پڑوسیوں سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں

پاکستان نے بھارت کو سفارتی سطح پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ بھی مثبت جواب دے

پاکستان نے بھارت کو سفارتی سطح پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ بھی مثبت جواب دے. فوٹو:فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں تمام تر رکاوٹوں کے باوجود پیشرفت کے آثار نظر آرہے ہیں اور کچھ مثبت اقدامات کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔ گو کشمیر میں کنٹرول لائن پر ایک واقعے کے بعد تجارتی راستہ بند ہے لیکن دیگر تجارتی راستے کھلے ہیں۔گزشتہ روز لاہور دہلی پارٹنر شپ کے حوالے سے منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگوں نے دونوں ممالک کے عوام کو غربت، بیروزگاری اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا، پاکستان اور بھارت کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا ہو گا، اپنے تمام تنازعات مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔

یہ امر خوش آئند ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی بدمزگی اور کنٹرول لائن پر فائرنگ کے باوجود حالات پرسکون ہیں اور دونوں طرف کی سیاسی قیادت باہمی تعلقات بہتر بنانے کے عزم پر قائم ہے۔ پاکستان کی وفاقی کابینہ بھارت سے بجلی خریدنے کی منظوری دے چکی ہے۔ پاکستان اس وقت توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ سردیوں کے اس موسم میں بھی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ اگر بھارت سے بجلی آسانی سے دستیاب ہے تو اس آپشن کو اختیار کیا جانا چاہیے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت نے اس جانب سنجیدگی سے قدم بڑھایا ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں کی غلط منصوبہ بندی اور مناسب حکمت عملی کے فقدان کے باعث پاکستان میں کم پیداواری لاگت سے بجلی کا حصول ممکن نہیں بنایا جا سکا۔ملک میں منگلا اور تربیلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا آبی منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔ اس کا نتیجہ آج بجلی کے بحران کی شکل میں سب کے سامنے ہے۔


پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اس بار یہ تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے کہ پاکستان نے بھارت کو سفارتی سطح پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ بھی مثبت جواب دے۔ دونوں ممالک کے مابین تجارتی سطح پر بھی تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ پاکستانی وزیر تجارت کے دورہ بھارت نے دونوں ممالک کے مابین خلیج کو کم کرنے کا امکان پیدا کر دیا ہے اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان نیوٹرل مقام پر کرکٹ سیریز کے انعقاد کا اعلان بھی سامنے آیا ہے ۔ موجودہ پاکستانی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ تھے بالخصوص بھارت پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات کرنے کیلے تیار نہ تھا۔ پاکستانی کی موجودہ قیادت نے ماضی کی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کیا اور خطے میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی کی اہمیت کا ادراک کیا۔ بالخصوص پاکستان نے بھارت کے ساتھ کنٹرول لائن پر انتہائی کشیدگی ہونے کے باوجود امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

اب نتیجتاً سفارتی سطح پر کامیابی کے بعد تجارتی، معاشی اور عوامی رابطوں کے ضمن میں کرکٹ سیریز کے انعقاد کا عمل بھارت کی طرف سے مثبت جواب ہے۔ امور خارجہ کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اب دونوں ممالک کے مابین دیگر تصفیہ طلب مسائل کے حل کی جانب بھی بتدریج پیش رفت ہو گی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ سفارتی سطح پر مذاکرات کا مومینٹم اس قدر تیز ہوکہ بھارت میں نئی آنیوالی حکومت کے لیے کوئی راہ فرار نہ رہے۔ اسی حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن نے آئندہ ہفتے دونوں ممالک کے مابین تجارتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے بزنس ویزہ جاری کرنے کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ جس سے تعلقات میں بہتری کا پیغام دیا جا رہا ہے۔
Load Next Story