طالبان کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوچکا خرم دستگیر
ملک اور عوام کے حق میں حکومت جو بھی اچھا فیصلہ کرے گی ہم ساتھ ہیں،صمصمام بخاری
ن لیگ کے رہنما اور وفاقی وزیر انجنیئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ طالبان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوچکا ہے، ہم نے سنجیدگی سے طالبان سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن دوسری طرف سے سنجیدگی نہیں دکھائی گئی، تمام صوبوں کی قیادت کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیںگے جہاں جہاں ضرورت ہوگی وہاں طاقت استعمال کی جائے گی۔
ایکسپریس نیو زکے پروگرام ''تکرار'' میں میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فوج کی فکری تبدیلی سیاسی قیادت کے ساتھ مل چکی ہے اور مشکلات کے باوجود ہم درست سمت کی طرف چل پڑے ہیں، یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں ہماری فوج اور ادارے تو صف آرا ہیں لیکن ہمارادشمن چھپا ہوا ہے یہاں پر کوئی 2فوجیں آمنے سامنے نہیں ہوں گی، وزیراعظم بہت جلد پارلیمنٹ میں آکر مکمل بریف کریں گے، یہ کوئی جہاد یا امریکا کا کوئی ردعمل نہیں، یہ ایک شورش ہے، مولانا سمیع الحق سے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی انھوں نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تعاون کی بات بھی کی ہوگی لیکن کوئی باضابطہ ذمے داری نہیںدی گئی تھی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما صمصام بخاری نے کہا کہ ملک اورعوام کے حق میں حکومت جو بھی اچھا فیصلہ کرے گی ہم اس کے ساتھ ہیں،آپریشن کرنے کے بار ے میں وفاق ہی بتاسکتا ہے، میں نے چند روز قبل ہی کہا تھا کہ اگر ہم نے مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے اپنی پوزیشن بہتر کرنا ہوگی، اگر مولانا سمیع الحق مذاکرات نہیں کراسکے تو دونوں اطراف سے غیر ذمے دارانہ بیانات آرہے ہیں، اچھے اور برے طالبان والی بات قوم کو کنفیوژ کرے گی، ناحق لوگوںکا خون بہا لیکن نام نہاد مذہبی جماعتوں کے منہ کو تالے لگے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ فرمان نے کہا کہ ہم سے حکومت نے کسی قسم کی کوئی مشاورت کی نہ ہمیں کسی حوالے سے اعتماد میں لیا ہے، ہمارے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے 4 ماہ قبل وزیراعظم سے ملاقات کیلیے خط لکھا مگر ابھی تک ہم ان کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے معاملے پر ہم سیاست نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدرعباس رضوی نے کہا کہ جس طرح عوام کا قتل ہورہا ہے اس پر حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا، قوم پریشان ہے، سارا ملک دہشتگردی سے متاثر ہے۔
ایکسپریس نیو زکے پروگرام ''تکرار'' میں میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فوج کی فکری تبدیلی سیاسی قیادت کے ساتھ مل چکی ہے اور مشکلات کے باوجود ہم درست سمت کی طرف چل پڑے ہیں، یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں ہماری فوج اور ادارے تو صف آرا ہیں لیکن ہمارادشمن چھپا ہوا ہے یہاں پر کوئی 2فوجیں آمنے سامنے نہیں ہوں گی، وزیراعظم بہت جلد پارلیمنٹ میں آکر مکمل بریف کریں گے، یہ کوئی جہاد یا امریکا کا کوئی ردعمل نہیں، یہ ایک شورش ہے، مولانا سمیع الحق سے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی انھوں نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تعاون کی بات بھی کی ہوگی لیکن کوئی باضابطہ ذمے داری نہیںدی گئی تھی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما صمصام بخاری نے کہا کہ ملک اورعوام کے حق میں حکومت جو بھی اچھا فیصلہ کرے گی ہم اس کے ساتھ ہیں،آپریشن کرنے کے بار ے میں وفاق ہی بتاسکتا ہے، میں نے چند روز قبل ہی کہا تھا کہ اگر ہم نے مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے اپنی پوزیشن بہتر کرنا ہوگی، اگر مولانا سمیع الحق مذاکرات نہیں کراسکے تو دونوں اطراف سے غیر ذمے دارانہ بیانات آرہے ہیں، اچھے اور برے طالبان والی بات قوم کو کنفیوژ کرے گی، ناحق لوگوںکا خون بہا لیکن نام نہاد مذہبی جماعتوں کے منہ کو تالے لگے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ فرمان نے کہا کہ ہم سے حکومت نے کسی قسم کی کوئی مشاورت کی نہ ہمیں کسی حوالے سے اعتماد میں لیا ہے، ہمارے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے 4 ماہ قبل وزیراعظم سے ملاقات کیلیے خط لکھا مگر ابھی تک ہم ان کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے معاملے پر ہم سیاست نہیں کریں گے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدرعباس رضوی نے کہا کہ جس طرح عوام کا قتل ہورہا ہے اس پر حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا، قوم پریشان ہے، سارا ملک دہشتگردی سے متاثر ہے۔