جعلی حکومت کی انتخابی اصلاحات اور انتخابات قبول نہیں فضل الرحمان

پارلیمنٹ میں زیر غور گھریلو تشدد اور وقف املاک سے متعلق دونوں بل آئین اور اسلام سے متصادم ہیں، ملک گیر احتجاج کریں گے

پارلیمنٹ میں زیر غور گھریلو تشدد اور وقف املاک سے متعلق دونوں بل آئین اور اسلام سے متصادم ہیں، ملک گیر احتجاج کریں گے (فوٹو : فائل)

پی ڈی ایم کے سربراہ سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کے تحت انتخابات قبول نہیں، بلدیاتی انتخابات کا اعلان صرف ڈھونگ ہے ہمارامطالبہ ہے کہ عام اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں۔

یہ بات انہوں نے جے یوپی کے سربراہ شاہ اویس نورانی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گھریلو تشدد اور وقف املاک کے حوالے سے پارلیمنٹ میں زیر غور دونوں بل آئین سے متصادم ہیں، گھریلو تشدد کے خاتمے کے حق میں ہیں لیکن موجودہ قانون سے خاندانی زندگی تباہ و برباد ہوگی، اس بل میں قرآن و سنت کے منافی شقیں شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خاندانی نظام بچانے کے لیے پوری قوت سے نکلیں گے، علما کرام کی کمیٹی ان بلز کا جائزہ لے رہی ہے اس کے بعد اے پی سی بلائی جائے گی اور ملک گیر احتجاج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے ملک تنہا ہوتا جارہے ہے، افغانستان کی نئی صورت حال میں ایک بڑے اسٹیک ہولڈر پاکستان کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں بلایا ہی نہیں گیا، جوبائیڈن ملک کے جعلی وزیر اعظم سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں، وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ہم امریکا کو اڈے نہیں دیں گے، جواب میں امریکا نے کہا ہم نے اڈے مانگے ہی نہیں، ایسا جھوٹا وزیر اعظم ہم پر مسلط ہے۔


مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملکی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے وہ منتخب نہیں ہے، ملک میں غیر آئینی اور غیر قانونی حکومت ہے جسے ہم نہیں مانتے، دوسروں کو چور چور کہنے والے کے پی کے میں کورونا کی مد میں تین ارب کی کرپشن کا جواب دیں، آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں سب بے نقاب ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے سی پیک منصوبہ سب سے پہلے پاکستان سے شروع کیا، ناتجربہ کار لوگوں کی وجہ سے چین جیسا دوست اب پاکستان پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ملک میں قومی سطح پر انتخابات کرائے جائیں، بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان ڈھونگ ہے، حکومت کے یک طرفہ اقدامات اور دھاندلی کی پیداوار حکومت کے تحت انتخابات قبول نہیں، جس الیکشن کے نتائج نے ملک کو بحران کا شکار کیا عدالتیں اس پر ایکشن کیوں نہیں لیتیں؟

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے پی ڈی ایم سے الگ ہوچکی ہے، انہیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے، ہم پیپلز پارٹی کی سیاست کو اچھی طرح جانتے ہیں، سیاست بچوں کا کھیل نہیں، مخالفین کے ساتھ بھی بیٹھنا پڑتا ہے، سیاسی جماعتوں کی توڑنے کی سازش جہاں ہوتی ہے سب جانتے ہیں، سیاسی جماعتوں سے لوگ دوسری جماعتوں میں چلے جاتے ہیں اس سے پارٹی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
Load Next Story