عیدالاضحیٰ پر قربانی میں 10 فیصد اضافہ 450 ارب روپے کا ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ

40 لاکھ کے قریب بکرے اور دنبے جب کہ 30 سے 33 لاکھ گائے بیل قربان کئے گئے

40 لاکھ کے قریب بکرے اور دنبے جب کہ 30 سے 33 لاکھ گائے بیل قربان کئے گئے

پاکستان میں امسال عید کے موقع پر 450 ارب روپے کے لگ بھگ اقتصادی سرگرمیاں ہوئیں اور پچھلے سال کے مقابلہ میں دس فیصد زیادہ جانوروں کی قربانی کی گئی۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر سرکولیشن آف ویلتھ میں اضافہ ہوا جو ﺍﯾﺴﺎ ﭼﮑﺮ ہے ﺟﺲ سے معیشت کا پہیہ چلتا ہے اور کسی بھی ملک کو اپنی بقاء اور اس کے پہیے کو چلانے کے لئے کاروبار کے ذریعے سرکولیشن آف ویلتھ کرنا اہم ترین ہوتا ہے۔

پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 450 ارب روپے ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﮐﺎ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ہواہے، منڈیوں سے جانوروں کو خریداروں کے گھروں تک پہنچانے کا معاشی چکر چلتا رہاہے جو اربوں روپے بنتا ہے۔


ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں 40 لاکھ کے قریب بکرے اور دنبے جب کہ 30 سے 33 لاکھ گائے بیل قربان کئے گئے ۔ جانوروں کی خریداری پر 450 ارب روپے کے لگ بھگ خرچ کئے گئے ۔

چارے کی مد میں تقریباً دو ارب سے زیادہ کا کاروبار ہوا جس میں چارہ بیچنے والوں کے ساتھ ساتھ مزدور کو بھی روزگار میسر آتا ہے۔ جانوروں کی سجاوٹ کا سامان اور گھنگرو سمیت دیگر اشیاء بھی اہمیت کی حامل رہتی ہیں ۔

پاکستانی کاروباری دنیا میں سب سے بڑا کاروباری چکر عیدالاضحی کے موقع پر چلتا ہے۔ ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 25ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ قصائی جانوروں کی قربانی کی صورت میں کماتے ہیں۔ رواں سال حج پر بھی نہ جانے کی وجہ سے دس فیصد اضافی قربانی ہوئی اور کھالوں کا بھی کاروبار ساڑھے 7 ارب روپے رہا جو پچھلے سال ساڑھے 6 ارب تھا۔ اسی طرح مویشیوں اور لوگوں کی نقل و حمل کے لیے ٹرانسپورٹیشن کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے ۔

عیدالاضحیٰ پر نہ صرف ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ملتا ہے بلکہ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻝ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ہوتا ہے۔ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ کوئی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ پیسہ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻧﻬﯿﮟ ہونا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ پر عیدالاضحی پر ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ہوتا ہے۔
Load Next Story