مستونگ دھماکے میں جاں بحق ہونےوالے 27 افراد ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک
زائرین کی نماز جنازہ میں مذہبی رہنماؤں سمیت ہزارہ برادری کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی
مستونگ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 27 افراد کو ہزار ٹاؤن کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مستونگ دھماکے میں جاں بحق 27 افراد کی نماز جنازہ ہزارہ ٹاؤن کے قبرستان کے میدان میں ادا کی گئی جس میں مجلس وحدت المسلمین، شعیہ علما کونسل اور مذہبی رہنماؤں سمیت ہزارہ برادری کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تمام میتوں کو ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ تدفین کے موقع پر قبرستان کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس کےساتھ ایف سی اہلکار بھی قبرستان سے ملحقہ پہاڑوں پر تعینات کیے گئے تھے۔
سانحہ مستونگ کے بعد فورسز کی طرف سے ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ جس کی نگرانی آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد کررہے ہیں۔ مستونگ کے علاقے کانک اور درینگڑھ میں کارروائی کے دوران 20 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مستونگ میں منگل کو زائرین کی بس پر حملے کے خلاف ہزارہ برادری کی جانب سے بدھ کو کوئٹہ کے علمدار روڈ پر دھرنا گیا تھا تاہم گزشتہ روز وزیر داخلہ کے ہزارہ برادری کے عمائدین اور شیعہ رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد ہزارہ برادری نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مستونگ دھماکے میں جاں بحق 27 افراد کی نماز جنازہ ہزارہ ٹاؤن کے قبرستان کے میدان میں ادا کی گئی جس میں مجلس وحدت المسلمین، شعیہ علما کونسل اور مذہبی رہنماؤں سمیت ہزارہ برادری کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تمام میتوں کو ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ تدفین کے موقع پر قبرستان کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس کےساتھ ایف سی اہلکار بھی قبرستان سے ملحقہ پہاڑوں پر تعینات کیے گئے تھے۔
سانحہ مستونگ کے بعد فورسز کی طرف سے ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ جس کی نگرانی آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد کررہے ہیں۔ مستونگ کے علاقے کانک اور درینگڑھ میں کارروائی کے دوران 20 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مستونگ میں منگل کو زائرین کی بس پر حملے کے خلاف ہزارہ برادری کی جانب سے بدھ کو کوئٹہ کے علمدار روڈ پر دھرنا گیا تھا تاہم گزشتہ روز وزیر داخلہ کے ہزارہ برادری کے عمائدین اور شیعہ رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد ہزارہ برادری نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔