شارک اور کچھووں کی آبی شاہراہ دریافت لیکن خطرات سے دوچار
750 کلومیٹر طویل آبی شاہراہ پر کئی پہاڑیاں ، کورال اور جگہیں ہیں لیکن اس کے تحفظ کی بہت ضرورت ہے
ISLAMABAD:
گلاپاگوس جزائر اور کوکوس جزیروں کے آس پاس سمندر کے نیچے سے ایک راستہ گزررہا ہے جسے شارک اور کچھووں کی آبی شاہراہ کہا جاسکتا ہے۔ لیکن خبر یہ ہے کہ اب اسے بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
سمندری جانوروں کی یہ ہائی وے 750 کلومیٹر طویل ہے جس پر لیدربیک اور گرین(سبز) کچھوے کے علاوہ انواع واقسام کی شارک بھی آتی جاتی رہتی ہیں۔ یہاں موجود مرجانی چٹانوں اور پہاڑیوں کو یہ جاندار بطور سنگِ میل استعمال کرتے ہیں ۔ بعض جانور یہاں رک کر کھانا کھاتے ہیں اور آرام بھی کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سمندر کے نایاب ترین جاندار اس راستے پر آتے اور جاتے ہیں، لیکن یہاں کا سمندر کھلا ہے اور ماہی گیر ادارے اپنے جہاز اور کشتیاں لا سکتے ہیں۔ اس طرح یہ حساس رہ گزر شدید متاثرہوسکتی ہے۔
یہاں پر تحقیق کرنے والے ماہر ایلیکسا اس علاقے کو مکمل طور پر محفوظ قرار دینا چاہتے ہیں جس کا رقبہ دولاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہوگا یعنی برطانیہ کے رقبے کے برابر ہوسکتا ہے۔ سمندر کے فرش پر سمندری پہاڑیوں کے ابھار ہیں جو ایک زمانے میں لاوا اگلتے تھے اور اب مقناطیسی سنگل خارج کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے بعض جانور مثلاً ہیمرہیڈ شاکرس اور سمندری کچھوے اپنی راہ کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ علاقہ ان بے زبان جانورں کے لیے ایک سنگِ میل فراہم کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس اہم آبی راہگزر کو بچانے کی ضرورت ہے۔
گلاپاگوس جزائر اور کوکوس جزیروں کے آس پاس سمندر کے نیچے سے ایک راستہ گزررہا ہے جسے شارک اور کچھووں کی آبی شاہراہ کہا جاسکتا ہے۔ لیکن خبر یہ ہے کہ اب اسے بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
سمندری جانوروں کی یہ ہائی وے 750 کلومیٹر طویل ہے جس پر لیدربیک اور گرین(سبز) کچھوے کے علاوہ انواع واقسام کی شارک بھی آتی جاتی رہتی ہیں۔ یہاں موجود مرجانی چٹانوں اور پہاڑیوں کو یہ جاندار بطور سنگِ میل استعمال کرتے ہیں ۔ بعض جانور یہاں رک کر کھانا کھاتے ہیں اور آرام بھی کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سمندر کے نایاب ترین جاندار اس راستے پر آتے اور جاتے ہیں، لیکن یہاں کا سمندر کھلا ہے اور ماہی گیر ادارے اپنے جہاز اور کشتیاں لا سکتے ہیں۔ اس طرح یہ حساس رہ گزر شدید متاثرہوسکتی ہے۔
یہاں پر تحقیق کرنے والے ماہر ایلیکسا اس علاقے کو مکمل طور پر محفوظ قرار دینا چاہتے ہیں جس کا رقبہ دولاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہوگا یعنی برطانیہ کے رقبے کے برابر ہوسکتا ہے۔ سمندر کے فرش پر سمندری پہاڑیوں کے ابھار ہیں جو ایک زمانے میں لاوا اگلتے تھے اور اب مقناطیسی سنگل خارج کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے بعض جانور مثلاً ہیمرہیڈ شاکرس اور سمندری کچھوے اپنی راہ کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ علاقہ ان بے زبان جانورں کے لیے ایک سنگِ میل فراہم کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس اہم آبی راہگزر کو بچانے کی ضرورت ہے۔