سی پیک مسائل کے حل کیلیے پاک چین اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل
گزشتہ دور میں شروع کیے گئے متعدد منصوبے التوا کا شکار،اسد عمر سربراہ ہونگے۔
سی پیک کی راہ میں حائل مسائل کو حل کرنے کیلیے پاک چین اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
سی پیک پر عمل درآمد کی راہ میں حائل آپریشنل مسائل کو حل کرنے اور چین کے ساتھ اقتصادی سفارتکاری کی نگرانی کیلئے پاک چین اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی پاک چین تعلقات کے مثبت بیانیے کی تعمیر کے لیے بھی کام کرے گی اور اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے پر ازسرنو توجہ مرکوز کرے گی جو تین سال تک نظر انداز رہا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ کمیٹی سی پیک کو چلانے کے لیے قائم کی گئی ہے تاہم یہ ان علاقوں میں بھی کام کرے گی جو روایتی طور پر سی پیک کے فریم ورک کے تحت نہیں آتے،دو جولائی کو ہونے والے کمیٹی کے پہلے اجلاس میں باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پاک چین اقتصادی تعاون کی نگرانی اور رہنمائی کرنے پر اتفاق کیا گیا،مزید یہ کہ کمیٹی پاک چین اقتصادی سفارتکاری کی حمایت اور نگرانی کے لیے بھی کام کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے ارکان میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ چین کے ساتھ اقتصادی سفارتکاری کا ہدف خصوصی اقتصادی زونز کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔دو جولائی کو ہونے والے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کمیٹی سربراہ ہونے کی حیثیت سے وزارت خزانہ کی جانب سے اس کا دائرہ کار سماجی اور ثقافتی شعبوں میں بڑھانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی بنیادی توجہ معاشی تعلقات رہے گی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ دور حکومت میں شروع کیے گئے سی پیک کے متعدد منصوبے التوا کا شکار ہیں،جن میں توانائی کے پانچ منصوبے بھی شامل ہیں،کمیٹی میں سویلین ، ملٹری ، نیوی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نمائندگی حاصل ہے تاہم اس کے پہلے اجلاس میں رکنیت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وزارت منصوبہ بندی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اسد عمر نے سیکریٹری اطلاعات، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریوں کو اس میںشامل کرنے کی سمری کی منظوری دے دی ہے،توقع ہے کہ یہ سمری توثیق کیلئے اگلے ہفتے وزیراعظم عمران خان کو بھیج دی جائے گی۔
سی پیک پر عمل درآمد کی راہ میں حائل آپریشنل مسائل کو حل کرنے اور چین کے ساتھ اقتصادی سفارتکاری کی نگرانی کیلئے پاک چین اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی پاک چین تعلقات کے مثبت بیانیے کی تعمیر کے لیے بھی کام کرے گی اور اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے پر ازسرنو توجہ مرکوز کرے گی جو تین سال تک نظر انداز رہا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ کمیٹی سی پیک کو چلانے کے لیے قائم کی گئی ہے تاہم یہ ان علاقوں میں بھی کام کرے گی جو روایتی طور پر سی پیک کے فریم ورک کے تحت نہیں آتے،دو جولائی کو ہونے والے کمیٹی کے پہلے اجلاس میں باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پاک چین اقتصادی تعاون کی نگرانی اور رہنمائی کرنے پر اتفاق کیا گیا،مزید یہ کہ کمیٹی پاک چین اقتصادی سفارتکاری کی حمایت اور نگرانی کے لیے بھی کام کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے ارکان میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ چین کے ساتھ اقتصادی سفارتکاری کا ہدف خصوصی اقتصادی زونز کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔دو جولائی کو ہونے والے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کمیٹی سربراہ ہونے کی حیثیت سے وزارت خزانہ کی جانب سے اس کا دائرہ کار سماجی اور ثقافتی شعبوں میں بڑھانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی بنیادی توجہ معاشی تعلقات رہے گی۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ دور حکومت میں شروع کیے گئے سی پیک کے متعدد منصوبے التوا کا شکار ہیں،جن میں توانائی کے پانچ منصوبے بھی شامل ہیں،کمیٹی میں سویلین ، ملٹری ، نیوی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نمائندگی حاصل ہے تاہم اس کے پہلے اجلاس میں رکنیت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وزارت منصوبہ بندی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اسد عمر نے سیکریٹری اطلاعات، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریوں کو اس میںشامل کرنے کی سمری کی منظوری دے دی ہے،توقع ہے کہ یہ سمری توثیق کیلئے اگلے ہفتے وزیراعظم عمران خان کو بھیج دی جائے گی۔