او آئی سی کے آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق کا مظفر آباد کا دورہ
ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یہ بتانے جا رہے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں، ڈاکٹر ایدین صفی خانلی
او آئی سی کے مستقل آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق کے ممبران نے پاکستان اور آزاد کشمیر کا خصوصی دورہ کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق او آئی سی کے مستقل آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق کے 13 ممبران آزاد کشمیر کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، ممبران اسلام آباد سے دوروز کے لئے مظفر روانہ ہوئے، وفد لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کرے گا، ارکان کا یہ دورہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔
انسانی حقوق کے وفد میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ترکی ، تیونس، مراکش، آذربیجان، ملائشیا، گیبن، نائیجیریا اور یوگنڈا کے ارکان شامل ہیں، یہ ارکان صدر آزاد کشمیر، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے ارکان، کشمیری مہاجرین اور اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
وفد میں شامل ڈاکٹر ایدین صفی خانلی کا کہنا تھا کہ ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یہ بتانے جا رہے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں، بلکہ تمام اسلامی ممالک ان کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی جس پر افسوس ہے۔
واضح رہے کہ او آئی سی نے اپنے انسانی حقوق کے کمیشن کو دو سال سے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اور زمینی حقائق جاننے کا کام سونپ رکھا ہے، تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کو دورہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد اپنے سیاست دانوں کو بھی مقبوضہ وادی کا دورہ کر نے سے روک دیا تھا۔
بھارت کے برعکس پاکستان کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں، اس سے پہلے بھی متعدد بار غیر ملکی صحافی اور سفارتکار آزاد کشمیر کے دورے کرچکے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دنیا سے چھپانے سے قاصر ہے، بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں ناکام ہو چکا ہے، عالمی میڈیا میں مقبوضہ کشمیر کی متواتر کوریج اس بات کا ثبوت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق او آئی سی کے مستقل آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق کے 13 ممبران آزاد کشمیر کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، ممبران اسلام آباد سے دوروز کے لئے مظفر روانہ ہوئے، وفد لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کرے گا، ارکان کا یہ دورہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔
انسانی حقوق کے وفد میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ترکی ، تیونس، مراکش، آذربیجان، ملائشیا، گیبن، نائیجیریا اور یوگنڈا کے ارکان شامل ہیں، یہ ارکان صدر آزاد کشمیر، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے ارکان، کشمیری مہاجرین اور اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
وفد میں شامل ڈاکٹر ایدین صفی خانلی کا کہنا تھا کہ ہم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یہ بتانے جا رہے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں، بلکہ تمام اسلامی ممالک ان کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی جس پر افسوس ہے۔
واضح رہے کہ او آئی سی نے اپنے انسانی حقوق کے کمیشن کو دو سال سے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اور زمینی حقائق جاننے کا کام سونپ رکھا ہے، تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کو دورہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد اپنے سیاست دانوں کو بھی مقبوضہ وادی کا دورہ کر نے سے روک دیا تھا۔
بھارت کے برعکس پاکستان کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں، اس سے پہلے بھی متعدد بار غیر ملکی صحافی اور سفارتکار آزاد کشمیر کے دورے کرچکے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دنیا سے چھپانے سے قاصر ہے، بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں ناکام ہو چکا ہے، عالمی میڈیا میں مقبوضہ کشمیر کی متواتر کوریج اس بات کا ثبوت ہے۔