ہم اپنے بیٹے ظاہر کے ساتھ نہیں نورمقدم کے والدین کے ساتھ کھڑے ہیں ذاکر جعفر
ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے کہا ہے کہ ہم بیٹے کے ساتھ نہیں نورمقدم کے والدین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سھیل نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
والدین کے وکیل نے دلائل دیے پہلے دن سے میرے کلائنٹ نے پبلک میں اس قتل کی مذمت کی ، ان کا کہنا ہے کہ ہم متاثرہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں ہم اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں کھڑے ، لیکن تفتیشی افسر کے سامنے ملزم کےبیان کو بنیاد بنا کر ذاکر جعفر اور عصمت کو کیس میں شامل کیا گیا، ان کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرے گھر میں کوئی ایسا کام ہو رہا ہے ، ہم نے کون سی معلومات غلط دیں کونسا ثبوت چھپایا ،ریکارڈ پر ایسا کچھ بھی نہیں ، ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کیا جرم ہے ؟ یہ تو روٹین کا رابطہ ہے، قتل سے متعلق اسکرپٹ، کال ، وائس میسج ، واٹس ایپ میسج کچھ موجود نہیں رابطہ ہونا، وہ تو روٹین کی کال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم کیس میں کال ریکارڈ مل گیا، ملزم والدین سے مکمل رابطے میں تھا
پبلک پراسیکیوٹر نسیم ضیا نے اعتراض اٹھایا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا، جب نوکر نے والدین کو کال کی تو اس وقت وہاں قتل ہورہا تھا لیکن انہوں نے پولیس کی بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا، جائے وقوعہ سے پسٹل بھی ریکور ہوا ہے جو ملزم کے باپ ذاکر جعفر کے نام پر ہے، کال ، سی ڈی آر ، ڈی وی آر ، سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھا جاسکتا ہے، والدین نے بددیانتی کی بنیاد پر اپنے بچے کو بچانے کی کوشش کی، اس اسٹیج پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے۔
نور مقدم کے والد کے وکیل نے کہا کہ شوکت مقدم نے پولیس کی موجودگی میں اپنی بیٹی کی لاش کو دیکھا ، سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر کا ریکارڈ اکٹھا ہو چکا ہے یہ والدین کو ملوث کرتا ہے ، بیس جولائی کی شام کو ملزم نے تین دفعہ والد کو کال کی اور تین بجے والدہ کو کال کی ، یہ وقت تھا جب نور مقدم ظاہر جعفر کے پاس تھی، آدھا کلومیٹر پر پولیس اسٹیشن ہے لیکن انہوں نے چوکیدار کو نہیں کہا کہ وہ وہاں جائے ، بادی النظر میں ذاکر جعفر اور عصمت کا کردار اور اقدامات ملزم کے ساتھ جڑتے ہیں اور یہ کافی ہے ۔
عدالت نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سھیل نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
والدین کے وکیل نے دلائل دیے پہلے دن سے میرے کلائنٹ نے پبلک میں اس قتل کی مذمت کی ، ان کا کہنا ہے کہ ہم متاثرہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں ہم اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں کھڑے ، لیکن تفتیشی افسر کے سامنے ملزم کےبیان کو بنیاد بنا کر ذاکر جعفر اور عصمت کو کیس میں شامل کیا گیا، ان کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرے گھر میں کوئی ایسا کام ہو رہا ہے ، ہم نے کون سی معلومات غلط دیں کونسا ثبوت چھپایا ،ریکارڈ پر ایسا کچھ بھی نہیں ، ماں اور بیٹے کا رابطہ ہونا کیا جرم ہے ؟ یہ تو روٹین کا رابطہ ہے، قتل سے متعلق اسکرپٹ، کال ، وائس میسج ، واٹس ایپ میسج کچھ موجود نہیں رابطہ ہونا، وہ تو روٹین کی کال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم کیس میں کال ریکارڈ مل گیا، ملزم والدین سے مکمل رابطے میں تھا
پبلک پراسیکیوٹر نسیم ضیا نے اعتراض اٹھایا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا، جب نوکر نے والدین کو کال کی تو اس وقت وہاں قتل ہورہا تھا لیکن انہوں نے پولیس کی بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا، جائے وقوعہ سے پسٹل بھی ریکور ہوا ہے جو ملزم کے باپ ذاکر جعفر کے نام پر ہے، کال ، سی ڈی آر ، ڈی وی آر ، سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھا جاسکتا ہے، والدین نے بددیانتی کی بنیاد پر اپنے بچے کو بچانے کی کوشش کی، اس اسٹیج پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے۔
نور مقدم کے والد کے وکیل نے کہا کہ شوکت مقدم نے پولیس کی موجودگی میں اپنی بیٹی کی لاش کو دیکھا ، سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر کا ریکارڈ اکٹھا ہو چکا ہے یہ والدین کو ملوث کرتا ہے ، بیس جولائی کی شام کو ملزم نے تین دفعہ والد کو کال کی اور تین بجے والدہ کو کال کی ، یہ وقت تھا جب نور مقدم ظاہر جعفر کے پاس تھی، آدھا کلومیٹر پر پولیس اسٹیشن ہے لیکن انہوں نے چوکیدار کو نہیں کہا کہ وہ وہاں جائے ، بادی النظر میں ذاکر جعفر اور عصمت کا کردار اور اقدامات ملزم کے ساتھ جڑتے ہیں اور یہ کافی ہے ۔
عدالت نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔