وائرل کرنے کا فن

میلکم گلیڈویل کی بیسٹ سیلر کتاب "The Tipping Point" کی تلخیص 

میلکم گلیڈویل کی بیسٹ سیلر کتاب "The Tipping Point" کی تلخیص  ۔ فوٹو : فائل

میلکم گلیڈویل ایک برطانوی نژاد، کینیڈین صحافی، مصنف اور پبلک اسپیکر ہیں۔ انہوں نے سات بہترین کتابیں لکھی ہیں جن میں پہلی کتاب The Tipping Pointہے جو کہ ایک بیسٹ سیلر کتاب ہے۔

یہ کتاب 2000ء میں شائع ہوئی۔ میلکم گلیڈویل نے اس کتاب میں بتایا ہے کہ وہ کون سے عوامل اور اسباب ہیں جن کی وجہ سے کوئی خبر، نیا آئیڈیا، افواہیں یا کوئی بھی فیشن بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس کتاب کے ٹائٹل پر ماچس کی تیلی کی تصویر ہے۔

مصنف بتانا چاہتا ہے کہ جس طرح ماچس کی تیلی جلانے اور اس کے بعد کسی دوسری چیز کو لگانے سے آگ بھڑک اٹھتی ہے اور پھر پھیلتی ہی رہتی ہے، اسی طرح کوئی نیا آئیڈیا اور خبر بھی پھیلتی ہے لیکن اس کے کچھ مخصوص مراحل ہیں۔ سوشل میڈیا کی زبان میں اس پھیلنے کو ٹرینڈنگ یا وائرل ہونا بھی کہتے ہیں۔

آپ اگر فیس بک استعمال کرتے ہیں تو آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ایک پوسٹ ایسی سامنے آئی جس سے آپ کا کوئی تعلق نہیں، لیکن نیچے دیکھنے پر معلوم ہوا ہوگا کہ آپ کے کسی دوست نے اس پوسٹ پر کمنٹ کیا ہوا ہے۔ جب آپ اس کو لائک کرتے ہیں تو وہی پوسٹ آپ کے دوسرے جاننے والوں کو بھی نظر آنا شروع ہو جاتی ہے اور پھر کچھ ہی دیر میں وہ ہر ایک کے پاس پہنچ کر وائرل ہو جاتی ہے۔ کوئی بھی آئیڈیا، خبر یا فیشن جب ٹرینڈ نگ میں آتا ہے تو اس کے اندر تین چیزیںہوتی ہیں:

1۔ وہ آئیڈیا ایک آدمی سے دوسرے آدمی کو ملتا ہے ۔

2۔ ایک چھوٹے عمل سے ایک بہت بڑا عمل جنم لیتا ہے۔

3۔ وہ آئیڈیا ایک دم بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔

آپ کے ذہن میں سوال ہوگا کہ ایک خبر، افواہ یا فیشن کس طرح اتنی تیزی سے دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتا ہے تو اس کو ہم ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ فرض کریں آپ کے پاس کوئی بہترین آئیڈیا ہے جو آپ اپنے دو دوستوں کو بتاتے ہیں اور پھر ان سے کہتے ہیں کہ وہ مزید دو آدمیوں کو یہ بتائیں اور اسی طرح اس سلسلے کو آگے بڑھائیں۔

یوں کرتے کرتے دس مرحلوں میں آپ کا وہ آئیڈیا 1024 آدمیوں تک پہنچ جاتا ہے، لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ یہی تسلسل بیسویں مرحلے میں آپ کی بات دس لاکھ سے زیادہ لوگوں تک پہنچادے گا۔ بیسویں مرحلے پر جب لوگوں کی تعداد دس لاکھ اڑتالیس ہزار پانچ سو چھتر ہو گی، اس کو ٹپنگ پوائنٹ (Tipping Point)کہا جاتا ہے، یعنی ایک ایسا مرحلہ جب اس تبدیلی یا رجحان کو آگے پھیلنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ کسی بھی آئیڈیا کو ٹپنگ پوائنٹ تک پہنچانے کے لیے مصنف نے تین شرائط بتائی ہیں۔

(1) The Law of The Few

(2) The Stickiness Factor

(3) The Power of Context

آئیے اب ان کی تفصیل جانتے ہیں۔

The Law of The Few


کسی بھی آئیڈیا کو پھیلانے کے لیے ابتدا میں بہت زیادہ لوگوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مصنف نے اس کتاب میں بتایا ہے کہ آپ اگر دنیا کے کسی بھی آدمی تک پہنچنا چاہتے ہیں تو آپ تقریباً چھ مرحلوں سے ہوکر وہاں پہنچتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ نے کسی بڑے ملک کے وزیر اعظم سے ملنا ہے تو آپ براہ راست ان سے نہیں مل سکتے۔ آپ کو سب سے پہلے Connectors یعنی رابطہ کاروں کی ضرورت پڑے گی۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے روابط بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ جان پہچان رکھتے ہیں۔ یہ لوگوں سے میل جول اور تعلق بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے تعلقات بہت وسیع ہوجاتے ہیں۔

دوسری قسم باخبر افراد اور اپنے شعبے کے ماہرین(The Mavens) کی ہے، جو کسی چیز کو ٹرینڈینگ میں لانے میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کہ چلتے پھرتے لائبریری یا انسائیکلو پیڈیا ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے معاشرے، لوگوں اور حالات کی خبر ہوتی ہے۔ مقامی چغلیوں سے لے کر بین الاقوامی خبروں تک وہ ہر چیز کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔

اس زمرے میں تیسرا ایجنٹ سیلز مین ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو آ پ کو کسی بھی آئیڈیا اور چیز کے بارے میںقائل کر سکتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ آپ ان کے سامنے کسی بھی طرح کا سوال اٹھائیں تو ان کے پاس جواب موجود ہوتا ہے۔

The Stickiness Factor

اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کوئی بھی آئیڈیا یا پروڈکٹ پروموٹ کرنا چاہتے ہیں تو وہ آپ کی Target Audienceیعنی مطلوبہ لوگوں کو پسند آنا چاہیے۔ کیونکہ اگر آپ کے آئیڈیے یا پروڈکٹ میں دَم نہیں ہوگا تو ا س کے لیے آپ چاہے کتنے ہی اچھے رابطہ کار یا سیلزمین استعمال کریں، وہ لوگوں کے دِلوں میں جگہ نہیں بناسکے گا۔ آ پ کی پراڈکٹ اس قدر دلچسپ ہونی چاہیے کہ وہ لوگوں کو یاد رہے اور جب بھی اس کا اشتہار چلے، لوگ اس کو خریدنے پر مجبور ہوں۔

The Power of Context

مصنف اس عنوان کے تحت بتاتا ہے کہ وقت اور جگہ کی مناسبت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طورپر اگر ہم اپنے ملکی حالات اور موجودہ بجٹ پر بحث کریں تویہاں یہ جگہ اور وقت کی مناسبت سے تو ٹھیک ہے لیکن اس چیز کو ہم امریکہ یا افریقہ میں ڈسکس نہیں کر سکتے، کیونکہ اس چیز کا وہاں کے لوگوں اور پالیسی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ مصنف بتاتا ہے کہ موقع محل کی مناسبت سے کیا گیا ایک چھوٹا کام بھی بہت بڑی تبدیلی لاتا ہے۔ اس کی مثال انہوں نے یوں دی ہے کہ نیویارک کے ایک علاقے میں صفائی ستھرائی کی صورت حال بڑی خراب تھی تو کچھ ہی دِنوں میں وہاں مجرمانہ ذہنیت کے لوگ بڑھنا شروع ہوگئے اور غیر قانونی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔

کچھ عرصہ بعد جب اس علاقے کے نظم و ضبط پر توجہ دی گئی، وہاں کی تعمیر و مرمت کی گئی اور سب وے کی صورتحال کو بہترکیا گیا تو اس کے بعد بڑی تیزی سے جرائم کی شرح میں کمی آئی۔ موقع محل کے نکتے کو سمجھانے کے لیے یہ ایک بہترین مثال ہے کہ ایک معمولی پس منظر بدل دینے سے پورا کا پورا منظرنامہ ہی تبدیل ہوگیا۔ مصنف نے اس کتاب میں یہ بات بھی بتائی ہے کہ موقع محل، ہمارے رویے پر بڑے گہرے انداز میں اثرانداز ہوتا ہے۔ ایک ہی شخص ایک ہی جگہ میں الگ طرح سے برتاؤ کرتا ہے لیکن جب وہ ماحول تبدیل ہوجاتا ہے تو اس کا رویہ بھی سرد یا گرم ہو جاتا ہے۔

ثمرات

٭ کتاب کے بنیادی خیال کو سمجھنے کے بعد ہم اپنے ماحول، معاشرے اور ملک کی مجموعی صورت حال کو بدل سکتے ہیں۔ مصنف نے چیزوں کے وائرل ہونے کے جو تین طریقے بتائے ہیں، انہیں استعمال کرتے ہوئے ہم یہاں اچھے خیالات، مثبت سوچ اور اپنی اقدار و روایات کو فروغ دے سکتے ہیں۔

٭ اگر ہمارے معاشرے میں کہیں جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں کی شرح زیادہ ہے تو ہم اس کتاب کے فلسفے کے مطابق وہاں کا ماحول اور Context تبدیل کرکے بڑی حد تک ان تمام منفی سرگرمیوں کو کنٹرول کرکے مثبت سرگرمیوں میں بدل سکتے ہیں۔

کتاب پر معروف شخصیات کی آراء
٭ میلکم گلیڈول عمل کے معیار کو بہتر کرنے کا آئیڈیا دیتا ہے۔اس نے اس کتاب میں بہت ہی دلکش آئیڈیا دیا جودنیا کو غور وفکرکی آنکھ سے دیکھنے والے شخص کو ضرور فائدہ دیتا ہے۔ (مائیکل لیوز،مصنف)

٭The Tipping Point اس آئیڈیے کی طرح ہے جواپنے مفہوم کو بڑے واضح، جامع انداز میںاور خوبصورتی کے ساتھ بیان کرتا ہے، مگر یہ آئیڈیا ایسا ہے جو معاشرتی طاقت کے ساتھ بندھا ہوا ہے۔یہ کتاب ہر اس شخص کے لیے ہے جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ معاشرے میں کیا ہو رہا ہے اور ہم اپنے معاشرے کو کیسے بہتر بناسکتے ہیں۔ (جارج سٹیفن اوپولس، مصنف)

٭ جرائم اور بیماریوں کے پیدا ہونے کے اسباب کیا ہیں اور ان کے ساتھ بہترین انداز میں کیسے نمٹا جاسکتا ہے ۔ یہ کتاب ان سوالوں کے جوابات بہترین انداز میں دے رہی ہے۔ (ولیم جے براٹن، مصنف)

٭ The Tipping Point کا شمار ان نایاب کتابوں میں ہوتا ہے جو ہر چیز کے بارے میں انسان کے سوچنے کے انداز کو بدل دیتا ہے۔ یہ کتاب اس چیز کو واضح طورپر بیان کرتی ہے کہ ایک انسان کس انداز سے اپنے رویے کا اظہار کرتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ میلکم گلیڈوِل نے اس کام کوبہت بہترین انداز میں مکمل کیا ہے۔ (جیفری ٹوبن، مصنف)
Load Next Story