پنجاب کے دیہی علاقوں میں میلوں کی روایت آج بھی قائم
میلے کی رونق بڑھانے کے لئے مٹھائی، کھلونوں کی دکانیں، موت کاکنواں اور جھولے لگتے ہیں
ISLAMABAD:
ملک میں میلوں کی روایت دم توڑتی جارہی ہے تاہم پنجاب کے بعض دیہات میں آج بھی بڑے دھوم دھام سے میلوں کا انعقاد ہوتا ہے۔
لاہور کے سرحدی علاقے ڈوگرائے کلاں میں ہرسال ساون کے مہینے میں بزرگ صوفی حضرت عبداللہ شاہ ولی کے عرس کے موقع پربڑامیلہ سجتاہے، اس میلے کی خاص بات یہاں ہونیوالے دیسی کشتی اورکبڈی کے مقابلے ہیں، مختلف علاقوں کے معززین خاص طور پر شریک ہوتے ہیں۔
مقامی رہائشی رانا ساجد ایڈوکیٹ کہتے ہیں یہ لاہورکاایک بڑامیلہ ہے جس کی رونقیں ہرسال بڑھ جاتی ہیں، بارڈرایریا کے کم وبیش 84 دیہات سے نوجوان،بزرگ یہاں دیسی کشتی اورکبڈی کے مقابلے دیکھنے آتے ہیں، ہمارامقصد پنجاب کے کلچراورخاص طورپراس مٹی سے جڑی کھیلوں کو زندہ رکھنا ہے۔
میلے کے منتظمین میں شامل محمداکرم قادری نے بتایا ہم پوراسال اس میلے کے لئے تیاریاں کرتے ہیں، گاؤں کا ہرفرد اپنی حیثیت کے مطابق اس میں حصہ لیتاہے، اگر کسی خاندان کی آپس کی لڑائیاں ہوتی ہیں تو وہ بھی ختم کرکے یہاں ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو مثبت کاموں میں لگائیں ،انہیں نشے اوربری صحبت سے بچایاجائے۔
مختلف علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کے علاوہ معززین بھی اس میلے میں شریک ہوئے، دودھ، مکھن ،ملائیاں کھاکر پلنے والے پنجاب کے گھبرو شیر جوان اکھاڑے میں جب ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالتے تو پھر ایک دوسرے کی طاقت، پھرتی اور مہارت کا اندازہ ہوتا، جیسے ہی کوئی کھلاڑی اپنے مخالف کو پچھاڑ کر کامیابی حاصل کرتا تو اس پر نوٹوں کی بارش شروع ہوجاتی اور لاکھوں روپے ان کھلاڑیوں کو انعام کے طور پر دیئے جاتے ہیں۔
کبڈی کے کھلاڑی الیاس گجرنے بتایا اس کھیل کے لئے محنت اورخوراک بڑی اہم ہے، بدقسمتی ہے ہمارے یہاں ان دیسی کھلیوں پرحکومت توجہ نہیں دیتی، ہمسایہ ملک بھارت کبڈی اوردیسی کشتی میں ہم سے آگے ہے، یہاں بھی اگرحکومت توجہ دے تو ایسے کھلاڑی پیداہوسکتے ہیں جو بھارتی کھلاڑیوں کاآسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں، دوسری طرف میلے کی رونق بڑھانے کے لئے یہاں مٹھائی، کھلونوں کی دکانیں، موت کاکنواں، جھولے لگتے ہیں، خواتین اوربچے جھولوں کامزالیتے ہیں، بچے من پسندکھلونے اورمٹھائیاں خریدتے ہیں ،حضرت عبداللہ شاہ ولی ؒ کے عقیدت مندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پرلنگرکااہتمام ہوتاہے،لوگوں کے گھروں میں مہمان نوازی جاری رہتی ہے۔
کھلونے خریدنے میں مصروف زینب، مریم ،ماہم،سارہ اوراحمدحسن کاکہنا تھا انہوں نے اپنی اپنی پسند کے درجنوں کھلونے خریدے ہیں ، جھولے بھی لئے ہیں اورموت کے کنویں میں موٹرسائیکل بھی چلتے دیکھی ہے۔ یہ سب وہ ٹی وی پردیکھتے تھے مگراپنی آنکھوں سے اپنی گاؤں میں یہ دیکھ کربہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ بچوں کاکہنا تھا میلے کی وجہ سے گاؤں کے تمام بچے اسکولوں سے چھٹی کرتے ہیں۔
ملک میں میلوں کی روایت دم توڑتی جارہی ہے تاہم پنجاب کے بعض دیہات میں آج بھی بڑے دھوم دھام سے میلوں کا انعقاد ہوتا ہے۔
لاہور کے سرحدی علاقے ڈوگرائے کلاں میں ہرسال ساون کے مہینے میں بزرگ صوفی حضرت عبداللہ شاہ ولی کے عرس کے موقع پربڑامیلہ سجتاہے، اس میلے کی خاص بات یہاں ہونیوالے دیسی کشتی اورکبڈی کے مقابلے ہیں، مختلف علاقوں کے معززین خاص طور پر شریک ہوتے ہیں۔
مقامی رہائشی رانا ساجد ایڈوکیٹ کہتے ہیں یہ لاہورکاایک بڑامیلہ ہے جس کی رونقیں ہرسال بڑھ جاتی ہیں، بارڈرایریا کے کم وبیش 84 دیہات سے نوجوان،بزرگ یہاں دیسی کشتی اورکبڈی کے مقابلے دیکھنے آتے ہیں، ہمارامقصد پنجاب کے کلچراورخاص طورپراس مٹی سے جڑی کھیلوں کو زندہ رکھنا ہے۔
میلے کے منتظمین میں شامل محمداکرم قادری نے بتایا ہم پوراسال اس میلے کے لئے تیاریاں کرتے ہیں، گاؤں کا ہرفرد اپنی حیثیت کے مطابق اس میں حصہ لیتاہے، اگر کسی خاندان کی آپس کی لڑائیاں ہوتی ہیں تو وہ بھی ختم کرکے یہاں ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو مثبت کاموں میں لگائیں ،انہیں نشے اوربری صحبت سے بچایاجائے۔
مختلف علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کے علاوہ معززین بھی اس میلے میں شریک ہوئے، دودھ، مکھن ،ملائیاں کھاکر پلنے والے پنجاب کے گھبرو شیر جوان اکھاڑے میں جب ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالتے تو پھر ایک دوسرے کی طاقت، پھرتی اور مہارت کا اندازہ ہوتا، جیسے ہی کوئی کھلاڑی اپنے مخالف کو پچھاڑ کر کامیابی حاصل کرتا تو اس پر نوٹوں کی بارش شروع ہوجاتی اور لاکھوں روپے ان کھلاڑیوں کو انعام کے طور پر دیئے جاتے ہیں۔
کبڈی کے کھلاڑی الیاس گجرنے بتایا اس کھیل کے لئے محنت اورخوراک بڑی اہم ہے، بدقسمتی ہے ہمارے یہاں ان دیسی کھلیوں پرحکومت توجہ نہیں دیتی، ہمسایہ ملک بھارت کبڈی اوردیسی کشتی میں ہم سے آگے ہے، یہاں بھی اگرحکومت توجہ دے تو ایسے کھلاڑی پیداہوسکتے ہیں جو بھارتی کھلاڑیوں کاآسانی سے مقابلہ کرسکتے ہیں، دوسری طرف میلے کی رونق بڑھانے کے لئے یہاں مٹھائی، کھلونوں کی دکانیں، موت کاکنواں، جھولے لگتے ہیں، خواتین اوربچے جھولوں کامزالیتے ہیں، بچے من پسندکھلونے اورمٹھائیاں خریدتے ہیں ،حضرت عبداللہ شاہ ولی ؒ کے عقیدت مندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پرلنگرکااہتمام ہوتاہے،لوگوں کے گھروں میں مہمان نوازی جاری رہتی ہے۔
کھلونے خریدنے میں مصروف زینب، مریم ،ماہم،سارہ اوراحمدحسن کاکہنا تھا انہوں نے اپنی اپنی پسند کے درجنوں کھلونے خریدے ہیں ، جھولے بھی لئے ہیں اورموت کے کنویں میں موٹرسائیکل بھی چلتے دیکھی ہے۔ یہ سب وہ ٹی وی پردیکھتے تھے مگراپنی آنکھوں سے اپنی گاؤں میں یہ دیکھ کربہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ بچوں کاکہنا تھا میلے کی وجہ سے گاؤں کے تمام بچے اسکولوں سے چھٹی کرتے ہیں۔