ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.24روپے کے اضافے سے 163.67روپے پر بند ہوئی

ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.24روپے کے اضافے سے 163.67روپے پر بند ہوئی . فوٹو : فائل

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر دس ماہ کی بلند سطح کے ساتھ 163 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 164 روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے باعث ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1.62روپے کے اضافے سے 162.05روپے کی سطح پر آگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کی طلب گھٹتے ہی اس کی قدر 164روپے سے نیچے آگئی اور کاروبار کےاختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.24روپے کے اضافے سے 163.67روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.50روپے کے اضافے سے 164.20روپے پر بند ہوئی۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے سسٹم میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن شروع کرنے سے معیشت کی سرگرمیاں سست ہوگئی ہیں اور یہ سست روی روپے کے مقابلے میں ڈالر کو تگڑا کررہی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہاہے اس لیے مختلف درآمدی شعبوں کی جانب سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے بھی اپنی مانیٹری پالیسی بیان میں رواں سال درآمدات بڑھنے سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو سے تین فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا اندازہ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں روپیہ کی کمزور صورتحال سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل مدت کے دورانیے کے لیے ڈالر کی طلب کے مقابلے میں رسد کم ہونے کے امکانات ہیں کیونکہ رواں سال پاکستان کو واجب الادا بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس سے مستقبل میں روپیہ کی قدر پر دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
Load Next Story