چار سالہ معصوم بچے کے بہیمانہ قتل کے بعد پنجگور سراپا احتجاج
پنجگور کے علاقے سے قدیر خلیل نامی بچے کو دن کی روشنی میں اغوا کیا گیا اور اسے جان سے ماردیا گیا
ISLAMABAD:
بلوچستان بھر اس وقت گہرے سوگ میں ہے جہاں اب تک قدیر خلیل نامی معصوم بچے کو اغوا کرکے بے رحمی سے قتل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے چتکان قلم چوک سے چار سالہ معصوم بچے قدیر خلیل کو ایک موٹرسائیکل سوار نے اغو کیا اور بعض حوالوں کے مطابق اسے موٹرسائیکل سے باندھ کر گھسیٹا گیا ۔
قدیر کے والد محمد خلیل نے بتایا کہ زخموں سے چور قدیرخلیل کو جب سول ہسپتال لے جایا گیا تو وہاں بنیادی طبی سہولیات موجود نہ تھیں اور نہ ہی ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہ تھا۔ اس موقع پر معصوم بچہ دم توڑ گیا۔ اس کے بعد غم سے نڈھال والد اور عوام نے قریبی پولیس اسٹیشن پربچے کی میت کے ساتھ احتجاج کیا اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
قدیر کے والد نے بتایا کہ وہ ایک محنت کش ہے اور اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ان کا بچہ صبح کے وقت اغوا ہوا اور موٹرسائیکل سوار نے رسی سے باندھ کر سے بچے کو گھسیٹا جس سے اسے منہ اور ناک پر شدید خراشیں اور چوٹیں آئیں۔ خدشہ ہے کہ ننھے قدیر کی موت سر پر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے۔
پنجگور کی سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس پر سوشل میدیا میں قدیرخلیل کے لیے انصاف کی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ پنجگور میں جمعہ 6 اگست پریس کلب کےباہرمعصوم بچے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایک پرامن مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
بلوچستان بھر اس وقت گہرے سوگ میں ہے جہاں اب تک قدیر خلیل نامی معصوم بچے کو اغوا کرکے بے رحمی سے قتل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے چتکان قلم چوک سے چار سالہ معصوم بچے قدیر خلیل کو ایک موٹرسائیکل سوار نے اغو کیا اور بعض حوالوں کے مطابق اسے موٹرسائیکل سے باندھ کر گھسیٹا گیا ۔
قدیر کے والد محمد خلیل نے بتایا کہ زخموں سے چور قدیرخلیل کو جب سول ہسپتال لے جایا گیا تو وہاں بنیادی طبی سہولیات موجود نہ تھیں اور نہ ہی ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہ تھا۔ اس موقع پر معصوم بچہ دم توڑ گیا۔ اس کے بعد غم سے نڈھال والد اور عوام نے قریبی پولیس اسٹیشن پربچے کی میت کے ساتھ احتجاج کیا اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
قدیر کے والد نے بتایا کہ وہ ایک محنت کش ہے اور اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ان کا بچہ صبح کے وقت اغوا ہوا اور موٹرسائیکل سوار نے رسی سے باندھ کر سے بچے کو گھسیٹا جس سے اسے منہ اور ناک پر شدید خراشیں اور چوٹیں آئیں۔ خدشہ ہے کہ ننھے قدیر کی موت سر پر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے۔
پنجگور کی سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس پر سوشل میدیا میں قدیرخلیل کے لیے انصاف کی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ پنجگور میں جمعہ 6 اگست پریس کلب کےباہرمعصوم بچے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایک پرامن مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔