202021 جاری کھاتہ سرپلس سے خسارے میں چلا گیا
جاری کھاتے کا خسارہ 1.85 ارب ڈالر رہا،ابتدائی 11ماہ میں جاری کھاتہ سرپلس تھا۔
پاکستان کا جاری کھاتے کا خسارہ مالی سال 2020-21ء میں 1.85 ارب ڈالر رہا۔اس کی وجہ درآمداتی بل ک بڑھنا تھا۔
تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور کورونا ویکسین کی شپمنٹس کی وجہ سے درآمداتی بل کا حجم وسیع ہوا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ گذشتہ مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں جاری کھاتہ فاضل ( سرپلس) رکارڈ کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2019-20ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 4.45 ارب ڈالر تھا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی تجزیہ کر ثنا توفیق نے کہا کہ جاری کھاتے کے خسارے کی سب سے اہم وجہ توازن تجارت میں بڑھوتری تھی۔ گذشتہ مالی سال میں توازن تجارت میں 33 اضافہ ہوا۔ درآمدات 23 فیصد بڑھ گئیں جبکہ برآمدات میں اضافے کی رفتار دھیمی رہی۔ اس کے ساتھ بنیادی ملکی آمدنی میں14 فیصد کمی آئی جس سے خسارے میں اضافہ ہوا۔
ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں جاری کھاتے کے خسارے میں مزید اضافہ ہوگا کیوں کہ درآمدات کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جون میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.6 ارب ڈالر رہا جو مئی 2021ء میں 65کروڑ ڈالر تھا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ عاطف ظفر نے کہا کہ جون میں جاری کھاتے کا خسارہ غیرمعمولی طور پر بلند تھا۔
اے اے گولڈ کموڈیٹیز کے ڈائریکٹر عدنان اگر نے کہا کہ حکومت نے جاری کھاتے کا خسارہ کم کرنے کے لیے اقدامات ضرور کیے مگر نامعلوم وجوہ کی بنا پر یہ کوششیں رائیگاں گئیں۔
الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں جاری کھاتے کا خسارہ 10 ارب ڈالر کی حد عبور کرسکتا ہے۔
تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور کورونا ویکسین کی شپمنٹس کی وجہ سے درآمداتی بل کا حجم وسیع ہوا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ گذشتہ مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ میں جاری کھاتہ فاضل ( سرپلس) رکارڈ کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2019-20ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 4.45 ارب ڈالر تھا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی تجزیہ کر ثنا توفیق نے کہا کہ جاری کھاتے کے خسارے کی سب سے اہم وجہ توازن تجارت میں بڑھوتری تھی۔ گذشتہ مالی سال میں توازن تجارت میں 33 اضافہ ہوا۔ درآمدات 23 فیصد بڑھ گئیں جبکہ برآمدات میں اضافے کی رفتار دھیمی رہی۔ اس کے ساتھ بنیادی ملکی آمدنی میں14 فیصد کمی آئی جس سے خسارے میں اضافہ ہوا۔
ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں جاری کھاتے کے خسارے میں مزید اضافہ ہوگا کیوں کہ درآمدات کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جون میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.6 ارب ڈالر رہا جو مئی 2021ء میں 65کروڑ ڈالر تھا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ عاطف ظفر نے کہا کہ جون میں جاری کھاتے کا خسارہ غیرمعمولی طور پر بلند تھا۔
اے اے گولڈ کموڈیٹیز کے ڈائریکٹر عدنان اگر نے کہا کہ حکومت نے جاری کھاتے کا خسارہ کم کرنے کے لیے اقدامات ضرور کیے مگر نامعلوم وجوہ کی بنا پر یہ کوششیں رائیگاں گئیں۔
الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں جاری کھاتے کا خسارہ 10 ارب ڈالر کی حد عبور کرسکتا ہے۔