جہاں سود کا نظام ہو وہاں تباہی ہے سراج الحق
پاکستان ایسا ملک ہے جو 4.3 ٹریلن سود ادا کرتاہے، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کو اقتدار کا موقع ملا تو ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کردیں گے۔
مقامی ہوٹل میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھاکہ تاجر برادری کے لوگوں کے چہرے مرجھائے ہوتے ہیں میرا دل کرتاہے جیب میں جتنے پیسے ہیں انہیں دے دوں، ہمارے ملک میں جس کے پاس پیسہ ہے حکومت کی سوچ کے مطابق وہ کرپٹ ہے، اگر یہ ملک چل رہا ہے وہ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ تاجر برادری کی وجہ سے چل رہا ہے، ان کی وجہ سے لنگر خانے چل رہے ہیں، زراعت کی پالیسی میں کسانوں کو شامل کیا جائے ، اسی طرح اگر تاجروں کے حوالہ سے پالیسی ہو تو تاجروں کو بھی شامل کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ لوگ ٹیکس دینے کیلئے تیار ہیں لیکن بھروسے کی کمی ہے، عام پاکستانی کیلئے بچوں کو پڑھانا بھی مشکل ہوچکا ہے، ہر انسان کا ایک بجٹ ہوتا ہے ، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی نجی زندگی متاثر ہے، جہاں سود کا نظام ہو وہاں تباہی ہے، پہلا قرضہ امریکہ نے دیا تھا جس کی ہمیں عادت پڑگئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان ایسا ملک ہے جو 4.3 ٹریلن سود ادا کرتاہے، ہماری تاجر برادری سے گزارش ہے کہ سودی نظام کے خلاف ہمارا ساتھ دیں، سود کے خاتمہ کیلئے ہم ابھی تک کیس چلا رہے ہیں، کیا سود کے بغیر پاکستان نہیں چل سکتا؟، پٹرول کی قیمت 72 سے 118 روپے پر پہنچ گئی، چینی کی قیمت اور چاول کی قیمت بڑھ گئی ہے، گیس کا سلنڈر مہنگا ہوگیا پھر بھی لوگ نہیں مانتے کہ تبدیلی نہیں آئی۔
سراج الحق کا کہنا تھاکہ میں بھی دو بار صوبے کا فنانس منسٹر رہا ہوں تین سالوں کے دوران میں نے اپنے صوبے کو سود سے پاک کیا تھا، 65 فیصد ورکس اینڈ سروس میں کرپشن تھی، تاجر بہت تجربہ کار ہے لیکن حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے، کمزور معیشت کی وجہ سے ہم اپنی نسل کو اپنی تعلیم نہیں پڑھا سکتے، ہم نے کہا اتوار کے روز چھٹی کے بجائے جمعہ کو چھٹی کی جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا، تاجروں کا فیصلہ ہوا کہ جمعہ کو بازار بند رہیں گے، یہ تمام چیزیں معیشت پہ اثر انداز ہوتی ہیں، ہمارے تاجر یہاں لاکھوں کروڑوں ڈالر چائنہ لے جاتے ہیں، حکومت کو تمام پالیسوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
مقامی ہوٹل میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھاکہ تاجر برادری کے لوگوں کے چہرے مرجھائے ہوتے ہیں میرا دل کرتاہے جیب میں جتنے پیسے ہیں انہیں دے دوں، ہمارے ملک میں جس کے پاس پیسہ ہے حکومت کی سوچ کے مطابق وہ کرپٹ ہے، اگر یہ ملک چل رہا ہے وہ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ تاجر برادری کی وجہ سے چل رہا ہے، ان کی وجہ سے لنگر خانے چل رہے ہیں، زراعت کی پالیسی میں کسانوں کو شامل کیا جائے ، اسی طرح اگر تاجروں کے حوالہ سے پالیسی ہو تو تاجروں کو بھی شامل کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ لوگ ٹیکس دینے کیلئے تیار ہیں لیکن بھروسے کی کمی ہے، عام پاکستانی کیلئے بچوں کو پڑھانا بھی مشکل ہوچکا ہے، ہر انسان کا ایک بجٹ ہوتا ہے ، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی نجی زندگی متاثر ہے، جہاں سود کا نظام ہو وہاں تباہی ہے، پہلا قرضہ امریکہ نے دیا تھا جس کی ہمیں عادت پڑگئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان ایسا ملک ہے جو 4.3 ٹریلن سود ادا کرتاہے، ہماری تاجر برادری سے گزارش ہے کہ سودی نظام کے خلاف ہمارا ساتھ دیں، سود کے خاتمہ کیلئے ہم ابھی تک کیس چلا رہے ہیں، کیا سود کے بغیر پاکستان نہیں چل سکتا؟، پٹرول کی قیمت 72 سے 118 روپے پر پہنچ گئی، چینی کی قیمت اور چاول کی قیمت بڑھ گئی ہے، گیس کا سلنڈر مہنگا ہوگیا پھر بھی لوگ نہیں مانتے کہ تبدیلی نہیں آئی۔
سراج الحق کا کہنا تھاکہ میں بھی دو بار صوبے کا فنانس منسٹر رہا ہوں تین سالوں کے دوران میں نے اپنے صوبے کو سود سے پاک کیا تھا، 65 فیصد ورکس اینڈ سروس میں کرپشن تھی، تاجر بہت تجربہ کار ہے لیکن حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے، کمزور معیشت کی وجہ سے ہم اپنی نسل کو اپنی تعلیم نہیں پڑھا سکتے، ہم نے کہا اتوار کے روز چھٹی کے بجائے جمعہ کو چھٹی کی جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا، تاجروں کا فیصلہ ہوا کہ جمعہ کو بازار بند رہیں گے، یہ تمام چیزیں معیشت پہ اثر انداز ہوتی ہیں، ہمارے تاجر یہاں لاکھوں کروڑوں ڈالر چائنہ لے جاتے ہیں، حکومت کو تمام پالیسوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔