خون سے جانوروں کے زخموں کو مندمل کرنیوالاجیل تیار کر لیا گیا
اگراندرونی زخم ہوں تواس میں مزید محنت کرناپڑتی تھی لیکن اب یہ سب بہت آسان ہوگیا ہے، ڈاکٹر طلحہ
پاکستانی ویٹرنری ماہرین پہلی بار جانوروں کے خون سے ایسا جیل تیارکیا ہے جس سے گھوڑوں،گدھوں اورکتوں سمیت دیگر جانوروں کے قدیم زخموں کاکامیاب علاج ممکن ہوگیا ہے۔
پلیٹ رچ پلازمہ (پی آر پی )جیل سے جانوروں کے پٹھے مضبوط اور زخم تیزی سے مندمل ہوتے ہیں، ویٹرنری یونیورسٹی لاہوراورمحکمہ انسدادبے رحمی حیوانات کے ڈاکٹرطلحہ سجاد کاکہنا ہے یہ ملک کے لیے اعزازکی بات ہے کہ ہم ایک ایساجیل تیارکرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے فالج زدہ جانوروں کاعلاج بھی ممکن ہوگیاہے۔
ڈاکٹرطلحہ نے بتایا کہ سب سے زیادہ مشکل کام جانوروں کے پرانے زخموں کو مندمل کرناہوتاہے۔ روایتی طریقہ یہ ہے کہ ہم ان جانوروں کواینٹی باٹیک ادویات دیتے ہیں جس سے جانوروں کوصحت مند ہونے میں مہینوں لگ جاتے ہیں، اگراندرونی زخم ہوں تواس میں مزید محنت کرناپڑتی تھی لیکن اب یہ سب بہت آسان ہوگیا ہے۔
ڈاکٹرطلحہ سجاد کے مطابق انھوں نے جانوروں کے خون اوردیگر اجزا کی آمیزش سے ایساجیل تیارکیا ہے جوجانوروں کے زخموں پرمرہم کی طرح لگایاجاتا ہے اوراگرزخم اندرونی ہوں تومتاثرہ حصے کے اوپرمساج کیاجاتا ہے۔ اس سے جانور جلد تندرست ہوجاتا ہے۔ رائل کالج آف ویٹرنری یوکے نے بھی ان کی کامیابی کو سراہا ہے۔
ڈاکٹرطلحہ سجاد نے بتایا انھوں نے ناصرف پاکستان میں پہلی بارمفلوج گھوڑے کا کامیاب علاج کیا ہے بلکہ ایک گدھے کے ٹوٹے ہوئے گھٹنے کا بھی پہلی بارکامیاب آپریشن کیاگیاہے۔
پلیٹ رچ پلازمہ (پی آر پی )جیل سے جانوروں کے پٹھے مضبوط اور زخم تیزی سے مندمل ہوتے ہیں، ویٹرنری یونیورسٹی لاہوراورمحکمہ انسدادبے رحمی حیوانات کے ڈاکٹرطلحہ سجاد کاکہنا ہے یہ ملک کے لیے اعزازکی بات ہے کہ ہم ایک ایساجیل تیارکرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے فالج زدہ جانوروں کاعلاج بھی ممکن ہوگیاہے۔
ڈاکٹرطلحہ نے بتایا کہ سب سے زیادہ مشکل کام جانوروں کے پرانے زخموں کو مندمل کرناہوتاہے۔ روایتی طریقہ یہ ہے کہ ہم ان جانوروں کواینٹی باٹیک ادویات دیتے ہیں جس سے جانوروں کوصحت مند ہونے میں مہینوں لگ جاتے ہیں، اگراندرونی زخم ہوں تواس میں مزید محنت کرناپڑتی تھی لیکن اب یہ سب بہت آسان ہوگیا ہے۔
ڈاکٹرطلحہ سجاد کے مطابق انھوں نے جانوروں کے خون اوردیگر اجزا کی آمیزش سے ایساجیل تیارکیا ہے جوجانوروں کے زخموں پرمرہم کی طرح لگایاجاتا ہے اوراگرزخم اندرونی ہوں تومتاثرہ حصے کے اوپرمساج کیاجاتا ہے۔ اس سے جانور جلد تندرست ہوجاتا ہے۔ رائل کالج آف ویٹرنری یوکے نے بھی ان کی کامیابی کو سراہا ہے۔
ڈاکٹرطلحہ سجاد نے بتایا انھوں نے ناصرف پاکستان میں پہلی بارمفلوج گھوڑے کا کامیاب علاج کیا ہے بلکہ ایک گدھے کے ٹوٹے ہوئے گھٹنے کا بھی پہلی بارکامیاب آپریشن کیاگیاہے۔