو کر 14 ہزار روپے یا اس سے زائد ہے جبکہ بکرا 25 ہزار روپے کا ہے، اس کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلیے بھی آن لائن اجتماعی قربانی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
ایدھی فاونڈیشن کے ٹرسٹی سعد ایدھی نے بتایا کہ ایدھی کے تحت گائے کی قربانی میں فی حصہ 9 ہزار اور بکرے کی قیمت 15 ہزار روپے ہے، قربانی کا گوشت حصہ داروں کے علاوہ ادارے کے کفالت مراکز اور غربا میں تقسیم کیا جاتا ہے، المصطفی ویلفیئر کے ٹرسٹی احمد رضا نے بتایا کہ ہمارے ہاں گائے فی حصہ 11500 ، بکرا 17500 اور اونٹ فی حصہ 17 ہزار روپے ہے، اجتماعی قربانی کا سلسلہ عید کے تینوں روز جاری رہتا ہے۔
عالمگیر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے گائے میں فی حصہ 14450 اور بکرا 19950 روپے کا ہے، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل کے سیکریٹری ظفر عباس نے بتایا کہ جے ڈی سی کے تحت اجتماعی قربانی میں گائے فی حصہ 12500 ، بکرا 25 ہزار روپے ہے، چھیپا فاونڈیشن کے ترجمان چوہدری شاہد حسین نے بتایا کہ چھیپا کے تحت گائے فی حصہ 10 ہزار اور بکرا 15 ہزار روپے کا ہے۔
القادر فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی عامر مدنی نے بتایا کہ گائے میں فی حصہ 10 ہزار روپے ہے، یہ قربانی کا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا جائے گا، اس کے علاوہ شہر میں دیگر فلاحی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے مختلف پیکیجز متعارف کرائے گئے ہیں اور اجتماعی قربانی کی بکنگ کا سلسلہ عید تک جاری رہتا ہے۔
جانوروں کی خریداری کے لیے آن لائن سروس بھی جاری
عیدالاضحی کے لیے جانوروں کی خریداری اور اجتماعی قربانی کے لیے آن لائن سروسز بھی استعمال کی جا رہی ہیں،مختلف فلاحی اداروں ، تنظیموں ، مدارس اور مساجد کی جانب سے اجتماعی قربانی کے لیے مختلف پیکیجز سے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
آئی ٹی ماہر سید زبیر احمد کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پڑھے لکھے افراد کی بڑی تعداد اجتماعی قربانی کے لیے آن لائن بکنگ کو ترجیح دے رہے ہیں یا پھر جانوروں کی خریداری کے لیے بھی آن لائن سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا استعمال کر رہے ہیں۔