تھرپارکرمیں پہلی مرتبہ کھجور کے درختوں کی کامیاب افزائش
دعا فاونڈیشن کی جانب سے دو سال قبل لگائے جانے والے کھجور کے پیڑ پھلوں سے بھر گئے ہیں
دعا فاونڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا ہے کہ صحرائے تھر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کھجور کی کاشت کا تجربہ کامیاب ہوگیا ہے اور دو سال آٹھ ماہ قبل لگائے گئے 125 درختوں میں سے 26 درختوں پر پھل لگے ہوئے ہیں-
واضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں دعا فاونڈیشن نے تھر کی دوسری بڑی تحصیل ڈاہلی کے گاؤں سخی سیار میں ایک مقامی کسان کی زمین پر کھجور، زیتون، انار اور بیر کے 500 سے زیادہ پودے لگائے اور انہیں پانی دینے کے لئے 450 فٹ گہری بورنگ کروائی گئی اور پانی نکالنے کے لئے سولر سسٹم نصب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس زمین پر پھلوں کے ان درختوں کے ساتھ ساتھ گندم، سرسوں، زیرہ اور اسپغول جیسی فصلیں بھی کاشت کی جارہی ہیں- اس سلسلے میں انہوں نے عمرکوٹ میں پی اے آر سی کے ادارے ایرڈ زون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عطاء اللہ اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبے میں رہنمائی اور سرپرستی کی۔
دعا فاونڈیشن کے چیئرمین عامر خان نے کہا کہ دعا فاونڈیشن ستمبر 2015 سے اب تک صحرائے تھر کی تحصیلوں کلوئی ، ڈیپلو، اسلام کوٹ، نگرپارکر اور ڈاہلی میں 50 ایگروفارم بناکر مقامی کسانوں کے حوالے کرچکی ہے-
' ہم لوگوں کو باعزت روزگار کمانے کے طریقے سکھا رہے ہیں' ڈاکٹر فیاض نے بتایا - انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی اور وفاقی حکومتیں دلچسپی لیں اور تھرپارکر میں کھجور کے باغات لگانے کے لئے کسانوں کی مدد کریں تو یہ اہل تھر کی غربت میں کمی کے لئے ایک انقلابی منصوبہ ثابت ہوسکتا ہے-
دنیا جانتی ہے کہ کھجور صحرائی درخت ہے اور دو ایکڑ قطعہ اراضی پر 224 درخت لگاکر صرف چار سال میں دس لاکھ روپے سالانہ کی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے- عامر خان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ صحرائے تھر میں دعا فاونڈیشن کے اس کامیاب تجربے کے بعد اسے بڑے پیمانے پر سرکاری سرپرستی میں فروغ دیا جائے اور کھجور کے ساتھ ساتھ زیتون اور ڈریگن فروٹ جیسے پودوں کی کاشت پر بھی توجہ دی جائے-
عامرخان نے بتایا کہ کھارے پانی سے کلر مار گھاس، روڈز گراس اور آسٹریلین کیکر کےہمارے تجربات بھی کامیاب ہوچکے ہیں جو کہ تھر کے مویشیوں کے لئے پورے سال چارے کی فراہمی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مقامی کسانوں کے مطابق ان کے علاقے کے لوگ صرف بارش کے پانی سے گواراور باجرہ کی فصلیں کاشت کرتے ہیں اور صدیوں سے یہی روایت ہے-
دعا فاونڈیشن نےجب تحصیل ڈاہلی کے گوٹھ سخی سیار میں بورنگ کی اور سولر سسٹم کے کے ذریعےزمین کے پانی سے پھلوں کے درخت لگائے تو سب نے کہا کہ یہ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ پورے تھر میں کسی بھی جگہ ایسے درخت کبھی نہیں لگائے گئے- لیکن اللہ تعالٰی نے اس تجربے کو کامیابی عطا فرمائی اور اب لوگ دور دور سے آکر ان درختوں کو دیکھتے ہیں اور اپنی زمینوں پر بھی یہ پودے لگانے کے خواہش مند ہیں۔ یہاں پر ان درختوں کے ساتھ ساتھ گندم، سرسوں، زیرہ اور اسپغول جیسی فصلیں بھی کاشت کی جارہی ہیں، بیر اور انار کے پودوں پر گذشتہ سال سے پھل لگ رہے ہیں جبکہ کھجور کے درختوں پراس سال پھل لگے ہیں، یہ درخت اصیل نسل کے ہیں اور خیر پور سے منگوائے گئے ہیں-
واضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں دعا فاونڈیشن نے تھر کی دوسری بڑی تحصیل ڈاہلی کے گاؤں سخی سیار میں ایک مقامی کسان کی زمین پر کھجور، زیتون، انار اور بیر کے 500 سے زیادہ پودے لگائے اور انہیں پانی دینے کے لئے 450 فٹ گہری بورنگ کروائی گئی اور پانی نکالنے کے لئے سولر سسٹم نصب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس زمین پر پھلوں کے ان درختوں کے ساتھ ساتھ گندم، سرسوں، زیرہ اور اسپغول جیسی فصلیں بھی کاشت کی جارہی ہیں- اس سلسلے میں انہوں نے عمرکوٹ میں پی اے آر سی کے ادارے ایرڈ زون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عطاء اللہ اور ان کی ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبے میں رہنمائی اور سرپرستی کی۔
دعا فاونڈیشن کے چیئرمین عامر خان نے کہا کہ دعا فاونڈیشن ستمبر 2015 سے اب تک صحرائے تھر کی تحصیلوں کلوئی ، ڈیپلو، اسلام کوٹ، نگرپارکر اور ڈاہلی میں 50 ایگروفارم بناکر مقامی کسانوں کے حوالے کرچکی ہے-
' ہم لوگوں کو باعزت روزگار کمانے کے طریقے سکھا رہے ہیں' ڈاکٹر فیاض نے بتایا - انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی اور وفاقی حکومتیں دلچسپی لیں اور تھرپارکر میں کھجور کے باغات لگانے کے لئے کسانوں کی مدد کریں تو یہ اہل تھر کی غربت میں کمی کے لئے ایک انقلابی منصوبہ ثابت ہوسکتا ہے-
دنیا جانتی ہے کہ کھجور صحرائی درخت ہے اور دو ایکڑ قطعہ اراضی پر 224 درخت لگاکر صرف چار سال میں دس لاکھ روپے سالانہ کی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے- عامر خان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ صحرائے تھر میں دعا فاونڈیشن کے اس کامیاب تجربے کے بعد اسے بڑے پیمانے پر سرکاری سرپرستی میں فروغ دیا جائے اور کھجور کے ساتھ ساتھ زیتون اور ڈریگن فروٹ جیسے پودوں کی کاشت پر بھی توجہ دی جائے-
عامرخان نے بتایا کہ کھارے پانی سے کلر مار گھاس، روڈز گراس اور آسٹریلین کیکر کےہمارے تجربات بھی کامیاب ہوچکے ہیں جو کہ تھر کے مویشیوں کے لئے پورے سال چارے کی فراہمی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مقامی کسانوں کے مطابق ان کے علاقے کے لوگ صرف بارش کے پانی سے گواراور باجرہ کی فصلیں کاشت کرتے ہیں اور صدیوں سے یہی روایت ہے-
دعا فاونڈیشن نےجب تحصیل ڈاہلی کے گوٹھ سخی سیار میں بورنگ کی اور سولر سسٹم کے کے ذریعےزمین کے پانی سے پھلوں کے درخت لگائے تو سب نے کہا کہ یہ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ پورے تھر میں کسی بھی جگہ ایسے درخت کبھی نہیں لگائے گئے- لیکن اللہ تعالٰی نے اس تجربے کو کامیابی عطا فرمائی اور اب لوگ دور دور سے آکر ان درختوں کو دیکھتے ہیں اور اپنی زمینوں پر بھی یہ پودے لگانے کے خواہش مند ہیں۔ یہاں پر ان درختوں کے ساتھ ساتھ گندم، سرسوں، زیرہ اور اسپغول جیسی فصلیں بھی کاشت کی جارہی ہیں، بیر اور انار کے پودوں پر گذشتہ سال سے پھل لگ رہے ہیں جبکہ کھجور کے درختوں پراس سال پھل لگے ہیں، یہ درخت اصیل نسل کے ہیں اور خیر پور سے منگوائے گئے ہیں-