کراچی کے ساحل پر بن بلایا جہاز 15 اگست تک موجود رہے گا

پانی کی سطح بڑھنے پر جہاز کو نکالا جائےگا، 48 گھںٹوں میں جہاز سے آئل نکال لیا جائے گا، مشیر وزیراعظم محمود مولوی

پانی کی سطح بڑھنے پر جہاز کو نکالا جائے گا، 48 گھںٹوں میں جہاز سے آئل نکال لیا جائے گا، مشیر وزیراعظم محمود مولوی (فوٹو : فائل)

وزیر اعظم کے مشیر برائے بندرگاہ و ساحلی امور محمود مولوی نے کہا ہے کہ کراچی کے ساحل پر آنے والا بحری جہاز 15 اگست تک وہیں رہے گا، سطح سمندر بلند ہونے کے بعد جہاز 15 اگست کے بعد نکالا جائے گا، جہاز سے آئل رساؤ کے خدشے کے سبب 48 گھنٹوں میں وہاں سے 120 ٹن تیل نکال لیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے بندرگاہ و ساحلی امور محمود مولوی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ جہاز کا انجن کمزور تھا، 12 ناٹیکل رفتار سے چلنے کے بجائے ڈھائی ناٹیکل مائل کی رفتار سے چلتا ہوا سنگا پور سے کراچی پہنچا، جہاز پر چڑھنے والے پاکستانی عملہ اور کپتان کو جہاز کی حالت ک اندازہ نہیں تھا، لنگر ٹوٹنے کی بروقت اطلاع نہیں دی گئی جبکہ اسی دوران تین اور جہازوں کے بھی لنگر ٹوٹے جنہوں نے نہ صرف بروقت اطلاع دی بلکہ اپنے انجن کی طاقت سے خود کو ڈرفٹ ہونے سے بھی بچالیا۔

محمود مولوی نے کہا کہ جہاز نے 17جولائی کو کریو تبدیلی کے بعد روانگی کی اطلاع دی تاہم اگلے روز معلوم ہوا کہ جہاز ابھی تک بندرگاہ کے قریب ہے، اگلے روز ہی ایک لنگر گرگیا جس کی رپورٹ نہیں کی گئی اس سے اگلے روز عید تھی کراچی پورٹ سال میں صرف دو روز عید ین کی تعطیلات میں بند ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاز نے زمین میں دھنسنے کے بعد اطلاع دی اس وقت تک تاخیر ہوچکی تھی دنیا میں کوئی ٹگ اتنے کم پانی میں آکر جہازوں کو نہیں نکال سکتا جب تک کے پی ٹی متحرک ہوئی یہ کم پانی میں آچکا تھا۔

محمود مولوی نے کہا کہ جہاز راں کمپنی کو ہدایت کردی ہے کہ 48 گھنٹوں میں تیل نکال لیا جائے بصورت دیگر ہم خود جہاز کو خالی کریں گے اور تیل کا بڑا حصہ نکال لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاز کے کپتان کو نہیں معلوم تھا کہ جہاز کے دو اینکر ٹوٹنے کے باوجود جہاز پر دو اینکر موجود ہیں جو اب بھی جہاز پر ہیں۔


چیئرمین کے پی ٹی نادر ممتاز وڑائچ نے کہا کہ اس واقع کی ذمہ داری شپنگ ایجنٹ اور شپ مالک کی ذمہ داری ہے، جہاز پورٹ میں داخل نہیں ہوا 17 تاریخ کو روانگی کی اطلاع دی، درحقیقت یہ جہاز روانہ نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جہاز نے دوسرا اینکر گرنے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد اطلاع کی اس ایریا میں پہنچنے کے لیے ٹگ کو دو گھنٹے لگتے ہیں، اس رات کو تین جہاز ڈرفٹ ہورہے تھے جن کے اینکر ٹوٹ گئے تھے، ایک جہاز پر لیوب آئل تھا باقی دو جہاز اپنے انجن کی طاقت پر واپس آگئے۔ چیئرمین کے پی ٹی نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ جہاز نے برتھ کی اجازت مانگی تھی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ساحلی آلودگی کی فکر ہے، تیل سے ساحلی آلودگی روکنے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔

اس موقع پر مشیر بندرگاہ اور ساحلی امور محمود مولوی نے کہا کہ جہاز نکالنے کے لیے آپریشن 15 یا 16 اگست کو ہوگا، جہاز ٹوٹنے کا خدشہ نہیں لیکن ریسکیو آپریشن میں جہاز ٹوٹ سکتا ہے، شفاف انکوائری ہوگی اور رپورٹ میڈیا کو جاری ہوگی اس واقع میں غفلت کے مرتکب ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

بحیثیت کپتان ایمرجنسی کال دی لیکن کوئی مدد نہ ملی، کیپٹن عمر

کارگو جہاز سے متعلق مزید حقائق سامنے آئے ہیں۔ جہاز کے کیپٹن عمر کے مطابق جہاز کا ایک لنگر 20 جولائی کو ٹوٹا تھا، فوری طور پر برتھ حاصل کرنے کے لیے کراچی پورٹ سے درخواست کی، ایک برتھ کے ساتھ جہاز سنبھالنا مشکل تھا لیکن برتھ نہیں دی گئی، جہاز کا دوسرا لنگر 20 اور 21 جولائی کی درمیانی شب ٹوٹا۔

جہاز کے کپیٹن نے دعویٰ کیا کہ بحیثیت کپتان انھوں نے 1 بج کر 20 منٹ پر ایمرجنسی کال دی۔ ایمرجنسی کال پورٹ قاسم اور منوڑہ بھی سن رہا تھا، کے پی ٹی کنٹرول نے کوئی مدد نہیں کی، تمام بات چیت کا ریکارڈ جہاز میں موجود ہے، صبح ساڑھے 8 بجے جہاز سی ویو کے ساحل پر دھنس گیا جبکہ مدد کے جواب میں کہا گیا کہ افسران میٹنگ میں ہیں۔
Load Next Story