آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنیوالوں کا کاروبار بڑھنے لگا
کورونا وبانے رجحان کومزیدتقویت فراہم کی، گزشتہ سال کئی آن لائن کمپنیاں قربانی کے گوشت کی بروقت ڈلیوری میں ناکام رہیں۔
پاکستان میں گزشتہ چند سال کے دوران سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی خدمات سے استفادہ کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
کورونا کی وبا نے اس رجحان کو مزید تقویت فراہم کردی ہے تاہم گزشتہ سال متعدد آن لائن کمپنیاں قربانی کے گوشت کی بروقت ڈیلیوری میں ناکام رہیں جبکہ آن لائن قربانی کے لیے آرڈر دینے والوں کو خراب حالت میں گوشت موصول ہونے کی شکایت بھی سامنے آئیں، اس سال بھی 25کے لگ بھگ آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیاں میدان میں ہیں تاہم ان میں سے دو یا تین کے علاوہ کسی کے پاس سلاٹر ہاؤس، کولڈ اسٹوریج، گوشت کی ڈیلیوری کے لیے ریفریجریٹرز والی گاڑیاں نہیں ہیں اور نہ ہی مطلوبہ تعداد میں جانوروں کی قربانی کے لیے افرادی قوت دستیاب ہے۔
آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی نگرانی اور لائسنسنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر غیر پیشہ ور کاغذی کمپنیاں وجود میں آرہی ہیں جو ویب سائٹس تک ہی محدود ہیں۔
شہریوں کی بڑی تعداد ان غیرپیشہ ور کمپنیوں اور ویب سائٹس کے جھانسے میں آکر اپنے مذہبی فریضے کی ادائیگی اور رقوم کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ حکومتی سطح پر گزشتہ سال قربانی کا آرڈر لے کر شہریوں کو خراب حالت میں گوشت فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
یاسین القرآن ٹرسٹ 13 سال سے قربانی کی خدمات انجام دے رہا ہے
قربانی کی حقیقی روح کے مطابق سنت ابراہیمی کی ادائیگی آسان بنانے والا ادارہ یاسین القرآن ویلفیئر ٹرسٹ 13سال سے منفرد انداز میں خدمات انجام دے رہا ہے، ادارہ ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں چترال، گلگت اور تھر سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں قربانی کرتا ہے تاکہ ان علاقوں کے غریب عوام تک قربانی کا گوشت مہیا کیا جاسکے۔
ادارے کے جنرل سیکریٹری یاسر عرفات نے بتایا کہ گزشتہ سال انھوں نے 519 بڑے جانوروں کی قربانی کی جس میں95 فیصد کراچی کے شہریوں نے حصہ ڈالا، یاسین القرآن ٹرسٹ کے تحت گائے میں فی حصہ 4500روپے (ادنیٰ درجہ کا جانور)، 5000روپے (درمیانے درجہ کا جانور) اور 7000روپے (سندھ اور تھرپارکر) میں حصہ ڈالا جاسکتا ہے۔
یاسر عرفات نے بتایا کہ ادارے نے گزشتہ سال 519جانوروں کی قربانی کی اور رواں سال اب تک 350جانوروں کے لیے آرڈر بک ہوچکے ہیں انھوں نے بتایا کہ یاسین القرآن ویلفیئر ٹرسٹ کی قربانی میں نمود و نمائش نہیں ہوتی سنجیدہ قسم کے افراد سال ہا سال سے حصہ ڈال رہے ہیں جن کا مقصد غریب طبقہ اور پسماندہ علاقوں کے افراد کو قربانی کا گوشت پہنچانا چاہتے ہیں۔
ان علاقوں میں قربانی شہروں کے مقابلے میں کم لاگت اور آسان ہے کیونکہ ان علاقوں کے جانور فربہ نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی قسم کا ٹیکس، بھتہ، کمیشن ادا کرنا پڑتا ہے، جانوروں کی ٹرانسپورٹیشن پر کوئی خرچ نہیں آتا حتیٰ کہ قصاب کی اجرت تک نہیں دینا پڑتی نہ ہی گوشت کی تقسیم پر کوئی خرچہ آتا ہے، قربانی کا حصہ ڈالنے والوں کو فی حصہ رقم ادارے کے اکاؤنٹ میں جمع کرانا ہوتی ہے جس کی ڈپازٹ یا منتقلی کی سلپ ادارے کو ارسال کرنے پر قربانی کے جانور کا نمبر، دن تاریخ اور وقت جاری کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق قربانی کی ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔
سفری مشکلات پر تارکین وطن آن لائن قربانی کو ترجیح دینے لگے
کورونا کی وبا کی وجہ سے آن لائن قربانی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر سال چھٹیوں پر پاکستان آکر سنت ابراہیمی کی ادائیگی کرتے تھے لیکن سفری مشکلات کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد وطن آنے سے قاصر ہے اور آن لائن قربانی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کوا دائیگی کی سہولت متعارف کرادی ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے اس سہولت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ریگولیشن کی جائے تاکہ کسی قسم کے دھوکا یا تلخ تجربے سے بچا جاسکے۔
جرمنی میں مقیم پاکستانی فرحان ظہیر نے کہا کہ وہ اس سال وطن آنے کے خواہش مند تھے لیکن کورونا کی وبا کی وجہ سے نہیں آسکے اور وہ پاکستان میں اپنے اہل خانہ کو بھی قربانی کے جانور کی خریداری کی مشکلات سے بچانا چاہتے ہیں اس مقصد کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت اس وقت تک معاون ثابت نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان میں اچھی ساکھ کی حامل کمپنیوں کو آن لائن قربانی کے لیے لائسنس جاری نہ کیے جائیں اور ان کے پورے طریقہ کار کی نگرانی کرکے قربانی کے فریضہ کی ادائیگی کو آسان بنایا جائے۔
''آپ کی قربانی ڈاٹ کام'' 2 سال سے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کررہی ہے
گزشتہ 2 سال سے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والے ادارے ''آپ کی قربانی ڈاٹ کام''کے ترجمان آصف اعوان نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے گزشتہ سال آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کی اور اسے کراچی اسلام آباد سے لگ بھگ 150گائے اور بڑی تعداد میں بکروں کی قربانی کے آرڈر ملے ان میں سے 95 فیصد افراد نے اس سال بھی آرڈر دیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی پاکستان کی اولین کیٹرنگ کمپنی ہے جس کے پاس اپنا سلاٹر ہاؤس، کولڈ اسٹوریج، ریفریجریٹر والی گاڑیوں کی سہولت دستیاب ہے اور نجی شعبہ بالخصوص آئل اینڈ گیس سیکٹر کو فوڈ سپلائی کرنے کی وجہ سے سال کے 12 ماہ ان کے کولڈ اسٹوریج اور سلاٹر ہاؤس فعال رہتے ہیں۔
گلشن اقبال اور کلفٹن میں 2 پک اپ پوائنٹ مخصوص کیے ہیں، آصف اعوان
''آپ کی قربانی ڈاٹ کام'' کے ادارے نے کراچی میں گلشن اقبال اور کلفٹن میں دو پک اپ پوائنٹس مخصوص کیے ہیں جہاں گڈاپ میں واقع سلاٹر ہاؤس اور کولڈ اسٹوریج سے ہر 3 گھنٹے کے وقفے کے بعد قربانی کا گوشت پہنچایا جائے گا اور بک کیے گئے آرڈر کی خصوصی کوڈ کے ذریعے ٹریکنگ کی سہولت دستیاب ہوگی۔
قربانی کے گوشت کو جدید کولڈ اسٹوریج میں رکھ کر ٹھنڈا کیا جائے گا جس کے بعد خصوصی تھرماپول کے باکسز میں کنٹرولڈ ٹمپریچر میں پک اپ پوائنٹ پہنچایا جائے گا اور آرڈر دینے والے ان پک اپ پوائنٹس سے قربانی کا گوشت حاصل کرسکیں گے، آصف اعوان کے مطابق اس سال گائے، بچھیا اور بیل میں حصہ ڈالنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ بکرے کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
کورونا کی وبا نے اس رجحان کو مزید تقویت فراہم کردی ہے تاہم گزشتہ سال متعدد آن لائن کمپنیاں قربانی کے گوشت کی بروقت ڈیلیوری میں ناکام رہیں جبکہ آن لائن قربانی کے لیے آرڈر دینے والوں کو خراب حالت میں گوشت موصول ہونے کی شکایت بھی سامنے آئیں، اس سال بھی 25کے لگ بھگ آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیاں میدان میں ہیں تاہم ان میں سے دو یا تین کے علاوہ کسی کے پاس سلاٹر ہاؤس، کولڈ اسٹوریج، گوشت کی ڈیلیوری کے لیے ریفریجریٹرز والی گاڑیاں نہیں ہیں اور نہ ہی مطلوبہ تعداد میں جانوروں کی قربانی کے لیے افرادی قوت دستیاب ہے۔
آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی نگرانی اور لائسنسنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر غیر پیشہ ور کاغذی کمپنیاں وجود میں آرہی ہیں جو ویب سائٹس تک ہی محدود ہیں۔
شہریوں کی بڑی تعداد ان غیرپیشہ ور کمپنیوں اور ویب سائٹس کے جھانسے میں آکر اپنے مذہبی فریضے کی ادائیگی اور رقوم کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ حکومتی سطح پر گزشتہ سال قربانی کا آرڈر لے کر شہریوں کو خراب حالت میں گوشت فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
یاسین القرآن ٹرسٹ 13 سال سے قربانی کی خدمات انجام دے رہا ہے
قربانی کی حقیقی روح کے مطابق سنت ابراہیمی کی ادائیگی آسان بنانے والا ادارہ یاسین القرآن ویلفیئر ٹرسٹ 13سال سے منفرد انداز میں خدمات انجام دے رہا ہے، ادارہ ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں چترال، گلگت اور تھر سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں قربانی کرتا ہے تاکہ ان علاقوں کے غریب عوام تک قربانی کا گوشت مہیا کیا جاسکے۔
ادارے کے جنرل سیکریٹری یاسر عرفات نے بتایا کہ گزشتہ سال انھوں نے 519 بڑے جانوروں کی قربانی کی جس میں95 فیصد کراچی کے شہریوں نے حصہ ڈالا، یاسین القرآن ٹرسٹ کے تحت گائے میں فی حصہ 4500روپے (ادنیٰ درجہ کا جانور)، 5000روپے (درمیانے درجہ کا جانور) اور 7000روپے (سندھ اور تھرپارکر) میں حصہ ڈالا جاسکتا ہے۔
یاسر عرفات نے بتایا کہ ادارے نے گزشتہ سال 519جانوروں کی قربانی کی اور رواں سال اب تک 350جانوروں کے لیے آرڈر بک ہوچکے ہیں انھوں نے بتایا کہ یاسین القرآن ویلفیئر ٹرسٹ کی قربانی میں نمود و نمائش نہیں ہوتی سنجیدہ قسم کے افراد سال ہا سال سے حصہ ڈال رہے ہیں جن کا مقصد غریب طبقہ اور پسماندہ علاقوں کے افراد کو قربانی کا گوشت پہنچانا چاہتے ہیں۔
ان علاقوں میں قربانی شہروں کے مقابلے میں کم لاگت اور آسان ہے کیونکہ ان علاقوں کے جانور فربہ نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی قسم کا ٹیکس، بھتہ، کمیشن ادا کرنا پڑتا ہے، جانوروں کی ٹرانسپورٹیشن پر کوئی خرچ نہیں آتا حتیٰ کہ قصاب کی اجرت تک نہیں دینا پڑتی نہ ہی گوشت کی تقسیم پر کوئی خرچہ آتا ہے، قربانی کا حصہ ڈالنے والوں کو فی حصہ رقم ادارے کے اکاؤنٹ میں جمع کرانا ہوتی ہے جس کی ڈپازٹ یا منتقلی کی سلپ ادارے کو ارسال کرنے پر قربانی کے جانور کا نمبر، دن تاریخ اور وقت جاری کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق قربانی کی ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔
سفری مشکلات پر تارکین وطن آن لائن قربانی کو ترجیح دینے لگے
کورونا کی وبا کی وجہ سے آن لائن قربانی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر سال چھٹیوں پر پاکستان آکر سنت ابراہیمی کی ادائیگی کرتے تھے لیکن سفری مشکلات کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد وطن آنے سے قاصر ہے اور آن لائن قربانی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کوا دائیگی کی سہولت متعارف کرادی ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے اس سہولت کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ریگولیشن کی جائے تاکہ کسی قسم کے دھوکا یا تلخ تجربے سے بچا جاسکے۔
جرمنی میں مقیم پاکستانی فرحان ظہیر نے کہا کہ وہ اس سال وطن آنے کے خواہش مند تھے لیکن کورونا کی وبا کی وجہ سے نہیں آسکے اور وہ پاکستان میں اپنے اہل خانہ کو بھی قربانی کے جانور کی خریداری کی مشکلات سے بچانا چاہتے ہیں اس مقصد کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت اس وقت تک معاون ثابت نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان میں اچھی ساکھ کی حامل کمپنیوں کو آن لائن قربانی کے لیے لائسنس جاری نہ کیے جائیں اور ان کے پورے طریقہ کار کی نگرانی کرکے قربانی کے فریضہ کی ادائیگی کو آسان بنایا جائے۔
''آپ کی قربانی ڈاٹ کام'' 2 سال سے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کررہی ہے
گزشتہ 2 سال سے آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنے والے ادارے ''آپ کی قربانی ڈاٹ کام''کے ترجمان آصف اعوان نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے گزشتہ سال آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کی اور اسے کراچی اسلام آباد سے لگ بھگ 150گائے اور بڑی تعداد میں بکروں کی قربانی کے آرڈر ملے ان میں سے 95 فیصد افراد نے اس سال بھی آرڈر دیے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی پاکستان کی اولین کیٹرنگ کمپنی ہے جس کے پاس اپنا سلاٹر ہاؤس، کولڈ اسٹوریج، ریفریجریٹر والی گاڑیوں کی سہولت دستیاب ہے اور نجی شعبہ بالخصوص آئل اینڈ گیس سیکٹر کو فوڈ سپلائی کرنے کی وجہ سے سال کے 12 ماہ ان کے کولڈ اسٹوریج اور سلاٹر ہاؤس فعال رہتے ہیں۔
گلشن اقبال اور کلفٹن میں 2 پک اپ پوائنٹ مخصوص کیے ہیں، آصف اعوان
''آپ کی قربانی ڈاٹ کام'' کے ادارے نے کراچی میں گلشن اقبال اور کلفٹن میں دو پک اپ پوائنٹس مخصوص کیے ہیں جہاں گڈاپ میں واقع سلاٹر ہاؤس اور کولڈ اسٹوریج سے ہر 3 گھنٹے کے وقفے کے بعد قربانی کا گوشت پہنچایا جائے گا اور بک کیے گئے آرڈر کی خصوصی کوڈ کے ذریعے ٹریکنگ کی سہولت دستیاب ہوگی۔
قربانی کے گوشت کو جدید کولڈ اسٹوریج میں رکھ کر ٹھنڈا کیا جائے گا جس کے بعد خصوصی تھرماپول کے باکسز میں کنٹرولڈ ٹمپریچر میں پک اپ پوائنٹ پہنچایا جائے گا اور آرڈر دینے والے ان پک اپ پوائنٹس سے قربانی کا گوشت حاصل کرسکیں گے، آصف اعوان کے مطابق اس سال گائے، بچھیا اور بیل میں حصہ ڈالنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ بکرے کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔