نئے بلدیاتی نظام کو بلاوجہ ایشو بنایا جا رہا ہے پیپلز پارٹی نے آرڈیننس کے دفاع کی حکمت عملی بنالی
نظام کی اچھائیوں سے لوگوں کو آگاہ کرنے کیلیے عوامی رابطہ مہم شروع کی جائیگی
پیپلزپارٹی سندھ نے نئے بلدیاتی نظام پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس2012 کے خلاف قوم پرست اور حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کی جانب سے مہم چلانے کا بھرپور جواب دینے اور آرڈیننس کے دفاعکا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ صدر آصف زرداری نے اس نظام کی منظوری دی ہے اس لیے کسی بھی رکن کو مخالفت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس بات کا فیصلہ اتوار کو پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے اجلاس میں کیا گیا جو کہ پارلیمانی لیڈر وسینئر صوبائی وزیر پیر مظہر الحق کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 اجرا کے بعد صوبے کی سیاسی صورتحال اور اتحادی جماعتوں سے تعلقات اور رابطوں کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزرا آغا سراج درانی، سید مراد علی شاہ، ساجد جوکھیو، شرجیل انعام میمن، حاجی مظفر شجرہ، جام مہتاب ڈھر، محمد ایاز سومرو، توقیر فاطمہ بھٹو، مکیش کمار چاولہ، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا، اراکین صوبائی اسمبلی، جام تماچی انڑ، امیر علی شاہ ہاشمی، حمیرا علوانی و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ تمام فورمز پر آرڈیننس کا بھرپور دفاع کریں اور عوام کو آرڈیننس کی اچھائیوں سے آگاہ کریں، آرڈیننس سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کیلیے اراکین اسمبلی کو عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی ہدایات دی گئیں، اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ نئے بلدیاتی آرڈیننس کو بلاجواز ایشو بنایا جا رہا ہے، نیا بلدیاتی نظام صوبے کے عوام کے مفاد میں ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ آرڈیننس کا بغور مطالعہ کیا جائے۔
اس کے بعد جو بھی تحفظات ہونگے انھیں دور کیا جائے گا اور جلد ہی یہ آرڈیننس سندھ اسمبلی سے بل کی شکل میں منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، ۔علاو ازیں پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات وقار مہدی کے مطابق پی پی پی سندھ کے صدر اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پی پی پی سندھ کونسل کا اجلاس کل منگل11 ستمبر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کر لیا ہے جس میں اراکین سندھ کونسل کو پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ صدر آصف زرداری نے اس نظام کی منظوری دی ہے اس لیے کسی بھی رکن کو مخالفت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس بات کا فیصلہ اتوار کو پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے اجلاس میں کیا گیا جو کہ پارلیمانی لیڈر وسینئر صوبائی وزیر پیر مظہر الحق کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 اجرا کے بعد صوبے کی سیاسی صورتحال اور اتحادی جماعتوں سے تعلقات اور رابطوں کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزرا آغا سراج درانی، سید مراد علی شاہ، ساجد جوکھیو، شرجیل انعام میمن، حاجی مظفر شجرہ، جام مہتاب ڈھر، محمد ایاز سومرو، توقیر فاطمہ بھٹو، مکیش کمار چاولہ، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا، اراکین صوبائی اسمبلی، جام تماچی انڑ، امیر علی شاہ ہاشمی، حمیرا علوانی و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ تمام فورمز پر آرڈیننس کا بھرپور دفاع کریں اور عوام کو آرڈیننس کی اچھائیوں سے آگاہ کریں، آرڈیننس سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کیلیے اراکین اسمبلی کو عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی ہدایات دی گئیں، اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ نئے بلدیاتی آرڈیننس کو بلاجواز ایشو بنایا جا رہا ہے، نیا بلدیاتی نظام صوبے کے عوام کے مفاد میں ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ آرڈیننس کا بغور مطالعہ کیا جائے۔
اس کے بعد جو بھی تحفظات ہونگے انھیں دور کیا جائے گا اور جلد ہی یہ آرڈیننس سندھ اسمبلی سے بل کی شکل میں منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، ۔علاو ازیں پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات وقار مہدی کے مطابق پی پی پی سندھ کے صدر اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پی پی پی سندھ کونسل کا اجلاس کل منگل11 ستمبر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کر لیا ہے جس میں اراکین سندھ کونسل کو پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 پر اعتماد میں لیا جائے گا۔